سعید غنی سے ملنے والے صحافی ٹیسٹ کروانے لگے

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی میں کرونا وائرس کی تشخیص ہونے کے بعد ان سے حالیہ دنوں مصافحہ کرنے اور گلے ملنے والے صحافیوں نے اپنے ٹیسٹ کروانا شروع کردیے ہیں۔

(اے ایف پی)

پاکستان کے صوبہ سندھ کے صوبائی وزیر تعلیم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی میں کرونا وائرس کی تشخیص ہونے کے بعد ان سے حالیہ دنوں مصافحہ کرنے اور گلے ملنے والے صحافیوں نے اپنے ٹیسٹ کروانا شروع کردیے ہیں۔

مقامی نجی اردو ٹی وی سما نیوز کے رپورٹر اور سندھ حکومت کی بیٹ کور کرنے والے نوجوان صحافی سنجے سادھوانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ لیبارٹری پہنچے ہیں اور کرونا وائرس کے تشخیص کی ٹیسٹ کروا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’میں چونکہ سندھ حکومت اور سندھ اسبلی کور کرتا ہوں اور کرونا وائرس کی وبا کے بعد سندھ حکومت کی جانب سے متعدد اجلاس کیے گئے جو میں نے کور کیے تھے۔ جب سعید غنی میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی تو سب صحافی خوفزدہ ہوگئے۔‘

’میرے دفتر کی انتظامیہ نے کہا کہ ٹیسٹ ضروری ہیں تو نہ صر ف میں بلکہ میرے ساتھ ہمارے ادارے کے کچھ اور لوگ بھی ٹیسٹ کرانے پہنچے ہیں۔‘

واضح رہے کہ پیر کی شام کو صوبائی وزیر سعید غنی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو پیغام میں بتایا کہ انہوں نے گذشتہ روز کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے ٹیسٹ کروایا جس کی رپورٹ مثبت آئی ہے جس کے بعد نھوں نے خود کو آئیسولیٹ کر لیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انھوں نے یہ بھی بتایا کہ کرونا وائرس کی تشخیص کے باوجود ان میں وائرس کی کوئی علامات بشمول کھانسی، نزلہ یا بخار، ظاہر نہیں ہوئی ہیں اور وہ خود کو بالکل صحتمند محسوس کر رہے ہیں۔

سعید غنی نے اپنے ویڈیو پیغام میں مزید کہا کہ وہ تمام شہریوں کو متنبہ کر رہے ہیں کہ وہ اپنے گھروں پر رہیں اور حکومتی احکامات پر عمل کریں اور ان سب افراد سے اپیل کی جنھوں نے ان سے حالیہ ملاقات کی ہو وہ اپنی ٹیسٹ کروالیں۔کراچی کے سینیئر صحافی اور سندھی زبان کے اخبار روزنامہ پنھنجی اخبار اور ٹائیم نیوز کے رپورٹر دودو چانڈیو نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے ابھی تک ٹیسٹ نہیں کروائے مگر بہت جلد ٹیسٹ کرائیں گے۔

 

انھوں نے کہا: ’نہ صرف صحافی بلکہ سعید غنی میں کرونا وائرس کی تشخیص کے بعد ان سے ملاقات کرنے والے متعدد صوبائی وزرا نے بھی اپنے ٹیسٹ کروانا شروع کردیے ہیں اور کئی وزرا نے تو خود کو رضاکارانہ طور پر آئیسولیٹ کرلیا ہے۔ مگر ہم چونکہ صحافی ہیں تو ہم آئیسولیٹ نہیں ہوسکتے، مگر کم سے کم ٹیسٹ تو کرواسکتے ہیں۔‘

کراچی کے سینیئر صحافی خورشید عباسی نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ماسک پہنے فوٹو کے ساتھ لکھا کہ ’صوبائی وزیر سعید غنی پر کرونا وائرس کے حملے کے بعد میں نے بھی حفاظتی انتظامات مزید سخت کرلیے ہیں۔ صحافی حسن منصور کی نماز جنازہ کے موقع پر تقریباً 15 روز قبل سعید غنی سے گلے بھی ملا تھا اور ہاتھ بھی ملائے تھے اب کچھ دوست کہہ رہے ہیں بس گھر میں رہوں اور بھول جاؤں اور کچھ دوست کہہ رہے ہیں ٹیسٹ ضروری ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان