پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی نے جعمرات کو کہا ہے کہ ایران کی کامیابی اور سیز فائر میں وزیراعظم کا بڑا کردار ہے اور اس کے پیچھے بھی وردی ہے۔ ’جس طرح عالمی رہنماؤں کو قائل کیا گیا ہے اور جس طرح یہ معاملہ انجام کو پہنچا ہے، اس میں ہمارے رہنماؤں کا کردار ہے۔‘
اسلام آباد میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ ان کا معاشرے میں قیام امن میں اہم کردار ہے۔
ایران، اسرائیل جنگ بندی کے پیچھے بھی وردی ہے: وزیر داخلہ محسن نقوی pic.twitter.com/fGC2pWlZu0
— Independent Urdu (@indyurdu) July 3, 2025
انہوں نے کہا کہ محرم میں مذہبی ہم آہنگی کا فروغ انتہائی ضروری ہے۔ ’ہم سب کا نظریہ یہ ہونا چاہیے کہ اپنا مسلک چھوڑو مت اور کسی کے مسلک کو چھیڑو مت۔‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ انڈیا کے خلاف جنگ میں اللہ کی مدد شامل رہی۔ ’ہم نے بھارت پر میزائل داغے تو ایک میزائل کے کچھ نمبروں کا فرق آگیا، سب پریشان ہوئے کیونکہ ہم نہیں چاہتے تھے کہ شہری آبادی کو نقصان پہنچے، یا ایک شہری بھی مارا جائے۔‘
انہوں نے الزام عائد کیا کہ انڈیا نے شہریوں کو نشانہ بنایا لیکن پاکستان نے یہ نہیں کیا۔
محسن نقوی نے بتایا کہ انہیں فکر تھی کہ یہ میزائل آبادی پر گرے گا لیکن اللہ کی طرف سے یہ مدد آئی کہ وہی میزائل ان کے سب سے بڑے آئل ڈپو پر گرا اور آگ لگ گئی۔ ’انڈیا کی ویڈیوز میں جو سب سے بڑی آگ والی ہے وہ اسی میزائل کی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک پاکستانی ائربیس پر حملے کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ انڈیا نے اس اڈے پر 9 یا 11 میزائل فائر کیے۔ ’اس بیس پر ہمارے جہاز بھی تھے اور باقی لوگ بھی تھے، ہم بڑے پریشان تھے کہ یہ میزائل گرے تو بہت نقصان ہوجائے گا، لیکن ایک بھی میزائل بیس پر نہیں گرا، کوئی آگے گرا اور کوئی پیچھے گرا۔ یہ مثالیں غیبی مدد کا ثبوت ہیں، جو ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔‘
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف اس وقت بالکل مضبوطی سے کھڑے ہوئے تھے اور وہ بالکل واضح تھے کہ اگر انڈیا نے حملہ کیا تو وہ چار گنا زیادہ بھگتے گا اور انہوں نے بھگتا۔
صوبہ خیبر پختونخوا
وزیر داخلہ نے کہا کہ محرم کے بعد تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام کے پاس جائیں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ 14 اگست کو تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام کے ساتھ ظہر کی نماز فیصل مسجد میں ادا کریں تاکہ دنیا کو یہ پیغام جائے کہ ہم سب اکٹھے ہیں۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی عروج پر ہے۔ ’ہم سب اکٹھے ان مقامات پر جائیں گے جہاں دہشت گردی زیادہ ہے کیونکہ دہشت گردی صرف اسی صورت میں ختم ہوسکتی ہے جب مقامی لوگ دہشت گردوں کی مدد کرنا بند کردیں۔ جس دن مدد ختم ہوگئی دہشت گرد اس گلی، محلے اور گاؤں میں نہیں رہ سکیں گے۔‘