بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں فوج کے ہاتھوں پانچ مزید ہلاکتیں

بھارتی فورسز نے گذشتہ چار روز کے دوران 14 مبینہ شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

  (اے ایف پی)

بھارت نے اپنے زیرانتظام کشمیر میں فوجی کارروائیاں مزید تیز کرتے ہوئے پانچ مزید مبینہ شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ 

بھارتی حکام نے بتایا کہ بدھ کو ہونے والی تازہ ترین کارروائی میں سینکڑوں بھارتی سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے حصہ لیا۔

ایک مقامی پولیس آفیسر نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ افراد سری نگر کے جنوب میں سوگو گاؤں کے قریب سیب کے باغ میں زیر زمین ٹھکانوں میں چھپے ہوئے تھے جب فوج نے انہیں گھیرے میں لے لیا۔

بھارتی فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالیا نے اے ایف پی کو بتایا: 'اس کارروائی میں پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں جن کی لاشیں اور ہتھیار جائے وقوع سے برآمد کر لیے گئے ہیں۔'

بھارتی فورسز نے گذشتہ چار روز کے دوران 14 ہلاکتوں کا دعویٰ کیا ہے۔

رواں ہفتے ہی نو مبینہ شدت پسندوں کو سوپور اور دیگر علاقوں میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔  

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گذشتہ برس اگست سے ہی ہنگامہ برپا ہے جب نئی دہلی نے متنازع خطے کی نیم خودمختار حیثیت کو ختم کر کے پورے خطے میں لاک ڈاؤن نافذ کردیا تھا جسے اب تک پوری طرح سے ختم نہیں کیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کرونا وبا کے باوجود بھارتی فورسز نے علیحدگی پسند تنظیموں کے خلاف کارروائیوں میں اضافہ کیا ہے اور جنوری سے لے کر اب تک چھ اعلیٰ کمانڈروں سمیت کم از کم 93 افراد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

اس دوران شدت پسندوں کی حمایت کرنے والے کشمیریوں اور بھارتی فورسز کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔

حالیہ دنوں میں نامعلوم افراد نے دو عام شہریوں کو بھی گولی مار کر ہلاک کردیا جن میں بھارت کی مرکزی حزب اختلاف کانگریس پارٹی کا ایک مقامی عہدیدار بھی شامل ہے۔ پولیس نے شدت پسندوں پر ان ہلاکتوں کا الزام عائد کیا ہے۔

گذشتہ ماہ خطے کے اہم شدت پسند گروپ حزب المجاہدین کے کمانڈر ریاض نائیکو بھی ان جھڑپوں میں مارے گئے تھے۔

1989 سے اب تک اس لڑائی میں دسیوں ہزار افراد ہلاک ہو چکے جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

پاکستان کے سفارتخانے کے دو اہلکاروں کو جاسوسی کے الزامات کے تحت بھارت سے نکالے جانے کے ایک ہفتہ بعد ہی یہ تازہ جھڑپیں ہوئیں ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا