پاکستانی ماہرین کے لیے فیس بک ایوارڈ

دنیا میں سوشل میڈیا پر مصنوعی ذہانت کے ذریعے نفرت انگیز مواد روکنے کی منصوبہ بندی کا فیس بک ریسرچ ایوارڈ پاکستانی ماہرین کو مل گیا ہے۔

نو مختلف ممالک سے جیتنے والوں میں پروفیسر جنید قادر اور شریک رسچر آمنہ راقب بھی شامل ہیں (تصویر بشکریہ: جنید قادر)

دنیا میں سوشل میڈیا پر مصنوعی ذہانت کے ذریعے نفرت انگیز مواد روکنے کی منصوبہ بندی کا فیس بک ریسرچ ایوارڈ پاکستانی ماہرین کو مل گیا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک نے سوشل میڈیا پر مصنوعی ذہانت کے ذریعے نفرت انگیز اور جھوٹا مواد پھیلانے سے روکنے کے اقدامات میں موثر حکمت عملی پر مشتمل تجاویزی ریسرچ رپورٹس طلب کی تھیں۔

ایشیا پیسیفک کے تحت مختلف ممالک سے 50 رپورٹس موصول ہوئیں، جن میں ریسرچ کی بنیاد پر مصنوعی ذہانت (آرٹیفشل انٹیلی جنس) کے استعمال سے اخلاقیات کے شعبے میں سوچی سمجھی اور خیالی توازن قائم کرنے والی تعلیمی تحقیق میں مدد دینے کے لیے منصوبہ بندی درکار تھی

گذشتہ روز 18 جون کو پہلی ایشیا پیسیفک کے لیے اے آئی ریسرچ انیشیٹو میں اخلاقیات کے فاتحین کا اعلان کیا گیا اور ایوارڈ سے نوازا گیا۔

نو مختلف ممالک سے جیتنے والوں میں پنجاب کی انفارمیشن ٹکنالوجی یونیورسٹی (آئی ٹی یو) کے پروفیسر جنید قادر انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کراچی میں سسٹنٹ پروفیسر شریک رسچر آمنہ راقب بھی شامل ہیں۔

فیس بک انتظامیہ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ایشیا پیسیفک میں اے آئی اخلاقیات کی تحقیق کی تائید کے لیے فیس بک نے ہانگ کانگ یونیورسٹی کے سینٹر فار سول سوسائٹی، گورننس اور پرائیویسی کمشنر برائے پرسنل ڈیٹا ہانگ کانگ کے ساتھ شراکت کی۔

عالمی پرائیویسی اسمبلی کے اے آئی میں ڈیٹا پروٹیکشن دسمبر 2019 میں تجاویز (آر ایف پی) کے لیے درخواستیں لینا شروع کیں۔

مصنوعی ذہانت کے زریعے کیا تبدیلی آئے گی؟

فیس بک انتظامیہ کا دعوی ہے کہ مصنوعی ذہانت میں ہونے والی تازہ ترین پیشرفت معاشرے میں تبدیلی لائے گی لیکن اسی کے ساتھ ہی پیچیدہ اخلاقی سوالات کی ایک صف کو بھی قریب سے جانچنا چاہئے۔

فیس بک میں اے پی اے سی ، پرائیویسی اینڈ ڈیٹا پالیسی کے سربراہ رائینا یونگ نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم اس گرانٹ سے نواز کر پرجوش ہیں اور اس منصوبے کو شروع کرنے کے منتظر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کام کے ذریعے پاکستان اور مسلم دنیا کے لیے ثقافتی طور پر باخبر معاشرتی حامی فریم ورک کی تجویز پیش کی جائے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستانی ماہرین کی مصنوعی ذہانت کے نظام پر رائے

منصوبے کے پرنسپل انویسٹی گیٹر جنید قادر نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں اسلامی قانونی روایت اور اسلامی قانون کے مقاصد (مقصود) پر کام کرنے کا فائدہ اٹھایا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’مجوزہ فریم ورک کے ذریعے پروجیکٹ ٹیم اے آئی کے دیگر اخلاقیات کے فریم ورک کے ساتھ مشغول ہونے کی کوشش کرے گی اور نئی بصیرت تجویز کرے گی جو علوم اور اسلامی اخلاقی اصولوں اور رہنما اصولوں کے بارے میں عمومی علم کو آگے بڑھا سکتی ہے۔‘

ان کے مطابق اس منصوبہ سے نہ صرف اسلامی تعلیمات کی ترویج بلکہ نفرت انگیز اور جھوٹ پر مبنی مواد کو بھی روکنا ممکن ہوجائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ وہ اپریل 2020 سے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی (آئی ٹی یو) میں پروفیسر ہیں جہاں وہ جنوری 2019 سے الیکٹریکل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے چیئرپرسن بھی رہ چکے ہیں۔

جنید قادر نے پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز ، آسٹریلیا سے اور 2000 میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی لاہور سے الیکٹریکل انجینئرنگ میں بیچلرز ڈگری حاصل کی۔

اس پروجیکٹ کی شریک ریسرچر آمنہ رقیب نے آسٹریلیا کی کوئینز لینڈ یونیورسٹی سے مذہبی فلسفہ اور اخلاقیات میں اپنی تعلیم مکمل کی ہے۔

اس سے قبل انہوں نے جامعہ کراچی سے فلسفہ میں انڈرگریجویٹ مکمل کیا تھا۔ وہ ’اسلامی اخلاقیات کی ٹیکنالوجی: ایک مقصد‘ (مقصود) اپروچ کی کتاب کی مصنفہ ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ابھرتے ستارے