’پاکستانیوں کو واپس لا کر اس بیماری کے پھیلاؤ کا سبب نہ بن جائیں‘

پاکستان حکومت کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے شکار ملک میں محصور پاکستانیوں کو وطن واپس نہ لانا ملک کے مفاد میں ہے۔

ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ چینی حکومت کی بہترین حکمت عملی کی بدولت یہ وبا متاثرہ علاقوں تک ہی محدود ہے(اے ایف پی)

چین میں پاکستانی طلبہ اور دیگر شہریوں کو وطن واپس لانے کے مطالبے کے زور پکڑنے اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس حوالے سے دائر درخواست کے بعد حکومت کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے شکار ملک میں محصور پاکستانیوں کو وطن واپس نہ لانا ملک کے مفاد میں ہے۔

خصوصی معاون برائے صحت ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر چین میں مقیم طلبہ اور دیگر افراد کے انخلا کا مطالبہ کیا جا رہا ہے تاہم عالمی ادارہ صحت نے دنیا کے تمام ممالک جن میں پاکستان بھی شامل ہے، کو تجویز دی ہے کہ کوئی بھی ملک چین سے اپنے باشندوں کو نہ نکالیں۔

انہوں نے کہا کہ چینی حکومت کی بہترین حکمت عملی کی بدولت یہ وبا متاثرہ علاقوں تک ہی محدود ہے اور ہمیں چین کی اس حکمت عملی کا احترام کرنا چاہیے۔

’حکومت کو وہاں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی اتنی ہی فکر ہے جتنی ان کے خاندان والوں کو ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’چین سے پاکستانیوں کو واپس لاکر ہم اس بیماری کو پھیلانے کا سبب نہ بن جائیں۔‘

ظفر مرزا نے کہا کہ ان کو بھی ایسی ویڈیوز موصول ہو رہی ہیں جن میں لوگ خود کہہ رہے ہیں کہ ان کو واپس نہ بلایا جائے اور یہ ایک بہتر حکمت عملی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’چین میں کرونا وائرس سے اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں تاہم بیجنگ حکومت نے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات بھی کیے ہیں جبکہ پاکستان میں کسی مریض میں اب تک اس وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے لیکن چین میں چار پاکستانی طلبہ کرونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔‘

معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ حکومت چینی حکام سے مستقل رابطے میں ہے اور چین میں پاکستانی سفارتی مشن بھی پاکستانیوں کی مدد کے لیے موجود ہے۔

اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد چین میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کے لیے درخواست دائر کی گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسلام آباد ہائی کورٹ میں وکیل جہانگیر جدون کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ہے جس میں سیکرٹری خارجہ اور سیکرٹری صحت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں استفسار کیا گیا ہے کہ بتایا جائے کہ حکومت پاکستانی شہریوں کے لیے کیا اقدامات کر رہی ہے؟

جہانگیر جدون نے انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار مونا خان کو بتایا کہ ’یہ درخواست بنیادی انسانی حقوق کو مدنظر رکھ کر دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان میں موجود عوام میں بھی خوف و ہراس پایا جا رہا ہے اس لیے حکومت نے اس ضمن میں جو بھی اقدامات کیے ہیں یا کر رہی ہے اُس حوالے سے شہریوں کو آگاہ تو کیا جائے تاکہ ابہام ختم ہوں۔‘

اس حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی سے رابطہ کیا گیا اور پوچھا گیا کہ چین میں موجود پاکستانی طالب علموں کو بحفاظت وطن واپس لانے کے لیے کیا کوئی اقدامات کیے جا رہے ہیں تو انہوں نے بتایا کہ ’چین میں موجود پاکستانی طالب علموں کو محفوظ طریقے سے پاکستان واپس لانے کے حوالے سے حتمی فیصلہ وزیراعظم کا ہو گا۔

’انہوں نے مزید کہا کہ یہ حساس معاملہ ہے اور صرف دفتر خارجہ نہیں بلکہ تمام ادارے اس معاملے پر مشاورت میں ہیں کہ کیا کرنا ہے اور کیسے کرنا ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان