پاکستانی حکام کو تبلیغی اجتماع کے ہزاروں شرکا کی تلاش

اس وقت حکام پورے ملک میں ان ہزاروں لوگوں کو قرنطینہ کرنے کے مقصد سے تلاش کر رہے ہیں جنھوں نے لاہور کے تبلیغی اجتماع میں شرکت کی۔

منتظمین کے مطابق 10 سے 12 مارچ تک ہونے والے لاہور اجتماع میں کم سے کم ایک لاکھ افراد شریک تھے(اے ایف پی)

پاکستانی حکام گذشتہ مہینے لاہور میں منعقدہ تین روزہ تبلیغی اجتماع میں شامل ہونے والے ہزاروں لوگوں کو تلاش کر رہے ہیں۔ 

حکام کرونا (کورونا) وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر اجتماع میں شرکت کرنے والے ان ہزاروں لوگوں کو قرنطینہ میں رکھنا چاہتے ہیں۔ یہ اجتماع لاہور میں 10 سے 12 مارچ تک منعقد کیا گیا تھا۔ 

اجتماع کے منتظمین نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اس میں کم سے کم ایک لاکھ افراد شریک تھے۔ حکومت نے اس اجتماع کو منسوخ کرنے کی درخواست کی تھی لیکن اس کے باوجود اس کا انعقاد کیا گیا۔
ضلعی سرکاری افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ اجتماع کے مقام کو اب سیل کر دیا گیا ہے۔ 'ملک کے تمام اضلاع میں حکام ان افراد کی تلاش میں ہیں جو اس اجتماع میں شریک ہوئے تھے۔'

اجتماع میں شرکت کرنے والے کم سے کم 2500 افراد، جن میں 1500 غیر ملکی بھی شامل ہیں اور جو ابھی تک اجتماع کے مقام پر موجود تھے، ان سب کو قرنطینہ میں رکھا جا رہا ہے۔ 

ان میں سے 154 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق کی جا چکی ہے جبکہ حکام کے مطابق دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
تبلیغی جماعت کے منتظمین کے فراہم کردہ ناموں کے مطابق حکام ابھی تک پنجاب بھر میں سات ہزار افراد کو تلاش کر کے قرنطینہ کر چکے ہیں۔ 

تبلیغی جماعت دنیا بھر میں مذہبی بنیادوں پر کام کرنے والی سب سے بڑی جماعت ہے، جس کے صرف جنوبی ایشیا میں لاکھوں کارکن ہیں۔

منتظمین کے مطابق چین، افغانستان، نائجیریا اور انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے افراد بھی اس اجتماع میں شریک تھے۔ 1500 افراد، جنہیں قرنطینہ میں رکھا جا رہا ہے، کے علاوہ کئی افراد بغیر ٹیسٹ کے اپنے ملکوں کو واپس جا چکے ہیں۔

23 مارچ کو غزہ کے محکمہ صحت نے تصدیق کی تھی کہ پاکستان کے اس اجتماع میں شرکت کے بعد واپس آنے والے دو افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اجتماع کے انعقاد پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے 'مذہبی طبقے کی ہٹ دھرمی' قرار دیا۔ 
انہوں نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا 'کوئی بھی گروہ جو حکومت کی بات نہیں مان رہا اور اپنی معمول کی سرگرمیوں میں مصروف ہے، وہ دوسروں کے لیے خطرہ بن رہا ہے۔'

تبلیغی جماعت کے سینیئر مبلغ نعیم بٹ نے اے ایف پی کو بتایا کہ 'تبلیغی جماعت پر کرونا وائرس پھیلانے کا الزام عائد کرنا غیر ذمہ دارانہ اور جاہلانہ عمل ہے۔'

'جب حکومت نے ہمیں منع کیا تو ہم نے دو دن بعد اپنا اجتماع منسوخ کر دیا تھا'، لیکن اجتماع ختم کرتے وقت منتظمین نے وائرس کی بجائے موسم کو اس منسوخی کی وجہ قرار دیا تھا۔

پاکستان میں کرونا وائرس سے اب تک 41 افراد ہلاک ہو چکے ہیں لیکن ٹیسٹنگ کی ناکافی سہولیات کی وجہ سے مبصرین کا کہنا ہے کہ ملک میں کرونا متاثرین کی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت