ٹینس کے عالمی نمبر ایک نوواک جوکووچ میں بھی کرونا کی تشخیص

سربیا کے کھلاڑی کرونا وائرس کا تازہ ترین شکار اس وقت بنے جب انہوں نے گذشتہ ہفتے ’ایڈریا ٹور‘ میں شرکت کی جس میں سماجی دوری کے پروٹوکول کو نظر انداز کیا گیا اور کروشیا کے سٹیڈیمز تماشائیوں سے بھرے ہوئے تھے۔

ٹینس کی دنیا میں نمبر اون  نوواک جوکووچ گذشتہ سال جاپان اوپن کی ٹرافی کے ساتھ (اے ایف پی فائل)

ٹینس کی دنیا کے نمبر ایک کھلاڑی نوواک جوکووچ میں کرونا (کورونا) وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

سربیا کے کھلاڑی کرونا وائرس کا تازہ ترین شکار اس وقت بنے جب انہوں نے گذشتہ ہفتے ’ایڈریا ٹور‘ میں شرکت کی جس میں سماجی دوری کے پروٹوکول کو نظر انداز کیا گیا اور کروشیا کے سٹیڈیمز تماشائیوں سے بھرے ہوئے تھے۔

جوکووچ کے علاؤہ گرگور ڈیمیٹروو، بورنا کارک اور وکٹر ٹروکی کے کرونا ٹیسٹ بھی مثبت آئے جنہوں نے گذشتہ ہفتے کے ایونٹس میں کھیلے گئے فٹ بال اور باسکٹ بال کے میچز میں شرکت کی اور وہ راتوں کو ایک ساتھ دیکھے گئے تھے۔

اپنی آفیشل ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں جوکووچ نے تصدیق کی کہ کروئیشیا کے شہر زادر، جہاں ’ایڈریا ٹور‘ کے زیادہ تر ایونٹس منعقد ہوئے تھے، سے بلغراد واپس لوٹنے پر ان کے اور ان کی اہلیہ کے کرونا ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔

جوکووچ نے لکھا: ’جب ہم بلغراد پہنچے اس وقت ہمارے کووڈ 19 کے ٹیسٹ کیے گئے۔ میرا اور جیلینا کا ٹیسٹ مثبت آیا جب کہ ہمارے بچے اس سے متاثر نہیں ہیں۔‘

17 بار گرینڈ سلام ٹائٹل اپنے نام کرنے والے جوکووچ نے مزید کہا: ’مجھے انفیکشن کے ہر انفرادی کیس پر انتہائی افسوس ہے۔ مجھے امید ہے کہ اس سے کسی کی صحت کی صورت حال پیچیدہ نہیں ہو گی اور سب صحت یاب ہو جائیں گے۔‘

’میں آئندہ 14 دن آئیسولیشن میں گزاروں گا اور پانچ روز میں دوبارہ ٹیسٹ کراؤں گا۔‘

جوکووچ نے سربیا، کروئیشیا، مونٹی نیگرو اور بوسنیا میں اس ایونٹ کا انعقاد کیا حالانکہ مونٹی نیگرو کی حکومت نے یہ پروگرام منسوخ کر دیا تھا اور اگلے ہفتے کے آخر میں بوسنیا کے شہر بنجا لوکا میں ہونے والے دو روزہ میلے کا منسوخ ہونا بھی یقینی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم بلغراد میں ہونے والے ایونٹ کے دونوں دنوں کے ٹکٹس فروخت ہو گئے تھے اور چار ہزار تماشائیوں نے اس میں شرکت کی جب کہ گذشتہ ہفتے کے آخر میں ہونے والے ٹورنامنٹ میں 50 فیصد تماشائی زادر میں موجود تھے جہاں جوکووچ، ڈیمیٹروو اور کارک سبھی کھیلے تھے۔

جوکووچ نے زور دے کر کہا کہ انہوں نے جنوب مشرقی یورپ میں ہونے والے میچوں میں کھلاڑیوں کو فٹ رکھنے کے لیے ایونٹ کو سچے دل کے ساتھ منظم کیا جب کہ وبا کی وجہ سے عالمی ٹینس پہلے ہی رکی ہوئی ہے لیکن ان کے اقدامات سے کرونا کے سرحد پار پھیلاؤ میں مدد ملی جس کی وجہ سے ان کو نمایاں طور پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

جوکووچ نے مزید کہا: ’گذشتہ ماہ ہم نے جو کچھ بھی کیا وہ سچے دل اور خلوص نیت سے کیا۔ ہمارے ٹورنامنٹ کا مقصد پورے خطے میں یکجہتی اور ہمدردی کا پیغام بانٹنا تھا۔‘

انہوں نے اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا: ’اس ٹور کا انعقاد اس لیے بھی کیا گیا تاکہ جنوبی اور مشرقی یورپ کے منجھے ہوئے اور ابھرتے ہوئے ٹینس کھلاڑیوں کو مسابقتی مقابلوں تک رسائی حاصل کرنے میں مدد دی جا سکے۔ا  کرونا کی صورت حال کے باعث مختلف ٹورنامنٹ پہلے ہی منسوخ ہو چکے ہیں۔‘

’اس سب کا مقصد انسانیت کی مدد کرنا تھا تاکہ ضرورت مندوں کو جمع شدہ فنڈ فراہم کیے جا سکیں اور یہ دیکھ کر میرا دل گرما گیا کہ لوگوں نے کس طرح بڑھ چڑھ کر اس میں حصہ لیا۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہم نے اس ٹورنامنٹ کا انعقاد اس وقت کیا جب وبا کا زور ٹوٹ چکا ہے اس یقین کے ساتھ کہ اس کے انعقاد کے لیے حالات سازگار ہیں۔ تاہم بدقسمتی سے یہ وائرس اب بھی موجود ہے اور یہ ایک نئی حقیقت ہے کہ ہم اب بھی اس سے نمٹنے اور اس کے ساتھ جینا سیکھ رہے ہیں۔ میں امید کر رہا ہوں کہ وقت کے ساتھ چیزیں آسان ہوجائیں گی تاکہ ہم سب پہلے کی طرح دوبارہ زندگی گزار سکیں۔‘

ٹورنامنٹ پر کھیل کے اندرونی حلقوں کی نمایاں آوازوں کی جانب سے تنقید کی گئی کہ اس میں سماجی دوری کے اقدامات کا خیال نہیں رکھا گیا، اور کھلاڑیوں کو بسا اوقات نیٹس میں گلے ملتے، ایک وسرے اور امپائروں سے ہاتھ ملاتے اور مداحوں کے ساتھ تصویریں کھنچواتے دیکھا گیا۔ 

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹینس