کاروباری جھگڑا، دو بھائی لاپتہ: بشریٰ مانیکا کے بیٹے عدالت طلب

لاہور ہائیکورٹ نے کاروباری لین دین پر دو بھائیوں کو مبینہ طور پر پولیس کے ذریعے لاپتہ کرانے پر خاتون اول بشری بی بی کے بیٹے ابراہیم مانیکا کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔

(سوشل میڈیا)

لاہور ہائی کورٹ نے کاروباری لین دین پر دو بھائیوں کو مبینہ طور پر پولیس کے ذریعے لاپتہ کرانے پر خاتون اول بشریٰ بی بی کے بیٹے ابراہیم مانیکا کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ میں دو بھائیوں کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ہے جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ’لاہور کے رہائشی اعجاز احمد اور ان کے بھائی احمد حسن کو چند روز پہلے پولیس کے ذریعے لاہور سے لاپتہ کرا دیا گیا ہے۔ ان کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں، جب کہ ان کی رہائی کے لیے ڈیڑھ کروڑ روپے طلب کیے جا رہے ہیں۔ پولیس درخواست کے باوجود کارروائی نہیں کر رہی بلکہ متاثرہ خاندان کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔‘

درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس انوار الحق پنوں نے مبینہ طور پر لاپتہ دونوں بھائیوں کے وکیل ارشد جنجوعہ کے دلائل سنے جب کہ عدالت میں پیش پولیس افسران نے اس معاملے پر لاعلمی کا اظہار کیا۔

عدالت نے ابراہیم مانیکا کو 24 فروری کے روز ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
معاملہ ہے کیا؟
ایڈوکیٹ ارشد جنجوعہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خاتون اول بشریٰ بی بی کے پہلے شوہر خاور فرید مانیکا سے ان کے بیٹے ابراہیم مانیکا نے اعجاز احمد کے پراپرٹی کاروبار میں دس لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی اور ایک ماہ بعد ہی زبردستی دس لاکھ کے ساتھ پانچ لاکھ منافع بھی واپس لیا۔

یہ رقم خاور فرید مانیکا کے حوالے کی گئی۔ ’کچھ دن بعد ابراہیم نے اعجاز کو رات کے وقت فون کیا جو وہ اٹھا نہ سکے۔ انہوں نے اپنے نان کسٹم پیڈ ڈبل کیبن ڈالے پر ڈرائیور کے ذریعے اعجاز احمد کو گھر بلوایا، راستے میں گاڑی الٹ گئی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وکیل کے مطابق گاڑی کی مرمت کے ڈھائی لاکھ روپے بھی اعجاز سے وصول کیے گئے جب کہ گاڑی ان کا ڈرائیور چلا رہا تھا۔ اس کے بعد ابراہیم نے مطالبہ کیا کہ وہ 15 لاکھ مزید منافع انہیں دیں۔ جب انکار کیا گیا تو انہوں نے تین فروری کو مبینہ طور پر پولیس کے ذریعے ان کے گھر سے اعجاز کے بھائی احمد حسن کو پکڑوا دیا۔

بعد ازاں 12 فروری کی رات کاہنہ کے علاقے سے پولیس نے اعجاز احمد کو بھی پکڑ لیا۔

’جب اس بارے میں پولیس سے رجوع کیا گیا کہ ان کے خلاف کیا مقدمہ ہے اور وہ کہاں ہیں اور انہیں رہا کب کیا جائے گا تو پولیس حکام نے اس بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا۔ جس پر انہوں نے عدالت سے رجوع کیا۔‘

عدالت میں سماعت کے دوران پولیس افسران پیش ہوئے اور انہوں نے بیان دیا کہ ان دونوں بھائیوں کو پولیس نے نہیں پکڑا اور نہ ہی ان کے بارے میں انہیں کوئی علم ہے۔ بعد ازاں عدالت نے ابراہیم مانیکا کو طلب کر لیا۔

اس معاملے پر مانیکا خاندان سے رابطہ کر کے ان کا موقف جاننے کی کوشش کی گئی لیکن جواب نہ مل سکا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان