'پولیس والے نے ٹھک ٹھک گولیاں چلائیں اور بڑے پاپا مر گئے'

بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں سکیورٹی فورسز اور مبینہ عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ سے ہلاک ہونے والے شخص کے نواسے عیاد کی ایک اور ویڈیو وائرل ہوئی ہے۔

اپنی وائرل تصاویر اور ویڈیوز سے دنیا کو لرزانے اور تین سالہ شامی بچے ایلان کردی کی یادیں تازہ کرنے والے کشمیری بچے عیاد جہانگیر نے اپنے نانا کی ہلاکت کے لیے بھارتی نیم فوجی سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

تین سالہ عیاد نے اپنے گھر میں ایک رشتہ دار خاتون کو بتایا کہ 'پولیس والے نے ٹھک ٹھک گولیاں چلائیں اور بڑے پاپا مر گئے'۔ عیاد اور مذکورہ خاتون کے درمیان ہونے والی بات چیت کی ایک 20 سیکنڈ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔

 ویڈیو میں یہ باتیں سنی جاسکتی ہیں

رشتہ دار خاتون: بڑے پاپا تھے نا صبح آپ کے ساتھ، ان کے ساتھ کیا گیا؟

عیاد: پولیس والے نے گولی ماری وہ مر گیا، وہ مر گیا تھا۔

رشتہ دار خاتون: کس نے مارا؟

عیاد: پولیس والے نے ٹھک ٹھک کیا۔ (پھر اونچی آواز میں کہتے ہیں) ٹھک ٹھک ٹھک کیا۔

ننھے عیاد سے قبل ان کی ماں اور ماموں نے بھی ویڈیو بیانات میں 65 سالہ شہری بشیر احمد خان کی ہلاکت کے لیے سی آر پی ایف کو ذمہ دار ٹھہرایا۔

کشمیر کے دارالحکومت سری نگر سے 50 کلو میٹر دور شمالی ضلع بارہ مولہ کے ماڈل ٹاؤن سوپور میں بدھ کی صبح سی آر پی ایف کے اہلکاروں اور مبینہ عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں بشیر ہلاک جبکہ ان کا تین سالہ نواسہ عیاد معجزاتی طور پر بچ  گیا تھا۔

دو طرفہ فائرنگ سے قبل عسکریت پسندوں کی سی آر پی ایف کی ایک ناکہ پارٹی پر فائرنگ کے نتیجے میں سی آر پی ایف کا ایک اہلکار بھی ہلاک ہوا جبکہ دیگر تین زخمی ہوئے تھے۔

ایک مقامی صحافی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: 'ہم جب جائے وقوعہ پر پہنچے تو ہم نے ایک شخص کی خون میں لت پت لاش سڑک کے کنارے دیکھی اور ایک چھوٹے بچے کو اس کے سینے پر بیٹھے روتے بلکتے ہوئے دیکھا۔'

ان کا مزید کہنا تھا: 'پولیس کے ایک اہلکار نے مذکورہ بچے، جس کے کپڑوں پر خون لگا ہوا تھا، کو اپنے سینے سے لگایا اور اس کو اپنی بانہوں میں اٹھا کر پولیس کی ایک چھوٹی گاڑی میں ڈال کر محفوظ مقام پر منتقل کردیا۔'

 کشمیر پولیس اور سی آر پی ایف نے متاثرہ خاندن کے بیانات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مذکورہ شہری اور ایک سی آر پی ایف اہلکار کی موت ایک مسجد کے اندر سے عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے ہوئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے سری نگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا: 'ہلاک ہونے والے شہری کے جس بیٹے نے ویڈیو بیان دیا ہے وہ سوپور میں نہیں تھے۔ ان کو کسی عسکریت پسند نے ایسا کرنے کی دھمکی دی ہے۔ انہوں نے یہ بیان عسکریت پسندوں کے دباؤ میں آکر دیا ہے۔'

انہوں نے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ 'سری نگر میں بیٹھے انہیں کیسے پتہ کہ سی آر پی ایف نے ان کے والد کو گاڑی سے باہر نکال کر مار ڈالا؟ اگر واقعے کا کوئی عینی شاہد ہے تو میں اس سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ سامنے آئے۔ حقیقت یہ ہے کہ سی آر پی ایف اور پولیس نے اس بچے کو بچایا ہے۔'

کشمیر میں تقریباً تمام مقامی ہند نواز سیاسی جماعتوں نے سوپور واقعے کی تحقیقات اور حقائق کو عوام کے سامنے لاکر ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے اپنے ایک بیان میں ہلاکت کے پیچھے کے حقائق منظر عام پر لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عام شہریوں اور بچوں کو نشانہ بنانے کے وحشیانہ اور سفاکانہ واقعات ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سوپور کی سڑک پر پڑی گولیوں سے چھلنی لاش کے ساتھ معصوم بچے کی تصویر دیکھ کر ہر شہری کا دل چھلنی ہورہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا