'باہر جائیں تو پولیس پکڑ لیتی ہے': کرغزستان میں پاکستانی طلبہ پریشان

تقریباً پانچ ہزار پاکستانی طالب علم اس وقت کرغزستان میں مدد کے منتظر ہیں، جنہیں کرفیو کی وجہ سے باہر جانے اور روزمرہ ضروریات پوری کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے۔

کرغستان کے دارالحکومت بشکیک میں تعلیم کے سلسلے میں مقیم  پاکستانی طالب علموں نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے حکومت پاکستان سے درخؤاست کی ہے کہ ان کو جلد از جلد یہاں سے نکالا جائے، کیونکہ انہیں کرونا (کورونا) وائرس وبا کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں سٹوڈنٹس یونین کرغستان کے چیئرمین اور طالب علم ارباز خان نے بتایا کہ تقریباً پانچ ہزار پاکستانی طالب علم اس وقت کرغستان میں مدد کے منتظر ہیں اور کرفیو کی وجہ سے انہیں باہر جانے اور اپنی ضروریات پوری کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے۔

’یہاں 25 دن سے لاک ڈاؤن ہے جس کی وجہ سے ہم اپنے ہاسٹلوں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ اگر ہم اپنی ضرورت کی اشیا خریدنے کے لیے باہر جائیں تو ہمیں پولیس پکڑ لیتی ہے اور بھاری جرمانے بھی عائد کرتی ہے۔ ہمارے پاسپورٹ بھی انتظامیہ کے پاس ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ارباز خان نے مزید بتایا کہ بشکیک میں صحت کی سہولیات بھی کچھ اچھی نہیں ہیں، لہذا انہیں خدشہ ہے کہ اگر ان میں سے کسی طالب علم کو یہ وائرس لگ گیا تو ان کی فوری مدد نہیں ہو سکے گی۔

سٹوڈنٹس یونین کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ اس صورت حال کی وجہ سے پاکستان میں ان کے والدین بھی سخت پریشان ہیں کیونکہ ان کے مطابق کرغستان میں زیرتعلیم پاکستانی طلبہ کا کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

’چین، نیویارک اور دیگر بڑے ممالک اور شہروں کی تو پاکستان خبر لے رہا ہے لیکن اس ملک کی کوئی نہیں خبر نہیں لے رہا۔ خدارا، ہماری آواز بنیں تاکہ ہم واپس اپنے اپنے شہروں میں پہنچ جائیں۔‘

ارباز خان نے بتایا کہ انہوں نے اپنی یونیورسٹی کی انتظامیہ سے بات کی ہے، جس نے پاکستانی طالب علموں کو مطلع کرتے ہوئے کہا کہ وہ کرغستان میں پاکستانی سفارت خانے کے ساتھ رابطے میں ہے، تاہم ان کے مطابق مسئلہ پاکستان کی جانب سے آرہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس