وہ جن کی خاطر وزیراعظم پاکستان میں لاک ڈاؤن نہیں کر رہے

لاہور کے رہائشی محمد نصیر ایک دیہاڑی دار مزدور ہیں، جن کا کہنا ہے کہ اگر ملک بند ہوگیا تو وہ کرونا سے تو نہیں لیکن شاید بھوک سے مر جائیں گے۔

کرونا وائرس پاکستان میں تیزی سے پھیل رہا ہے، جس کے سبب صوبائی حکومتوں نے جزوی لاک ڈاؤن جیسے اقدامات بھی اٹھائے ہیں۔

سکول، کالج اور یونیورسٹیاں بند ہیں، شادی ہالز، ریستوران اور پارکس بھی بند کر دیے گئے ہیں۔ کچھ لوگ گھروں سے ہی اپنے دفتر کا کام کر رہے ہیں اور حکومت کم سے کم معاشرتی میل جول رکھنے کی بار بار تنبیہ کر رہی ہے۔

اس سب صورت حال کے پیش نظر وہ لوگ جو مالی طور پر مضبوط ہیں انہوں نے تو کھانے پینے کا سٹاک گھروں میں اکٹھا کر لیا ہے، مگر کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو روز کماتے ہیں تو گھر کا چولہا جلتا ہے اور ایسے ہی لوگ اس تمام صورت حال میں سب سے زیادہ مشکل میں ہیں۔

لاہور کے رہائشی محمد نصیر ایک دیہاڑی دار مزدور ہیں اور 15 افراد کی کفالت کی ذمہ داری ان کے سر پر ہے۔ عام دنوں میں بھی وہ روزانہ پانچ سے چھ سو روپے کماتے ہیں اور اسی سے کھانے پینے کی چیزیں خرید کر اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر جزوی لاک ڈاؤن کے باوجود وہ ایک زیر تعمیر مکان میں مزدوری میں مصروف تھے۔ جس جگہ پر نصیر کام کر رہے تھے وہاں چار مزدور اور بھی تھے لیکن ان میں سے کسی نے بھی نہ تو ماسک پہنا ہوا تھا، نہ دستانے اور نہ ہی ان کا آپس کا فاصلہ اتنا تھا کہ وائرس کو دوسرے ساتھی میں منتقل ہونے سے روکا جا سکے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں نصیر  نے بتایا کہ وہ ایک ٹھیکے دار کے ساتھ سات سال سے کام کر رہے ہیں اس لیے ان کو فی الحال کام مل رہا ہے مگر جو لوگ سڑکوں پر روز مزدوری کی تلاش میں کھڑے ہوتے ہیں انہیں آج کل کوئی ساتھ نہیں لے کر جاتا اور ان کی گزر بسر بہت مشکل سے ہو رہی ہے۔

نصیر نے بتایا کہ ان کے وسائل اتنے نہیں کہ وہ گھر میں راشن لا کر جمع کرسکیں۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ انہیں حکومت سے کوئی توقع نہیں ہے۔ 'حکومت ہمیں صحت کی سہولیات تو دے نہیں رہی، ایسے میں اگر ملک بند ہو گیا تو ہم کرونا سے تو نہیں شاید بھوک سے مر جائیں۔'

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا