صدر ٹرمپ کا خفیہ صدارتی بنکر کتنا محفوظ ہے؟

امریکہ میں حالیہ ہنگاموں کے دوران صدر ٹرمپ وائٹ ہاؤس کے نیچے واقع حفاظتی بنکر میں چھپ گئے تھے۔ اس خفیہ بنکر کی اصل حقیقت کیا ہے؟

مظاہرین نے وائٹ ہاؤس پر ہلہ بول دیا (اے ایف پی)

سیاہ فام امریکی جارج فلوئڈ کی ایک سفید فام پولیس افسر کے ہاتھوں موت کے بعد امریکہ میں مظاہروں کی آگ اتنی بھڑکی کہ اس کے شعلے وائٹ ہاؤس تک بھی پہنچ گئے۔

گذشتہ جمعے کو مظاہرین امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سرکاری رہائش گاہ وائٹ ہاؤس کے باہر تک پہنچ گئے، جس کے بعد سیکرٹ سروس نے انہیں وائٹ ہاؤس کے اندر ایک خفیہ بنکر میں پہنچا دیا۔

بہت سے لوگوں نے ’وائٹ ہاؤس ڈاؤن،‘ ’اولمپس ہیز فالن‘ اور اس نوعیت کی دوسری فلموں میں اس قسم کے بنکر دیکھ رکھے ہوں گے جہاں کے تہہ خانوں میں امریکی صدر کو ہنگامی صورتِ حال کے دوران پہنچا دیا جاتا ہے، لیکن حقیقت کیا ہے اور اس صدارتی بنکر کی نوعیت کیا ہے؟

وائٹ ہاؤس چونکہ دنیا کے سب سے طاقتور شخص کی قیام گاہ ہے اس لیے لازمی طور پر اس کی سکیورٹی کو ہر ممکن طریقے سے فول پروف بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

سرد جنگ کے زمانے میں جب روس اور امریکہ کے درمیان ایٹمی جنگ کا خطرہ تھا تو امریکی صدر کو بچانے کے وائٹ ہاؤس کے اندر تہہ خانے بنائے گئے جہاں ایٹمی ہتھیاروں کے تباہ کن اثرات نہ پہنچ سکیں۔ یہ ساری باتیں خفیہ رکھی جاتی ہیں، البتہ کبھی کبھار میڈیا میں کوئی خبر افشا ہو جاتی ہے جس کی روشنی میں اس بنکر کی چند خصوصیات پیش کی جا سکتی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2018 میں واشنگٹن ڈی سی میں تیز بارشیں ہوئی تو وائٹ ہاؤس کے لان میں ایک گڑھا نمودار ہو گیا جس کا میڈیا پر خاصا ذکر ہوا اور سوشل میڈیا پر ڈھنڈورے پٹ گئے۔ مبصرین نے خیال ظاہر کیا کہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ لان کے نیچے تہہ خانے ہیں۔

امریکی میگزین ’دا ڈرائیو‘ نے اس بارے میں ایک تفصیلی آرٹیکل لکھا جس میں بتایا گیا تھا کہ وائٹ ہاؤس اور اس کے آس پاس کے علاقے کے نیچے خفیہ سرنگوں کا جال بچھا ہوا ہے اور اسی کے اندر وہ بنکر بھی واقع ہے جسے ’پریزیڈنٹس ایمرجنسی آپریشنز سینٹر‘ (پی ای او سی) کے نام سے جانا جاتا ہے۔

میگزین کے مطابق اس بنکر میں صرف صدر ہی نہیں بلکہ، نائب صدر، چند اہم حکام اور ان کے خاندانوں کی رہائش کا انتظام موجود ہے۔

2017 میں صحافی اور پولیٹیکو کے سابق ایڈیٹر گیرٹ گراف نے ایک کتاب لکھی، ریون راک (Raven Rock)، جس میں وائٹ ہاؤس کے بنکر کے بارے میں تفصیل فراہم کی گئی ہے۔ گراف لکھتے ہیں کہ وائٹ ہاؤس کا بنکر دوسری عالمی جنگ کے دوران تیار کیا گیا تھا اور بعد میں اسے 1948 میں صدر ٹرومین کے دور میں مزید تقویت دی گئی۔

ریون راک میں لکھا ہے کہ پی ای او سی وائٹ ہاوس کے ویسٹ ونگ کے نیچے ہے، اور اس کا رقبہ 600 مربع فٹ ہے اور اس میں مواصلاتی آلات نصب ہیں اور ساتھ ہی کمانڈ سینٹر اور بریفنگ روم بنائے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ بنکر میں اس طرح سے روشنی فراہم کی گئی ہیں اور مصنوعی روشن دان بنائے گئے ہیں تاکہ یہاں رہنے والوں کو احساس نہ ہو کہ وہ زمین کی سطح سے کتنا نیچے موجود ہیں۔

نائن الیون کے وقت اس وقت کے صدر جارج بش وائٹ ہاؤس میں موجود نہیں تھے، بلکہ ریاست فلوریڈا کے ایک سکول کے دورے پر گئے ہوئے تھے۔ البتہ خاتون اول لارا بش اور نائب صدر ڈک چینی وائٹ ہاؤس ہی میں تھے اور ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے جہاز ٹکرانے کے تھوڑی دیر کے بعد ان دونوں کو دوسرے اعلی حکام کے ہمراہ بنکر میں پہنچا دیا گیا تھا۔

لارا بش نے بعد میں اپنی آپ بیٹی میں اس واقعے کا احوال لکھا جس سے اس بنکر کی کچھ تفصیلات سامنے آتی ہیں: ’مجھے سٹیل کے بڑے دروازوں گزار کر سیڑھیوں کے ذریعے نیچے پہنچا دیا گیا، میرے پیچھے دروازے ’ہِس‘ کی آواز سے بند ہو گئے۔ میں اب وائٹ ہاؤس کے نیچے ایک زیرز زمین کوریڈور میں تھی اور پی ای او سی کی طرف جا رہی تھی۔۔۔ ہم پرانی ٹائلوں والے دروازوں سے گزرے، چھتوں سے پائپ اور ہر طرح کا مکینیکل ساز و سامان سامان لٹک رہا تھا۔

’مجھے پی ای او سی سے ملحقہ کانفرنس روم میں پہنچا دیا گیا۔ یہ ایک چھوٹا سا کمرا تھا جس میں ایک بڑی میز تھی جس پر قومی سلامتی کی مشیر کونڈولیزا رائس۔۔۔ ڈک چینی اور مسز چینی بیٹھے تھے۔‘ وہ مزید لکھتی ہیں کہ یہ تہہ خانہ زمین کے بہت نیچے ہے اور انسان یہ گننا بھول جاتا ہے کہ یہ بنکر کتنی منزلیں نیچے اتر کر آتا ہے۔

ایٹم بم پروف 

لیکن یہ فاصلہ فٹوں میں کتنا بنتا ہے؟ اس کے بارے میں امریکی سائنسی میگزین پاپولر مکینکس نے لکھا ہے کہ امریکہ کا سب سے طاقتور ایٹم بم زمین میں ایک ہزار فٹ گہرا سوراخ کر سکتا ہے۔ اس لیے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ صدارتی بنکر اس سے زیادہ گہرائی میں واقع ہو گا۔

امریکی صحافی اور وائٹ ہاؤس کے بارے میں کئی کتابوں کے مصنف رونلڈ کیسلر نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا: ’یہ بنکر پانچ منزلیں زمین سے نیچے ہے اور اس میں الگ سے ہوا کی فراہمی کا نظام ہے۔ اس کے علاوہ یہاں خوراک کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ یہ بنکر زمین سے مکمل طور پر بند ہے اس لیے اگر ایٹمی حملہ ہوا تو تابکاری اس تک نہیں پہنچ سکے گی  کیوں کہ اس کی دیواریں بہت موٹی کنکریٹ کی بنائی گئی ہیں۔

بنکر کی گہرائی کے بارے میں ایک اور اشارہ ڈرائیو میگزین کی رپورٹ سے ملتا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ نائن الیون کے وقت احساس ہوا تھا کہ اس بنکر میں مواصلات کی جدید سہولیات موجود نہیں ہیں، اور یہاں سے قوم سے خطاب نہیں کیا جا سکتا۔ گویا صدر یا تو اپنے آپ کو بچائے یا ملک چلائے۔

تاہم اس کے بعد اسے اپ گریڈ کر کے موجودہ وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنایا گیا ہے۔ اب یہاں امریکہ صدر نہ صرف ہر خطرے سے محفوظ رہ سکتا ہے بلکہ ہنگامی طور پر احکامات بھی صادر کر سکتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی میگزین