کرونا ایپ: وائرس زدہ شخص سے ملنے پر موبائل خبردار کرے گا

جرمنی بھی دنیا کے ان ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے جنہوں نے اپنے شہریوں کے لیے ایپ لانچ کی ہے جو کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد دے گی۔

جرمنی  بھی دنیا کے ان ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے جنہوں نے اپنے شہریوں کے لیے ایک ایپ لانچ کی ہے جو کرونا (کورونا) وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد دے گی.

’کورونا وارن‘ ایپ کے ذریعے حکام ان لوگوں کو خبردار کر سکیں گے جن کا کرونا وائرس سے متاثر ہونے کا شبہ ہو گا۔ تاہم ایپل اور گوگل کے اشتراک سے بنی ایپ کا استعمال جرمن شہریوں پر لازم نہیں کیونکہ بیرونی کمپنیوں کی مداخلت کے سبب ذاتی ڈیٹا ہیک ہونے کے خدشات تھے۔

کرونا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ایپ کا سب سے پہلا کامیاب استعمال چین نے کیا تھا۔ چینی حکومت نے کرونا ایپ کو تمام شہریوں کے لیے لازم قرار دے کر متاثرین کی نقل و حرکت پر نظر رکھی۔

تاہم یہ یورپی حکومتوں کے لیے مشکل کام ہے کیونکہ شہری آزادی اور ذاتی ڈیٹا کے تحفظ کے قوانین یورپی حکومتوں کو چین جیسے کھلے اختیارات نہیں دیتے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہی وجہ ہے کہ جرمن حکومت نے شہریوں کو آزادی دی ہے کہ وہ رضاکارانہ طور پر کرونا وارن ایپ کو استعمال کریں. جن صارفین کے فون میں ایپ ہو گی جب بھی کبھی وہ بالواسطہ یا بلا واسطہ طور پر کرونا سے متاثرہ شخص سے رابطے میں آئیں گے تو ایپ انہیں خبردار کرے گی۔

جرمنی کے علاوہ یورپی ملکوں میں برطانیہ اور فرانس سمیت درجنوں ممالک ایپ اور بلیو ٹوتھ ٹیکنالوجی کے ذریعے کرونا کو قابو میں رکھنے کی حکمت عملی پر کام کر رہے ہیں۔

ان ملکوں کے لیے شہریوں کے سمارٹ فونز میں موجود ذاتی ڈیٹا اور صحت سے متعلق معلومات کا تحفظ یقینی بنانا بڑا چیلنج ہے۔

طبی ماہرین کی رائے ہے کہ ایپ کے ذریعے کورونا کے پھیلنے کا سلسلہ توڑنے کے لیے کسی بھی ملک کی 60 فیصد آبادی کی جانب سے متعلقہ ایپ کا استعمال ضروری ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا