اب ریسکیو 1122 سے مذاق مہنگا پڑے گا

پچھلے سال ریسکیو 1122 کو دو کروڑ تین لاکھ کالز میں سے صرف ساڑھے 11 لاکھ درست تھیں باقی سے جعلی۔ ادارے نے اب جعلی کالرز کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

ریسکیو 1122 کو جعلی کالز کرنے والے کو چھ مہینے جیل اور50 ہزار روپے جرمانہ ہوسکتا ہے(یو ٹیوب سکرین گریب)

کیا آپ نے کبھی  سنا ہے کہ کسی نے بچوں کی شرارتوں سے تنگ آکر انھیں   ریسکیو 1122 کا   نمبر ملا دیا ہو تا کہ بچے شرارتیں نہ کریں اور  مصروف رہیں؟

آپ سوچ رہے ہوں گے کہ بھلا ایسا کون کرتا ہے ؟تو بالکل جناب،  ہمارے ملک میں   ایسے لوگ موجود ہیں جو یہ کرتے ہیں۔

ریسکیو 1122 پنجاب کی کمیونٹی سیفٹی اینڈ انفارمیشن ونگ کی سربراہ  دیبہ شہناز اختر نے  انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انکشاف کیا کہ انھیں اکثر ایسی خواتین کی فون کالز موصول ہوتی ہیں جو کہتی ہیں کہ وہ  مصروف ہیں اور بچہ بور ہو رہا ہےلہٰذا آپ ذرا تھوڑی دیر بات کر لیں یا  پھرکچھ خواتین بچوں کو نمبر ملا کر فون پکڑا دیتی ہیں اور پھر بچے بار بار ہمیں فون کر کے عجیب و غریب قسم کے مذاق کرتے ہیں۔

ریسکیو 1122 کے اعدادو شمار کے مطابق 2019 میں اسے دو کروڑ تین لاکھ،44 ہزار،52 کالز موصول ہوئیں جن میں سے صرف 11 لاکھ 52 ہزار کالز کسی حادثے یا ایمرجنسی سے متعلق تھیں، باقی سب  ازراہ مذاق، غیر ضروری یا جعلی۔

ان  اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ پانچ برس میں موصول ہونے والی کالز میں سے 90 فیصد  جعلی  تھیں۔

مگر اب ریسکیو 1122 کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے اور  اب اس ایمرجنسی سروس سے مذاق نہ صرف مہنگا پڑے گا بلکہ ایسا کرنے والوں کو جیل کی ہوا بھی کھانی پڑے گی۔

 ڈی جی ریسکیو 1122 رضوان نصیر نے  بتایا کہ پنجاب ایمرجنسی سروس ایکٹ میں پروویژن ہے کہ جعلی کالز کرنے والے کو چھ مہینے جیل اور50 ہزار روپے جرمانہ ہوسکتا ہے۔

’ہم پہلےزیادہ  ایکشن نہیں لے رہے تھے مگر اب کچھ لوگ بار بار ایسا کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ہم نے  جعلی  کالرز کے خلاف ایکشن لینے کی ٹھان لی ہے۔‘

 رضوان نصیر کا کہنا تھا کہ ایسی پہلی کال پر کارروائی  نہیں ہو گی  بلکہ سکریننگ کی جائے گی  اور ان لوگوں کے نمبر،  جو بار بار مذاق کے طور پر ہمیں کال کرتے ہیں، بلاک کیے جائیں گے۔

 رضوان نے تسلیم کیا کہ  نمبر بلاک کرنا  درست نہیں کیاکہ بہرحال یہ ایک ایمرجنسی سروس ہے  لیکن وہ سکریننگ کے بعدابتدامیں  کچھ لوگوں کو غلط کالز پر  تنبیہ کریں گے پھر ان کے خلاف قانونی کارروائی  کی جائے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رضوان  پر امید ہیں کہ اگر کچھ لوگوں کو بھی سزا مل گئی تو باقی  ایسے کالرزخود بخود ٹھیک ہو جائیں گے۔

ڈی جی ریسکیو 1122 نے بتایا کہ عموماً آپریٹرز کو ایمرجنسی اور  جعلی کالز کا اندازہ ہو جاتا ہے  مگر کبھی کبھار  ایس بھی ہوا کہ  وہ  ایمرجنسی کال پر ایکشن میں آئے لیکن بعد میں پتہ چلا کہ وہ کال جعلی تھی۔

’اس سے نہ صرف وقت  ضائع ہوتا ہے  بلکہ اس جگہ پہنچنے والی گاڑی کہیں اور جا سکتی تھی جہاں اس کی زیادہ ضرورت تھی۔‘

 رضوان  کا کہنا تھا جعلی کالز کے دو نقصان ہوتے ہیں۔ ایک تو ریسکیو نمبر مصروف ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے اگر  واقعی کوئی  ایمرجنسی کال کرے تو وہ بروقت ہمارے ساتھ رابطہ نہیں کر پاتا، دوسرا اس طرح کی کالز بار بار سننے سے ہمارے آپریٹرز کا رویہ منفی اور غیر سنجیدہ ہوجاتا ہے۔

’یہ ایک ایمرجنسی سروس ہے ، لوگوں کو چاہیے کہ وہ اسے صرف ہنگامی صورت میں ہی استعمال کریں۔‘

دیبہ شہناز نےافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کچھ کالز کا ذکر کیا جس سے اندازہ ہوتا کہ کچھ لوگ اس ایمرجنسی سروس کو کتنے غیر سنجیدہ طور پراستعمال کرتے ہیں۔

 دیبہ نے بتایا کہ از راہ مذاق کالز کرنے والوں میں زیادہ تر خواتین  ہیں جو کبھی موبائل بیلنس لوڈ کروانے کی فرمائش کرتی ہیں یا کہتی ہیں وہ  گھر میں بور ہو رہی ہیں توبات کر لیں ۔

’ایک خاتون نے  1122 کو فون کر کے کہا کہ ان کے دفتر کے پاس والی بریانی کی دکان سے بریانی بھیج دیں۔‘

ریسکیو 1122 کے ترجمان محمد فاروق نے  بتایا کہ جن لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی ہو گی  ،انھیں چھ ماہ قید یا 50 ہزار روپے جرمانہ یا دونوں ہوسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسےکالرزجن کا نام  بلیک لسٹ  میں شامل ہے، ان کی تمام تفصیلات اکٹھی کی جارہی ہیں اور ان کی کال ہسٹری کے مطابق کارروائی کا تعین کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ آئندہ کی کارروائی کے حوالے سے میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان