کوک سٹوڈیو میں علامہ اقبال اور میرا ڈیبیو ایک ساتھ ہوا: نتاشہ بیگ

نتاشہ بیگ کا نقل اتارنے اور انڈر 19 کرکٹ کھیلنے سے کوک سٹوڈیو میں علامہ اقبال کا کلام گانے تک کا سفر۔

ہنزہ سے تعلق رکھنے والی گلوکارہ نتاشہ بیگ کئی سالوں سے گلوکاری کررہی ہیں تاہم انھیں شہرت کوک سٹوڈیو میں گائے علامہ اقبال کے کلام ’شکوہ‘ اور ’جوابِ شکوہ‘ سے ملی۔

نتاشہ کئی زبانوں میں گانے گاچکی ہیں اور اب وہ اپنا پہلا باقاعدہ میوزک البم ریلیز کررہی ہیں۔

انڈیپینڈنٹ اردو سے خصوصی انٹرویو میں نتاشہ نے بتایا کہ وہ اپنا البم مداحوں کی توقعات پر پورا اترنے کے لیے ریلیز کر رہی ہیں اور ایک ساتھ 10 گانے مداحون کے لیے تحفہ ہیں۔

کوک سٹوڈیو میں علامہ اقبال کا کلام گانے پر انھوں نے بتایا کہ یہ کوک سٹوڈیو میں ان کا تو پہلا موقع تھا ہی مگر یہ اقبال کے کلام کو بھی پہلی مرتبہ کوک سٹوڈیو میں جگہ ملی اور ایک طرح سے علامہ اقبال نے ان کے ساتھ ہی کوک سٹوڈیو میں اپنا ڈیبیو کیا۔

نتاشہ کے مطابق اقبال کے کلام میں اردو کے ساتھ ساتھ فارسی کے الفاظ بھی تھے جنھیں ادا کرنا کافی مشکل تھا۔

نتاشہ نے بتایا کہ ان کی مادری زبان بروشکی ہے، جس میں کافی مشکل الفاظ ہیں اور اسی وجہ سے جب اردو اور فارسی کے مشکل الفاظ کا سامنا ہوا تو زیادہ مسئلہ نہیں ہوا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اگرچہ ان کا تعلق ہنزہ سے ہے، وہ اور ان کا خاندان اردو اچھی طرح جانتا اور اردو بولتا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ وہ نقل اچھی اتارتی ہیں اور یہی صلاحیت ان کی صاف اردو کی وجہ بھی ہے۔

نتاشہ کا کہنا تھا کہ ان سے پہلے ان کے علاقے سے کبھی کوئی لڑکی میڈیا انڈسٹری میں نہیں آئی اور گانا گانے کا تو شاید کسی نے سوچا بھی نہ ہوگا۔

’ایک ہنزہ کی لڑکی کے لیے اس شعبے میں آنا بہت مشکل تھا لیکن میری والدہ نے کافی حوصلہ افزائی کی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ چاہتی ہیں کہ وہ ایک نیا دروازہ کھولیں تاکہ دوسری لڑکیاں وہ سب باتیں نہ سنیں جو انھیں سنّنا پڑی تھیں۔

یہ بات کم لوگ جانتے ہوں گے کہ نتاشہ کراچی میں انڈر 19 کرکٹ بھی کھیل چکی ہیں۔ اس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے کرکٹ اپنے والد کی وجہ سے چھوڑی کیونکہ وہ اسے پسند نہیں کرتے تھے کہ ان کی بیٹی پڑھنے کے علاوہ بھی کچھ کرے۔

’میرے والد نے کہا کہ لوگ یہاں ڈاکٹر بن رہے ہیں لیکن تم کس کام میں لگ گئی ہو، لہٰذا میں نے قربانی دے دی، تاہم میں ذہنی طور پر بہت زیادہ متاثر ہوئی تھی۔

’اس کے بعد جب میری زندگی میں موسیقی آئی تو مجھے لگا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے تحفہ ہے۔

’مجھے محسوس ہوا کہ اگر میں موسیقی چھوڑ دوں گی تو یہ میرے لیے قہر کی طرح ہوگا، اس لیے میں نے اسے خود سے جوڑ کر رکھا۔‘

اپنے آنے والے میوزک البم کے بارے میں نتاشہ بیگ نے بتایا کہ بنیادی طور پر یہ صوفی راک پر مبنی ہے کیونکہ وہ ایک جانب عابدہ پروین سے متاثر ہیں اور دوسری جانب علی عظمت سے، اس لیے البم میں بھی اسی کا امتزاج ہے۔

نتاشہ کا کہنا تھا کہ ان کے البم سے لوگ بور نہیں ہوں گے۔ ’اس میں عشقِ حقیقی کی بات تو کی گئی ہے مگر ایک منفرد انداز سے، راک میوزک کے ساتھ۔‘

نتاشہ ایک گانا ’یا مولا‘ اپنی مادری زبان میں گاچکی ہیں اور آگے چل کر وہ اپنی زبان میں مزید گانے گانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی موسیقی