پاکستان کے شمالی علاقے گلگلت بلتستان کے ضلع ہنزہ میں پاکستان و چین مشترکہ سرحد پر سوست کے مقام پر جاری دھرنے پر مظاہرین کا کہنا ہے کہ پولیس نے شیلنگ کی ہے تاہم وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔
مظاہرین کے مطابق گذشتہ رات تقریباً ایک بجے پولیس نے ’پرامن‘ مظاہرین پر شیلنگ شروع کی جبکہ حکومت کی جانب سے بنائی گئی مذاکراتی کمیٹی کچھ نہ کر سکی جو انتہاہی شرمناک ہے۔
سوست کے مقام پر گلگت تاجر اتحاد ایکشن کمیٹی کی جانب سے گذشتہ ایک ماہ سے مختلف مطالبات کے سلسلے میں دھرنا جاری رکھا ہوا ہے۔
اس دھرنے میں پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ، پاکستان تحریک انصاف سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندگان بھی شریک ہیں اور تاجروں کے مطالبات کی حمایت کر رہے ہیں۔
تاہم پولیس کے مطابق ان کی کارروائی دھرنا شرکا کے خلاف نہیں اور نہ دھرنا ختم کرنے کے لیے تھی بلکہ اس شخص کے خلاف تھی جو سرحد پر تاجروں سے بھتہ وصول کرتا ہے۔
ہنزہ کے ایس پی نبیل احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ آپریشن دھرنا ختم کرنے کے خلاف نہیں بلکہ تفتیش کے لیے چند مطلوب افراد کے خلاف تھا جنہیں ان کے حوالے نہیں کیا گیا اور اس تصادم میں پولیس کے اہلکار بھی زخمی ہوگئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نبیل احمد نے بتایا، ’سرحد پر بیگج ایریا میں گاڑیاں آتی ہیں جہاں سرکاری حکام موجود ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے وہاں کچھ افراد نے سامان کو نکالا اور ان کو پیسے جمع کرنے کا بتایا گیا اور انہیں لوگوں کی ہم تفتیش کر رہے ہیں۔‘
تاجروں کے مطالبات کیا ہیں؟
تاجر اتحاد کی جانب سے پہلا مطالبہ یہ کیا گیا ہے کہ گلگت بلتستان میں سرحدوں پر تجارت کو ٹیکس فری قرار دیا جائے کیونکہ آئین پاکستان کے تحت اس علاقے میں ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔
اسی طرح دوسرا مطالبہ یہ ہے پاکستان اور چین کے درمیان خنجراب پاس پر گلگت بلتستان کے تاجروں کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں اور سرحد پر پھنسے تاجروں کے تقریباً 300 کنٹینرز کو خصوصی سکیم کے تحت ون ٹائم ٹیکس چھوٹ دیا جائے۔
تاجر اتحاد الیکشن کمیٹی کے ترجمان اور پاکستان مسلم لیگ ہنزہ کے صدر ریحان شاہ نے دیگر رہنماؤں کے ساتھ سوست میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ کہ یہ ریاستی دہشت گردی ہے کہ نہتے دھرنا شرکا پر گولیاں برسائی گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے دو نکاتی ایجنڈا ہے کہ سرحد پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا اور ایک سال سے کھڑی کنٹینرز کو سپیشل سکیم کے تحت ٹیکس سے چھوٹ دیا جائے۔
ریحان شاہ نے بتایا، ‘جب تک مطالبات نہیں مانے جاتے تو دھرنا جاری رہے گا۔ ابھی ایک مہینہ ہوگیا اور ہم ایک ہزار دن بھی دھرنا دے سکتے ہیں۔’