فوج کی تعیناتی کا قانون نافذ کرنے کی حمایت نہیں کرتا: امریکی وزیر دفاع

امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے کہا ہے کہ وہ ملک بھر میں جاری مظاہروں کو روکنے کے لیے امریکی فوج کی تعیناتی کے حوالے سے قانون کو استعمال کرنے کی مخالفت کرتے ہیں۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پرامن ریلی پر طاقت کے استعمال پر تنقید کو مسترد کر دیا ہے (اے ایف پی)

امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے کہا ہے کہ وہ ملک بھر میں جاری مظاہروں کو روکنے کے لیے امریکی فوج کی تعیناتی کے حوالے سے قانون کو استعمال کرنے کی مخالفت کرتے ہیں۔

مارک ایسپر کا یہ بیان ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کے دو دن بعد سامنے آیا ہے جس میں امریکی صدر نے مظاہرین سے نمٹنے کے لیے فوج کو بلانے کی حمایت کی تھی۔

پینٹاگون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مارک ایسپر نے کہا کہ ’میں انسیریکشن ایکٹ نافذ کرنے کی حمایت نہیں کرتا۔‘

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ’میرا ہمیشہ سے یہ یقین رہا ہے اور رہے گا کہ نیشنل گارڈ ان حالات میں سویلین حکام کو داخلی مدد دینے کے لیے موزوں ہیں۔‘

’فعال فورسز کو استعمال کرنے کا اختیار صرف آخری حربے کے طور پر، انتہائی ضروری اور سنگین حالات میں ہی ہونا چاہیے۔‘

انہوں نے کہا: ’ہمیں فی الحال ان حالات کا سامنا نہیں ہے۔‘

امریکہ میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شہری کے مبینہ قتل کے بعد مظاہرین  ملک بھر میں نافذ کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں جب کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پرامن ریلی پر طاقت کے استعمال پر تنقید کو مسترد کر دیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

غیر مسلح افریقی نژاد امریکی شہری جارج فلوئیڈ کی ہلاکت کے بعد پولیس اور مظاہرین کے مابین جھڑپوں اور احتجاج کا سلسلہ نیویارک سے لاس اینجلس تک پھیل چکا ہے۔

اس دوران لوٹ مار اور تشدد کی کم ہی خبریں سامنے آئیں اور بیشتر شہروں میں پرامن مظاہرے کیے گئے۔

ہیوسٹن کے میئر سلویسٹر ٹرنر نے 60 ہزار مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’آج کا دن جارج فلوئیڈ کے خاندان کے نام ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ جان لیں کہ جارج کی موت بے سود ثابت نہیں ہو گی۔‘

نیویارک میں دوسری جنگ عظیم کے بعد پہلی بار ایک ہفتہ طویل کرفیو نافذ ہے۔

خبر رساں ادارے  اے ایف پی کے مطابق سینکڑوں مظاہرین کرفیو کے باوجود مین ہیٹن اور بروکلین جیسے علاقوں میں سڑکوں پر مارچ کرتے رہے۔

نیویارک کے میئر بل ڈی بلیسو نے کہا کہ مین ہیٹن کے کئی پرتعیش سٹورز میں لوٹ مار کے بعد آج انتہائی پرسکون صورتحال رہی۔

کرفیو کے باوجود مظاہرین کو نعرہ بازی کرتے ہوئے سنا گیا جب کہ نیشنل گارڈ کے دستے وائٹ ہاؤس کے قریب سڑکوں پر کھڑے رہے اور ہیلی کاپٹر فضا میں گشت کرتے رہے۔

میڈیا فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ پولیس نے آدھی رات کے فوراً بعد آنسو گیس کا استعمال کیا لیکن صورتحال مجموعی طور پر پرسکون دکھائی دی۔

دوسری جانب پوپ فرانسس نے بدھ کو امریکہ جاری مظاہروں پر تبصرہ کرتے ہوئے’ نسل پرستی‘ کی مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نسل پرستی کو برداشت یا اس کی طرف آنکھیں بند نہیں کر سکتے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ