عمران خان نے کہا تھا کہ تمہارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے: سلیم ملک

موجودہ وزیر اعظم مجھے جانتے ہیں کہ میں کیسا کھلاڑی تھا۔ میں امید کرتا ہوں کہ وہ میرے لیے کچھ کریں گے کیونکہ وہ کرکٹرز کے لیے دل میں نرم گوشہ رکھتے ہیں: سابق کپتان۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلیم ملک پر امید ہیں کہ جس طرح عمران خان نے وسیم اکرم کے لیے کیا ان کے لیے بھی کچھ نہ کچھ کریں گے۔

سلیم ملک آج کل اپنے ایک ویڈیو پیغام کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر میڈیا پر چھائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنی ویڈیو میں شائقین سے معافی مانگتے ہوئے آئی سی سی اور پاکستان کرکٹ بورڈ کو غیر مشروط تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

تاہم انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے اپنے ویڈیو بیان سے ملنے والے تاثر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا نے ان کی بات کو تروڑ مروڑ کر پیش کیا۔

’دراصل کچھ روز پہلے میرے ساتھی کرکٹرز اور دوست انضمام الحق اور ثقلین مشتاق نے یوٹیوب پر ایک ویڈیو جاری کی، جس میں انہوں نے میری کچھ تعریف کی اور کہا کہ ان کو دوسرا موقع ملنا چاہیے، جس پر میں نے ان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے میرے بارے میں اتنے اچھے الفاظ کہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ اس ویڈیو کے بعد پی سی بی کی جانب سے ان کے وکیل تفضل رضوی کا بیان آتا ہے کہ انہوں نے مجھے 2011 میں ایک سوال نامہ بھیجا تھا مگر میں نے اس کا جواب نہیں دیا۔ ’اس تناظر میں میں نے ویڈیو میں کہا کہ اگر میری وجہ سے کسی فین کا دل دکھا ہو تو میں اس کے لیے معافی چاہتا ہوں۔‘

سلیم ملک کا کہنا ہے کہ انہوں نے قطعاً اپنی ویڈیومیں کرکٹ یا میچ فکسنگ کا کوئی حوالہ نہیں دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ملک نے بتایا کہ 2010 اور 2011 میں انہوں نے نجم سیٹھی سے شکایت کی تھی کہ پی سی بی اتنے برسوں سے ان کے ساتھ ’زیادتی‘ کر رہا ہے اور ان کا پرویڈنٹ فنڈ روکا ہوا ہے۔ 'اس پر نجم سیٹھی نے کہا تھا کہ بورڈ کی طرف سے آپ کلیئر ہیں، کیس جیت چکے ہیں، ہم آپ کو پرویڈنٹ فنڈ بھی دے رہے ہیں، تب بھی میں نے ٹی وی پر آکر کہا تھا کہ کسی کی میری وجہ سے دل آزاری ہوئی ہو تو میں معذرت چاہتا ہوں۔‘

1992 ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کا حصہ رہنے والے ملک کا کہنا تھا کہ ’موجودہ وزیر اعظم بھی مجھے جانتے ہیں کہ میں کیسا کھلاڑی تھا بلکہ وزیر اعظم بننے سے قبل ایک مرتبہ ان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے بھی کہا تھا کہ سلیم تمہارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔

’میں امید کرتا ہوں کہ وزیر اعظم عمران خان میرے لیے کچھ کریں گے کیونکہ وہ کرکٹرز کے لیے دل میں نرم گوشہ رکھتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میں نے 19 سال کیس لڑا، 2008 میں کلیئر ہوا اور اس کے بعد میں یہ کہوں گا کہ مجھے معاف کر دیں؟‘

’مجھے کلین چٹ دی گئی تھی۔ جسٹس قیوم کی رپورٹ پڑھیں، سلیم ملک کے علاوہ کوئی اور بندہ نظر نہیں آتا جسے کلیئر کیا گیا۔ 2011 میں یہ سوال نامہ لے کر آ گئے ان کو چاہیے تھا کہ وہ سول کورٹ میں پیش کرتے۔‘

سلیم ملک کا کہنا ہے کہ اس کیس میں ان کے ساتھ دیگر کرکٹرز بھی تھے، جنہوں نے جرمانے بھرے اور جن کے بارے میں رپورٹ میں لکھا گیا تھا کہ وہ کرکٹ گراؤنڈ میں دوبارہ نظر نہ آئیں، مگر وہ سب پی سی بی کا حصہ ہیں اور کام بھی کر رہے ہیں۔

’مجھے افسوس اس بات کا ہے کہ اگر وہ لوگ واپس آسکتے تھے تو میں، جس نے کیس لڑے اور جیتے، کرکٹ سے باہر کیوں ہوں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’میرے ساتھ سوتیلوں والا سلوک کیوں کیا جا رہا ہے؟ اتنے سال ہوگئے میں خود سوچتا ہوں کہ کیا میں پاکستانی نہیں ہوں یا میں اچھوت ہوں جو میرے ساتھ دوسروں سے الگ سلوک کیا جا رہا ہے؟

’میں سمجھتا ہوں کہ میرے لیے قانون بالکل مختلف ہے اور باقیوں کے لیے مختلف، لیکن سیکنڈ اننگز ہمیشہ ہوتی ہے، دیکھتے ہیں یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔‘

انہوں نے اپنے مستقبل کے حوالے اس خواہش کا اظہار کیا کہ اگر انہیں موقع ملا تو وہ چھوٹے بچوں کو کرکٹ سکھانا چاہیں گے۔

 

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ