بھارت اور بنگلہ دیش کرونا کے بعد ’سپر سائکلون‘ کی زد میں

طاقتور سمندری طوفان ’امفن‘ کرونا وائرس کا مقابلہ کرنے والے بھارت اور بنگلہ دیش کے ساحلی علاقوں سے ٹکرا گیا ہے جہاں اب تک اس سے تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

طاقتور سمندری طوفان ’امفن‘ کرونا وائرس کا مقابلہ کرنے والے بھارت اور بنگلہ دیش کے ساحلی علاقوں سے ٹکرا گیا ہے جہاں اب تک اس سے تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ  26 لاکھ سے زیادہ افراد نقل مکانی کر کے محفوظ علاقوں میں پناہ لے چکے ہیں۔

کٹیگری 3 کے اس سمندری طوفان سے 190 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہوائیں چل رہی ہیں 

حکام نے خبردار کیا ہے کہ دہائیوں کے بعد آنے والے اس بدترین طوفان سے بنگلہ دیش اور بھارت کے علاقوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچ سکتا ہے جہاں طوفان سے سمندری پانی ساحلی علاقوں میں 25 کلو میٹر اندر داخل ہو سکتا ہے جس سے کولکتہ سمیت کئی شہروں کو سیلاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔

طوفان سے درخت اور بجلی کے کھمبے اکھڑ کر دور جا گرے، دریاؤں، ندی اور نالو٘ کے پشتے بہہ گئے جب کہ ہزاروں گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹے بہت اہم ہیں۔ 

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارت اور بنگلہ دیش کے ان سرحدی علاقوں میں پانچ کروڑ 80 لاکھ افراد رہتے ہیں جن میں جنوبی ایشیا کی کچھ انتہائی کمزور کمیونٹیز جن میں سندربان ڈیلٹا کے ماہی گیر اور بنگلہ دیش کے کاکس بازار میں بسنے والے دس لاکھ سے زیادہ روہنگیا پناہ گزین شامل ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ طوفان کرونا وائرس کے خلاف جنگ کو متاثر کر سکتا ہے جہاں دونوں ممالک میں صحت کے نظام پہلے ہی دباؤ کا شکار ہیں اور لوگوں بے روزگاری اور غذائی قلت کا سامنا ہے۔

جادیو پور یونیورسٹی کے ڈائریکٹر توہن گھوش نے بتایا اے پی کو بتایا کہ کرونا کی وبا سے پہلے ہی لوگوں کی معدافیت کمزور پڑ چکی ہے اور ایسے میں یہ طوفان ان کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا: 'چونکہ وہ معاشی طور پر کمزور ہو چکے ہیں، انہیں مناسب خوراک نہیں مل رہی اور ان حالات میں جب کوئی اور آفت آتی ہے تو پھر اس کا دوہرا اثر پڑتا ہے۔'

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا