چین کا کہنا ہے کہ بھارت کے ساتھ سرحد پر تناؤ کو ختم کرنے کے لیے کوششوں سے ’مثبت نتائج‘ حاصل ہوئے ہیں اور دونوں ممالک صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے ضروری اقدامات کر رہے ہیں۔
وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چن ینگ نے ایک پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ ’سفارتی اور عسکری چینلز کے ذریعے موثر بات چیت سے سرحد تناؤ کو کم کرنے کے لیے کوشش سے مثبت نتائج حاصل ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’اس اتفاق کے نتیجے میں دونوں ممالک اس وقت سرحد کی صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس حوالے سے ترجمان ہوا چن ینگ نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
اس سے قبل نئی دہلی نے اتوار کو کہا تھا کہ دونوں ممالک اس مسلے کا ’پرامن حل‘ تلاش کرنے پر راضی ہو گئے ہیں
بھارتی میڈیا نے بدھ کو دعویٰ کیا تھا کہ ایکچول لائن آف کنڑول پر کشیدگی کے خاتمے کے لیے بھارت اور چین کے فوجیوں نے بتدریج لداخ کی گلوان وادی اور دیگر مقامات سے اپنی پوزیشنوں سے پیچھے ہٹنا شروع کردیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ 'گلوان کے علاقے اور ہاٹ سپرنگس ایریاز سے دونوں ممالک کی افواج نے جزوی طور پر کچھ مقامات سے انخلا کیا ہے۔ چینی فوج نے اپنے کچھ خیمے ہٹا دیئے اور کچھ فوجی گاڑیوں کو واپس چینی علاقوں میں منتقل کردیا۔'
یہ پیش رفت تناؤ ختم کرنے کے لیے دونوں ممالک کے سینئر فوجی کمانڈرز کی سطح کے مذاکرات کے کچھ دن بعد سامنے آئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ لیفٹیننٹ جنرل سطح پر آج ہونے والی ملاقات میں مزید پیش رفت کا امکان ہے۔
اگرچہ ابھی تک اس بارے میں کوئی سرکاری بیان نہیں آیا ہے تاہم بھارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی حکام ایل اے سی کی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
بھارتی عہدیداروں نے خبردار کیا کہ 'اس پیش رفت کو بتدریج عمل کی سمت 'پہلے قدم' کے طور پر دیکھا جانا چاہیے اور متنازع سرحدی علاقوں سے فوج یا دفاعی ساز و سامان کے فوری انخلا کی توقع نہیں کی جانی چاہیے۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بھارتی ذرائع نے بتایا کہ 'مکمل انخلا کے عمل میں ہفتوں کا وقت لگ سکتا ہے اور سرحد پر نگرانی کے ساتھ ساتھ سیٹیلائٹ تصاویر کی مدد سے ہمیں پوری طرح سے صورت حال جاننے میں مدد ملے گی۔'
تازہ کشیدگی پانچ مئی کو شروع ہوئی جب دونوں ممالک کے تعریباً ڈھائی سو فوجی آمنے سامنے آ گئے۔ اطلاعات ہیں کہ اس کے دو دن بعد تک فریقین کے تقریباً سو فوجی زخمی بھی ہوئے۔
لداخ میں ایکچول لائن آف کنٹرول پر حالات کشیدہ ہو گئے تھے جہاں بھارتی اور چینی فوجی گلوان وادی، پینگ گانگ، تسو، ڈیمچک اور دولت بیگ اولڈی کے مقامات پر آمنے سامنے آ گئے تھے۔
رپورٹس کے مطابق چینی فوجیوں نے چند بھارتی فوجیوں کو چند گھنٹوں کے لیے ’حراست‘ میں بھی رکھا۔ لیکن مقامی کمانڈروں کے درمیان ملاقات میں کشیدگی کم کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔