ایران کے صدر مسعود پزشکیاں نے بدھ کو پارلیمنٹ کی جانب سے گذشتہ ہفتے منظور کیا گیا قانون نافذ کر دیا جس کے تحت اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجسنی (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون معطل کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایران نے جوہری توانائی کے نگراں ادارے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون ختم کرنے کی دھمکی نگران ادارے پر یہ الزام لگاتے ہوئے دی تھی کہ وہ مغربی ممالک کا ساتھ دے رہا ہے اور اسرائیل کے فضائی حملوں کے لیے جواز فراہم کر رہا ہے۔
اسرائیلی حملے اسی دن کے بعد شروع ہوئے جس روز آئی اے ای اے بورڈ نے ایران کو جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا تھا۔
اس نئے قانون کے مطابق مستقبل میں ایران کے جوہری تنصیبات کا کوئی بھی معائنہ صرف اس وقت ممکن ہوگا جب تہران کی اعلیٰ قومی سلامتی کونسل اس کی منظوری دے گی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 25 جون کو جنگ بندی کے ایک دن بعد ایرانی قانون سازوں نے بڑی اکثریت سے ایک ایسے بل کے حق میں ووٹ دیا جس کے تحت ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کیا گیا۔
یہ بل بعد ازاں ایران کی شوریٰ نگہبان (گارڈین کونسل) نے منظور کیا جو قانون سازی کی جانچ کا ادارہ ہے اور آخر میں بدھ کو صدارت کی منظوری سے نافذ العمل ہوا۔
بدھ کو ایرانی سرکاری ٹی وی نے بتایا: ’ایرانی صدر مسعود پزشکیاں نےآئی اے ای اے کے ساتھ تعاون معطل کرنے والے قانون کو نافذ کر دیا ہے۔‘
ایرانی حکام نے جوہری نگران ادارے پر شدید تنقید کی ہے کہ اس نے اسرائیل اور امریکہ کے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں پر ’خاموشی‘ اختیار کی۔
تہران نے ایجنسی کو 12 جون کو منظور کی گئی اس قرارداد پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا جس میں ایران پر جوہری معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا۔
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ قرارداد اسرائیلی حملوں کے لیے ’بہانہ‘ بنی۔
ایران نے آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی کی ان بمباری کا نشانہ بننے والی جوہری تنصیبات کے دورے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔
پیر کو صدر پزشکیاں نے گروسی کے رویے کو ’تباہ کن‘ قرار دیا جب کہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے آئی اے ای اے چیف کے خلاف دی گئی غیر واضح ’دھمکیوں‘ کی مذمت کی۔
ایران کے انتہائی قدامت پسند اخبار کی جانب سے شائع دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ گروسی اسرائیلی جاسوس ہیں اور انہیں پھانسی دی جانی چاہیے۔
ایران نے کہا ہے کہ گروسی کی جانب سے بمباری سے متاثرہ تنصیبات کے دورے کی درخواست ’بدنیتی‘ پر مبنی ہے تاہم اس بات پر زور دیا ہے کہ گروسی یا ان کی ایجنسی کے معائنہ کاروں کو کوئی دھمکی نہیں دی گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پیر کو، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ پارلیمنٹ کا آئی اے ای اے سے تعاون روکنے کا فیصلہ ایرانی عوام کی تشویش اور غصے کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ 12 روزہ جنگ اس وقت شروع ہوئی جب اسرائیل نے ایران پر ایک بڑی فوجی مہم شروع کی جس میں اس کے اعلیٰ فوجی کمانڈرز اور جوہری سائنس دان مارے گئے جس کے جواب میں ایران نے اسرائیل پر میزائلوں اور ڈرونز کی بوچھاڑ کر دی۔
22 جون کو اسرائیل کے اتحادی امریکہ نے بھی ایران کی فردو، اصفہان اور نطنز میں واقع جوہری تنصیبات پر غیر معمولی حملے کیے۔
ایران کی عدلیہ کے مطابق ان حملوں میں 900 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔ ایران کے جوابی حملوں میں اسرائیلی حکام کے مطابق 28 افراد ہلاک ہوئے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ان کے ملک کے حملوں نے ’ایران کے جوہری پروگرام کو نیست و نابود‘ کر دیا اگرچہ نقصان کی اصل حد ابھی تک واضح نہیں ہو سکی۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی سی بی ایس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکہ کے ایران کی کلیدی فردو جوہری تنصیب پر حملے سے اس تنصیب کو ’شدید اور بھاری نقصان‘ پہنچا ہے۔