خوشگوار شادی میں مخصوص جین کا ہاتھ

اگرچہ پائیدار ازدواجی تعلقات میں جسمانی کشش، مشترکہ دلچسپیوں اور اقدار کا بڑا ہاتھ ہے، لیکن سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ ازدواجی خوشیوں میں جینیات کا بھی اہم کردار ہے

ایک شادی شدہ جوڑا کیلفورنیا، امریکہ میں سیلفی لیتے ہوئے خوشگوار موڈ میں۔ فوٹو۔ اے ایف پی

ایک نئی تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خوشگوار شادی کا راز انسان کے ڈی این اے میں پوشیدہ ہے۔

امریکہ کی یالے یونیورسٹی کے محققین نے کچھ لوگوں میں ایک ایسا جین شناخت کیا ہے، جس کا تعلق کامیاب ازدواجی تعلقات سے ہے۔

اگرچہ پائیدار ازدواجی تعلقات میں جسمانی کشش، مشترکہ دلچسپیوں اور اقدار کا بڑا ہاتھ ہے، لیکن سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ ان کے نتائج کے مطابق ازدواجی خوشیوں میں جینیات کا بھی اہم کردار ہے۔

تقریباً 200 شادی شدہ افراد پر کی گئی اس تحقیق کے نتیجے میں سائنسدانوں نے اندازہ لگایا کہ تقریباً 4 فیصد لوگوں کے ازدواجی سکون میں اس مخصوص جین کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق میں شامل 37 سے 90 سال کی عمر پر مشتمل جوڑوں نے اپنی شادی شدہ زندگی میں استحکام اور اطمینان کے حوالے سے ایک سروے مکمل کیا۔

بعدازاں انہوں نے اپنے تھوک کے نمونے ٹیسٹ کے لیے دیئے تاکہ محققین، مخصوص جین کی موجودگی کی جانچ کرسکیں۔

اس مخصوص جین کی تبدیلی اوکسی ٹوسن یعنی ’لَو ہارمون‘ میں پائی گئی، جو سماجی تعلقات اور ماں اور بچے کے تعلقات میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔

’جی جی جینوٹائپ‘ کے نام سے جانی جانے والی جین کی اس تبدیلی کے حامل لوگ ہمدردی، ملنساری اور جذباتی استحکام کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔

ایک خوشگوار اور کامیاب شادی میں شراکت داری کی خصوصیات کا اگر جائزہ لیا جائے تو یہ بات شاید بہت زیادہ حیرت کا باعث نہیں ہوگی کہ یہ جوڑوں میں پائے جانے والے ڈی این اے کی وجہ سے ہوا۔

یالے اسکول آف پبلک ہیلتھ سے منسلک اور اس تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر جوآن مونن کے مطابق ’یہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ ہم اپنے قریبی تعلقات میں جو کچھ محسوس کرتے ہیں، وہ ان مشترکہ تجربات سے کہیں زیادہ ہے، جو ہم اپنے ساتھی کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’شادی شدہ زندگی میں، لوگ اپنے اور اپنے ساتھیوں کے جینیاتی میلان سے بھی متاثر ہوتے ہیں۔‘

اس تحقیق کے نتائج، سائنسی جنرل پلوس ون میں شائع ہوئے، جو جی جی جینوٹائپ اور ازدواجی خوشیوں میں تعلق کا احاطہ کرنے والی پہلی تحقیق ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ اب مزید بڑے گروپ پر اس کے اثرات کا جائزہ لینے کی تحقیق کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس