گندم پسوانی ہے تو چلتی پھرتی آٹا چکی گھر بلوا لیں

بلوچستان کے ضلع قلعہ عبد اللہ میں لوڈ شیڈنگ اور کم وولٹیج کے ستائے لوگوں کو منفرد سہولت مل گئی۔

بلوچستان میں شدید لوڈ شیڈنگ سے دیگرشعبوں کے ساتھ ساتھ خوراک سے جڑا ایک شعبہ بھی بری طرح متاثر ہے۔ 

صوبے میں بدترین لوڈشیڈنگ اور کم وولٹیج نے بجلی سے چلنے والی آٹا چکیوں کا کام محال کر دیا ہے، تاہم ضلع قلعہ عبداللہ میں سدو خان نے  گاڑی میں موبائل چکی نصب کرکے لوگوں کو گندم پسوانے کے مسئلے سے نجات دلادی ہے اور لوگ اب گھر کی دہلیز پر  مناسب داموں  میں یہ کام باآسانی کروالیتے ہیں۔

سدو خان کا خیال ہے کہ انہوں نے لوگوں کی ایک بڑی مشکل آسان کردی ہے کیونکہ اب لوگوں کو آٹے کے حصول کے لیے ہفتوں انتظار نہیں کرنا پڑتا۔

تین سال سے یہ کام کرنے والے سدو خان  کہتے ہیں کہ  'ہمارے علاقے میں  بنیادی مسئلہ بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ اور وولٹیج  کی کمی ہے۔ دوسری جانب آٹا چکیاں گھروں سے دو سے تین کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں، جس کے لیے شہریوں کو گاڑی  کے بندوبست کے ساتھ ساتھ  زیادہ پیسے بھی خرچ کرنے پڑتے ہیں لیکن اب انہیں ایک سہولت مل چکی ہے۔' 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

واضح رہے کہ کچھ دہائیوں پہلے تک لوگ پتھر کی دو سلوں سے بنی چکی کے ذریعے گھروں میں ہی گندم پیستے تھے لیکن پھر پانی ، ڈیزل اور اب بجلی سے چلنے والی چکیاں موجود ہیں۔

سدو نے بتایا کہ لوگ انہیں موبائل فون پر آرڈر دیتے ہیں، جس کے بعد وہ ان کے گھر کے قریب جاکر گندم پیس کر انہیں دے دیتے ہیں۔

مہنگائی نے سدو کے کام پر کتنا اثر ڈالا ہے؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پہلے وہ ایک بوری گندم کے 300 روپے لیتے تھے جو اب ڈیزل مہنگا ہونے کے باعث 350 روپے  ہو چکا ہے۔ موبائل چکی جہاں قلعہ عبداللہ کے لوگوں کی زندگیوں میں سکون کا سبب بنی ہے، وہیں اس سے سدو جیسے لوگوں کو روزگار بھی مہیا ہوا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا