قطر: کرونا ٹریکنگ ایپ نے ذاتی معلومات خطرے میں ڈال دیں

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اس کے سکیورٹی لیب نے قطر کی ’احتراز‘ ٹریکنگ ایپ میں سنگین کمزوریاں پائیں جن کو اب دور کر دیا گیا ہے تاہم سائبر حملہ آور ان کا فائدہ اٹھا کر لاکھوں افراد کی معلومات حاصل کر سکتے تھے۔

(اے ایف پی)

حقوق انسانی کی بین الاقوامی تنظیم ایمنٹسی انٹرنیشنل نے قطر اور دیگر ممالک کی جانب سے کرونا (کورونا) کا پتہ لگانے والی موبائیل ایپ کو لازمی قرار دیئے جانے کے فیصلے کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتوں کو چاہیے کہ وہ پرویسی (ذاتی معلومات) کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

ایک بیان میں تنظیم کا کہنا ہے کہ اس کی سکیورٹی لیب نے قطر کے ’احتراز‘ ٹریکنگ ایپ میں سنگین کمزوریاں پائیں ہیں۔ اگرچہ اب اسے دور کر دیا گیا ہے لیکن اس کمزوری کا فائدہ اٹھا کر سائبر حملہ آور دس لاکھ سے زائد موبائیل استعمال کرنے والے افراد کی حساس ذاتی معلومات جیسے کہ نام، قومی شناخت، صحت کی کیفیت اور لوکیشن ڈیٹا تک رسائی حاصل کرسکتے تھے۔

قطری حکام نے اس مسئلے کو جلد حل کر لیا لیکن یہ ایک بہت بڑی سکیورٹی کمزوری تھی جس کا حملہ آور باآسانی فائدہ اٹھا سکتے تھے۔

ایمنٹسی کے بین الاقوامی سکیورٹی لیب کے سربراہ کلوڈیو گوارنیری نے 21 مئی کو اس کمزوری کا پتہ چلتے ہے قطر کے حکام کو آگاہ کر دیا تھا۔ حکام نے 22 مئی کی شام تک اس غلطی کو دور کر دیا۔

کلوڈیو کا کہنا تھا: ’یہ واقعہ دنیا بھر میں حکومتوں کے لیے ایک انتباہ ہے جو سراغ لگانے کی دوڑ میں اکثر غیر تسلی بخش ڈیزائن اور رازداری کی تحفظات کی کمی والی ایپپ متعارف کروا رہی ہیں۔ اگر ٹیکنالوجی نے وائرس سے نمٹنے میں مؤثر کردار ادا کرنا ہے تو لوگوں کا اعتماد حاصل کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ ایپس ان کی رازداری اور دیگر انسانی حقوق کا خیال رکھیں گی۔‘

فی الحال 45 سے زائد ممالک کوویڈ 19 ٹریسنگ ایپ متعارف کروانے کی منصوبہ بندی یا جاری کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل فکر مند ہے کہ دنیا بھر میں حکومتیں، بشمول آسٹریلیا، فرانس، اٹلی، نیدرلینڈ اور برطانیہ ڈیجیٹل ٹولز کو گلے لگانے کے لیے جلدی کر رہے ہیں جس سے ذاتی رازداری پر اثر پڑ سکتا ہے۔ ان ایپس کی افادیت ابھی تک مؤثر ثابت نہیں ہوئی ہے اور یہ افراد کی سکیورٹی کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔

قطر نے تمام رہائشیوں کے لیے ایک موبائل فون ایپ انسٹال کرنا لازمی قرار دیا تھا تاکہ ان لوگوں کی فوری شناخت کی جا سکے جو ممکنہ طور پر کرونا وائرس سے متاثرہ کسی فرد سے رابطے میں آئے ہوں۔

اس سمارٹ فون جی پی ایس ڈیٹا اور بلیو ٹُوتھ ٹیکنالوجی کے ذریعے ایک دوسرے کے قریب آنے والے لوگوں کی شناخت کی جا سکے گی۔ اطلاعات کے مطابق وائرس سے متاثرہ کسی شخص کے استعمال کنندگان کے قریب ہونے کی صورت میں انہیں مطلع کیا جائے گا۔

حکومت نے گذشتہ دنوں اعلان کیا تھا کہ تمام شہریوں اور غیرملکی رہائشیوں کے لیے لازم ہو گا کہ وہ اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کریں۔ اس کا کہنا ہے کہ خلاف ورزی کرنے والوں کو بھاری جرمانے یا قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

قطر کی آبادی 27 لاکھ سے زیادہ ہے۔ مئی کے اوائل سے وہاں کئی دنوں نئے متاثرہ افراد کی یومیہ تعداد ایک ہزار سے زیادہ رہی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا