196 ’دہشت گردوں‘ کی رہائی: جسٹس یحییٰ کا کیس سننے سے انکار

جسٹس یحییٰ آفریدی نے پشاور ہائی کورٹ میں ان سزا یافتہ افراد کی ضمانتوں سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی تھی جس کے باعث انہوں نے اب ضمانتوں کے خلاف اپیلوں پر بینچ کا حصہ بننے سے معذرت کرلی۔

(اے ایف پی)

سپریم کورٹ کے جج جسٹس یحییٰ آفریدی  نے فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ 196 شدت پسندوں کی بریت سے متعلق وفاقی حکومت کی درخواستوں کی سماعت کرنے سے معذرت کر لی۔

جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پشاور ہائی کورٹ سے رہائی پانے والے 196 ’دہشت گردوں‘ کے خلاف اپیلوں کی اب تک دو سماعتیں کی ہیں لیکن دوسری ہی سماعت میں جسٹس یحییٰ  آفریدی نے کیس سننے سے معذرت کرتے ہوئے خود کو بینچ سے الگ کر لیا۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے رہائی پانے والے ان دہشت گردوں کی ضمانتوں سے متعلق درخواستوں کی پشاور ہائی کورٹ میں سماعت کی تھی جس کے باعث انہوں نے اب ضمانتوں کے خلاف اپیلوں پر بینچ کا حصہ بننے سے معذرت کرلی۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے جون 2018 میں بطور سپریم کورٹ جج کا حلف اٹھایا تھا۔ اس سے قبل وہ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس تھے۔ سانحہ آرمی پبلک سکول کے خلاف شہدا فورم نے جوڈیشل کمیشن بنانے اور تحقیقاتی رپورٹ عام کرنے کی جو درخواست دائر کی تھی، اس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے سانحے کی پولیس رپورٹ عام کرنے کا حکم دیا تھا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پشاور ہائی کورٹ نے رواں برس جون میں 196 افراد کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیا تھا جس کے خلاف وفاق نے اپیلیں دائر کر رکھی ہیں۔

سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے درخواست گزاروں کے مقدمات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے تمام فریقین کو نوٹس جاری کر رکھا ہے۔

جمعے کو ہونے والی دوسری سماعت پر بینچ نے ان افراد کی رہائی کا حکم معطل کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی تھی۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان