چین: کرونا وائرس کا مقابلہ کرنے والے ہیروز کی طرح واپسی

چین میں کرونا وائرس کے خلاف مثبت پش رفت سامنے آئی ہے اور اب ملک بھر سے ہیوبے آنے والے ڈاکٹر اور نرسیں اپنے شہروں اور گھروں کو واپس جارہے ہیں۔

چین کے صوبے ہیوبے میں کرونا وائرس کی وبا پھوٹنے کے بعد ملک بھر سے ہزاروں ڈاکٹر اور نرسیں وہاں مریضوں کے علاج کے لیے پہنچے اور دن رات محنت کی۔ ان کی جان توڑ کوششوں اور حکومت کے سخت اقدامات کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج (جمعے کو) لگاتار دوسرے دن بھی ووہان شہر میں، جہاں سے وبا کا آغاز ہوا تھا، ایک بھی نیا کرونا وائرس کا کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

چین میں کرونا وائرس کے خلاف مثبت پش رفت سامنے آئی ہے اور اب ملک بھر سے ہیوبے صوبے آنے والے ڈاکٹر اور نرسیں جب اپنے شہروں اور گھروں کو واپس جا رہے ہیں تو ان کو ہیروز کی طرح رخصت کیا جا رہا ہے۔

شہریوں نے ڈاکٹروں اور نرسوں کو خراج تحسین پیش کیا اور حکومت کی طرف سے ان کی تنخواہوں میں اضافے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

علاج کے دوران طبی عملے کے کئی افراد خود وائرس سے ہلاک بھی ہوئے۔ چین کی طرف سے ہلاک ہونے والے ڈاکٹروں اور دیگر عملے کو ’شہید‘ کا لقب دیا جا رہا ہے۔

تاحال ہلاک ہونے والے ڈاکٹروں اور نرسوں  کی اصل تعداد معلوم نہیں ہوئی ہے تاہم  امریکی 'اخبار لاس اینجلز ٹائمز' کے مطابق چینی حکام کی جانب سے فروری میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں طبی عملے 3300 سے زائد کارکنوں کو کرونا وائرس ہو چکا ہے۔

فروری میں چین نے ایک ڈاکٹر، ڈاکٹر لی وینلیانگ، کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔ ڈاکٹر لی وینلیانگ ان چند ڈاکٹروں میں سے تھے جہوں نے دسمبر 2019 میں امنے ساتھی ڈاکٹروں کو ووہان میں ایک نئے مہلک وائرس کے بارے میں آگاہ کرنے کی کوشش کی۔ لیکن چینی حکومت کی طرف سے ان کو حکم آیا کہ وہ انتشار نہ پھیلائیں۔

سات فروری کو ڈاکٹر لی وینلیانگ کی کرونا وائرس سے موت واقع ہو گئی۔ ان کی موت کے بعد انٹرنیشنل میڈیا میں چینی حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا