11 سالہ بھارتی بچی جو خون کے آنسو روتی ہے

نئی دہلی کی رہائشی اس بچی کی والدہ کے مطابق یہ خون کے آنسو اچانک دن میں دو سے تین مرتبہ بنتے ہیں اور یہ عمل تقریباً دو منٹ تک جاری رہتا ہے۔

طبی مضامین شائع کرنے والے جریدے 'بی ایم جے کیس رپورٹس' میں اس بچی کی حالت پر مضمون شائع کرنے والے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ ہیمولاکرایا کی ایک مثال ہے (تصویر: بی ایم جے کیس رپورٹس)

'خون کے آنسو رونے' والا محاورہ تو ہم سب نے سنا ہے، لیکن ایک 11 سالہ بھارتی بچی کی آنکھوں سے حقیقت میں خون کے آنسو گرتے ہیں، جس کی وجہ ہیمولا کرایا نامی بیماری ہے۔

نیوز ویک کی ایک خبر کے مطابق بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی رہائشی اس بچی کی دونوں آنکھوں سے ایک ہفتے تک خون کے آنسو گرنے کے بعد ان کی والدہ انہیں ہسپتال لے گئیں۔

بچی کی والدہ نے ڈاکٹروں کو بتایا کہ یہ آنسو اچانک دن میں دو سے تین بار بنتے ہیں اور ان کا تعلق تناؤ یا رونے سے نہیں ہے، جبکہ خون بہنے کا یہ عمل تقریباً دو منٹ تک جاری رہتا ہے۔

معائنے پر ڈاکٹروں کو معلوم ہوا کہ اس بچی کو ماضی میں ایسی کوئی بیماری نہیں ہوئی، جو خون کے آنسو گرنے کا سبب بنے، تاہم اس بچی کو گذشتہ ہفتے ناک سے خون آنے کی شکایت ضرور ہوئی تھی۔

انڈین میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کی پوری ریسرچ ٹیم نے دو ہفتوں تک اس بچی کا معائنہ کیا اور پتہ چلا کہ ہر روز دو یا تین بار اس کی آنکھوں سے خون بہتا تھا، جو تقریباً تین منٹ تک جاری رہا۔

ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ بچی کی نظر بالکل ٹھیک ہے اور اس کی آنکھوں پر دباؤ بھی نارمل ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اگرچہ ڈاکٹروں نے بہت سارے ٹیسٹ کیے لیکن وہ اس کی وجہ کا تعین نہیں کرسکے، تاہم طبی مضامین شائع کرنے والے جریدے 'بی ایم جے کیس رپورٹس' میں اس بچی کی حالت پر مضمون شائع کرنے والے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ ہیمولاکرایا کی ایک مثال ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ 'یہ سب سے زیادہ پریشان کن اور شاذونادر ہونے والے کیسز  میں سے ایک ہے' جس کی متعدد مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں۔

ہیمولاکرایا عام طور پر بیکٹیریل آشوب چشم سے وابستہ ہوتا ہے۔ اس کا تعلق ہارمونز سے بھی ہوسکتا ہے جبکہ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ یہ ٹیومر کی علامت بھی ہوسکتی ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ بیماری صدیوں سے سامنے آتی رہی ہے۔ 2011 میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں ماہر امراض چشم جوآن مروب نے بتایا تھا کہ اس کا تذکرہ تقریباً 500 سال قبل بھی ہوچکا ہے۔

بی ایم جے رپورٹس میں شائع ہونے والے مضمون میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ حالت سنگین بیماریوں سے وابستہ ہوسکتی ہے، جس میں خون بہنا بھی ایک علامت ہوسکتی ہے۔

مزید کہا گیا کہ اگرچہ اس بیماری کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا ہے، تاہم اس کے بارے میں مزید جامع مطالعات کیے جانے چاہییں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا