اسرائیل کے حملوں سے ایران کی جوہری تنصیبات متاثر نہیں ہوئیں: آئی اے ای اے
اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگراں ادارے ’انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی‘ (آئی اے ای اے) نے کہا ہے کہ اسرائیل کے اپنے حریف کی فوجی تنصیبات پر حالیہ حملے سے ایران کا جوہری پروگرام متاثر نہیں ہوا۔
آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے ایکس پر جاری ایک بیان میں کہا کہ ’ اسرائیل کے حملے سے ایران کی جوہری تنصیبات پر کوئی اثر نہیں پڑا۔‘
رافیل گروسی نے دونوں فریقین پر زور دیا کہ وہ ’ان اقدامات میں احتیاط اور تحمل کا مظاہرہ کریں جو جوہری اور دیگر تابکار مواد کی حفاظت اور سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔‘
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ایران کو تنبیہ کی ہے کہ وہ اسرائیل کے حملوں کا جواب دینے سے بعض رہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق لائیڈ آسٹن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ایران کو اسرائیل کے حملوں کا جواب دینے کی غلطی نہیں کرنی چاہیے، تاکہ اس تبادلے کا خاتمہ ہو۔‘
انہوں نے اپنے اسرائیلی ہم منصب کو بھی فون کرتے ہوئے خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے مواقع پر زور دیا ہے۔
ایران نے ہفتے کو تنبیہ کی کہ اسرائیلی فضائی حملوں کے خلاف وہ اپنا دفاع کرے گا۔
ایرانی میڈیا نے ہفتے کی صبح رپورٹ کیا کہ اسرائیل نے اس کی عسکری سائٹس کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں چار فوجی جان سے چلے گئے۔ اس سے قبل دو فوجی اہلکاروں کی اموات ایرانی میڈیا نے رپورٹ کی تھیں تاہم ہفتے کی شب فوج نے ایک بیان میں کہا کہ دو مزید فوجی اہلکار زخموں کی تاب نہ لاسکے اور جان سے چلے گئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان حملوں کے حوالے سے ایران نے رد عمل میں اس بات کا اظہار کیا کہ اس کے پاس اپنے دفاع کا ’حق اور فرض‘ ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے ایران کو متنبہ کیا کہ اگر وہ ان حملوں کا جواب دیتا ہے تو اسے ’بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔‘
ایران پر اسرائیلی حملے، پاکستان کی مذمت
پاکستان نے ایک بیان میں ہفتے کو ایران پر اسرائیل کے حملوں کی سخت مذمت کی ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فوجی حملے ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے خلاف اور اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کی شدید خلاف ورزی ہیں۔
’یہ حملے علاقائی امن و استحکام کی راہ میں رکاوٹ ہیں اور پہلے سے ہی عدم استحکام کے شکار علاقے میں کشیدگی کے خطرناک پھیلاؤ کا باعث بنتے ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیل موجودہ تنازعے کے بڑھنے اور پھیلنے کا مکمل ذمہ دار ہے۔
’ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی امن و سکیورٹی کے قیام میں اپنا کردار ادا کرے اور اسرائیل کی بے احتیاطی اور مجرمانہ سرگرمیوں کا فوری طور پر خاتمہ کرنے کے لیے اقدامات کرے۔‘
پاکستان نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو بھی علاقائی امن و سکیورٹی کی بحالی کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
صوبے سیستان بلوچستان میں حملہ، 10 اہلکاروں کی موت: ایرانی حکام
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ صوبے سیستان بلوچستان میں پولیس اہلکاروں کے قافلے پر حملہ ہوا جس میں کم از کم 10 اہلکاروں کی موت ہوئی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایرانی حکام نے فی الحال کسی پر واقعے کی ذمہ داری عائد نہیں کی تاہم تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔
سیستان بلوچستان کے شورش ذدہ صوبے میں اسرائیلی حملوں کے بعد یہ واقعہ پیش آیا جس میں متعدد پولیس اہلکاروں کی اموات ہوئیں۔
اسرائیلی انٹیلی جنس بیس پر راکٹ حملہ کیا: حزب اللہ
لبنانی تنظیم حزب اللہ نے ہفتے کو کہا کہ اس نے اسرائیل کے شمالی شہر صفد میں راکٹ سے حملے کیے۔
ایک بیان میں حزب اللہ کا کہنا تھا کہ ’راکٹوں کی بوچھاڑ‘ نے میشار بیس کو نشانہ بنایا جو کہ اسرائیل کا ’شمالی خطے کے لیے انٹیلی جنس ہیڈکواٹر ہے۔‘
اسرائیلی حملے میں دو ایرانی فوجی جان سے گئے
’طیارے باحفاظت واپس پہنچ گئے‘
اسرائیل نے کہا کہ اس نے ایران پر اپنے حملے مکمل کر لیے ہیں اور اس کے طیارے ’محفوظ طریقے سے واپس پہنچ گئے ہیں۔‘
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے اسرائیلی فوج کے حوالے سے بتایا کہ اس کے طیاروں نے ’میزائل بنانے کی تنصیبات کو نشانہ بنایا، جہاں وہ میزائل تیار کیے گئے جن سے ایران نے گذشتہ سال اسرائیل پر حملہ کیا۔‘
فوج نے مزید کہا کہ ’یہ میزائل ریاست اسرائیل کے شہریوں کے لیے ایک براہِ راست اور فوری خطرہ بنے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ فوج نے ’زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں کے نظام اور ایرانی فضائی صلاحیتوں کو بھی نشانہ بنایا جن کا مقصد ایران میں اسرائیلی فضائی آزادی کو محدود کرنا تھا۔‘
اسرائیلی فوج نے حملوں کے نتیجے میں نقصان کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ ایران نے بھی اپنی فوجی تنصیبات کو پہنچنے والے کسی نقصان کا اعتراف نہیں کیا۔
کسی فریق کو اپنی فضائی حدود سے گزرنے نہیں دیا: اردن
اسرائیل کے ایرانی فوجی اہداف پر فضائی حملوں کے بعد اردن کے سرکاری میڈیا نے مسلح افواج کے ایک ذریعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی متحارب علاقائی فریق کو اردن کی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
تہران میں فوجی اڈوں کو محدود نقصان ہوا: ایران
ایرانی فوج نے ہفتے کی صبح کہا کہ اسرائیل نے ایلام، خوزستان اور تہران میں فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا جس سے ’محدود نقصان‘ ہوا۔
ایران کی مسلح افواج کا بیان سرکاری ٹیلی ویژن پر پڑھ کر سنایا گیا لیکن نقصان کی کوئی تصاویر دکھائی نہیں گئیں۔
ایرانی فوج نے کہا کہ اس کے فضائی دفاعی نظام نے حملوں سے ہونے والے نقصان کو محدود کر دیا۔ تاہم اس بیان کے حق میں مزید ثبوت فراہم نہیں کیے گئے۔
سعودی عرب کی ایران پر حملے کی مذمت
سعودی عرب نے ایران کو فوجی نشان بنائے جانے کی مذمت کرتے ہوئے اسے تہران کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور بین الاقوامی قوانین و ضوابط کی پامالی قرار دیا ہے۔
سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے (ایس پی اے) کے مطابق مملکت نے ایک بیان میں تمام فریقین سے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنے اور کشیدگی میں کمی لانے کے لیے کام پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا کہ طویل فوجی محاذ آرائیوں کے خطے پر سنگین اثرات پڑ سکتے ہیں۔
ایران میں اسرائیلی حملے متناسب کارروائی ہیں: امریکہ
روئٹرز کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے جمعے کی رات کہا کہ ایران میں فوجی اہداف پر اسرائیل کے حملے تہران کے پہلے حملوں کے جواب میں مخصوص اہداف پر اور متناسب کارروائی دکھائی دیتے ہیں جن میں شہریوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ کم ہے۔
امریکی عہدے دار کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست فائر کا تبادلہ ختم ہونا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ امریکہ کے پاس ایران کے ساتھ براہ راست اور بالواسطہ رابطے کے متعدد ذرائع موجود ہیں جن کے ذریعے اس نے اپنا مؤقف واضح کر دیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق امریکہ نے ایران پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر حملہ کرنا بند کرے تاکہ تشدد کے اس سلسلے کو مزید شدت اختیار کیے بغیر ختم کیا جا سکے۔
امریکی نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان شان سویٹ نے کہا: ’ہم ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ اسرائیل پر اپنے حملے بند کرے تاکہ یہ لڑائی بغیر مزید شدت کے ختم ہو سکے۔‘
ایران میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا: اسرائیل
اسرائیل نے ہفتے کی صبح ایران پر فضائی حملے کرتے ہوئے کہا کہ وہ فوجی اہداف کو نشانہ بنا رہا ہے۔
ایرانی دارالحکومت تہران میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں لیکن کسی جانی نقصان یا املاک کی تباہی کی فوری اطلاع نہیں ملی۔
تہران میں لوگوں نے دیکھا کہ آسمان میں روشنی کی لکیریں نظر آ رہی تھیں اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔
ایران نے ان حملوں کے پیش نظر ملک کی فضائی حدود بند کر دی ہیں۔ تہران کے ایک رہائشی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ کم از کم سات دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں، جن سے اردگرد کا علاقہ لرز اٹھا۔
روئٹرز کے مطابق ایران کے پریس ٹی وی نے فوجی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تہران کے قریب تین مختلف مقامات پر حملے ناکام بنانے کے لیے فضائی دفاعی نظام کو استعمال کیا گیا۔
’ایران پر تین مرحلوں میں حملہ ہوا‘
امریکی نیوز ویب سائٹ ایکسیوس کے رپورٹر نے ہفتے کی صبح ایکس پر لکھا کہ امریکی اور اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ایران پر تین مرحلوں میں حملے کیے گئے۔
’دوسرے اور تیسرے حملے میں میزائل اور ڈرون کے اڈوں اور ان کی پیداوار کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔‘
اے پی کے مطابق یہ حملہ دونوں حریفوں کو مکمل جنگ کے قریب دھکیل سکتا ہے۔ خاص طور پر اس وقت جب پورے مشرقِ وسطیٰ میں تشدد میں تیزی آ رہی ہے۔
Iran's air defenses have successfully shot down adversarial targets in the airspace around Tehran province. pic.twitter.com/Kz9wFqLfWP
— IRNA News Agency (@IrnaEnglish) October 26, 2024
ہفتے کو اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے ایران میں ’فوجی اہداف پر ٹھیک نشانے کے ساتھ حملے‘ کیے۔ تاہم مزید تفصیلات فوری طور پر فراہم نہیں کی گئیں۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے ہفتے کی صبح ریکارڈ شدہ ویڈیو بیان میں کہا: ’ایران کی حکومت اور اس کے علاقائی اتحادی سات اکتوبر سے اسرائیل پر مسلسل حملے کر رہے ہیں، جن میں ایرانی سرزمین سے براہ راست حملے بھی شامل ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’دنیا کے ہر خودمختار ملک کی طرح ریاست اسرائیل کا بھی حق اور فرض ہے کہ وہ جواب دے۔‘
ابتدائی طور پر اسرائیل کے ایران پر یکم اکتوبر کے حملے کے جواب میں ممکنہ اہداف کے طور پر جوہری تنصیبات اور تیل کے ذخائر کو دیکھا جا رہا تھا، لیکن اکتوبر کے وسط میں بائیڈن انتظامیہ نے یہ یقین دہانی حاصل کر لی کہ اسرائیل ایسے اہداف کو نشانہ نہیں بنائے گا۔
ایران کے سرکاری میڈیا نے تہران میں سنی جانے والی دھماکوں کی آوازوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان میں سے کچھ آوازیں شہر کے ارد گرد فضائی دفاعی نظام سے آ رہی تھیں۔
تاہم ایک مختصر ذکر کے بعد ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن نے کوئی مزید تفصیل فراہم نہیں کی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل نے ہفتے کو ایران میں فوجی اہداف پر ’عین نشانے کے ساتھ حملے‘ شروع کرنے کا اعلان کیا جو ایرانی میزائل حملوں کے جواب میں کیے جا رہے ہیں۔
تہران میں موجود اے ایف پی کے صحافی نے کئی دھماکوں کی آوازیں سننے کی اطلاع دی۔
اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ایران کی حکومت کے ریاست اسرائیل پر مسلسل کئی مہینوں سے حملوں کے جواب میں، اس وقت اسرائیلی دفاعی فورسز (اسرائیلی فوج) ایران میں فوجی اہداف پر عین نشانے کے ساتھ حملے کر رہی ہیں۔‘
اسرائیلی فوج کے بیان کے مطابق: ’ہماری دفاعی اور حملہ کرنے صلاحیتیں مکمل طور پر متحرک ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے ایک الگ بیان میں لوگوں کو ’ہوشیار اور چوکنا رہنے‘ کی ہدایت کی۔
یہ اسرائیلی دفاع کی مشق تھی: امریکہ
امریکی نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان شان سویٹ نے کہا کہ ’فوجی اہداف پر کیے گئے مخصوص حملے‘ اسرائیل کے اپنے دفاع کی مشق ہیں اور ایران کے یکم اکتوبر کو کیے گئے بیلسٹک میزائل حملے کے جواب میں کیے گئے۔
ایک امریکی دفاعی عہدے دار نے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکہ کو پہلے سے اطلاع دی گئی تھی اور اس میں امریکہ شامل نہیں۔
تاہم، عہدے دار نے یہ نہیں بتایا کہ امریکہ کو کس حد تک پیشگی اطلاع دی گئی یا اسرائیل نے کیا معلومات فراہم کیں۔
ہفتے کے حملے کی نوعیت اور وسعت فوری طور پر واضح نہیں لیکن ممکنہ اشارے کے طور پر شامی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا نے کہا کہ شامی فضائی دفاع نے دارالحکومت دمشق کے قریب ’دشمن اہداف‘ کو روکا۔
سانا نے ٹیلی گرام پر کہا کہ ’ہمارا فضائی دفاع دمشق کے گردونواح میں دشمن اہداف کا مقابلہ کر رہا ہے۔‘
اس نے دمشق کے آس پاس ’دھماکوں کی آوازیں‘ بھی رپورٹ کیں، تاہم ان دھماکوں کا اصل سبب واضح نہیں تھا۔