الجزائر کے 82 سالہ صدر فوج کے دباؤ پر عہدے سے مستعفی

عبد العزيز بوتفليقہ کے استعفے کے اعلان کے بعد شہر میں خوشیاں منانے کا ایک طویل سلسلہ دیکھا گیا اور نوجوان نعرے لگاتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔

الجزائر کے 82 سالہ صدر عبد العزيز بوتفليقہ گذشتہ رات اپنے ملک کے چیف آف آرمی سٹاف کی جانب سے دخل اندازی اور عوام کے پُرزور احتجاج  کے بعد استعفیٰ دینے پر تیار ہوگئے۔

 'آج مجھے باضابطہ طور پر یہ اعزاز حاصل ہو رہا ہے کہ میں بحیثیت صدر مملکت اپنا استعفیٰ آپ لوگوں کے سامنے پیش کرسکوں۔  مجھے امید ہے کہ یہ فیصلہ ملک کی معاشی فلاح  اور اقتصادی ترقی کے لیے بہت اہم ہوگا۔ الجزائر یقینی طور پر ایک بہتر مستقبل کی طرف سفر کرتا رہے گا۔'

الجزائر کے 82 سالہ صدر عبد العزيز بوتفليقہ گذشتہ رات اپنے ملک کے چیف آف آرمی سٹاف کی جانب سے دخل اندازی اور عوام کے پُرزور احتجاج  کے بعد استعفیٰ دینے پر تیار ہوگئے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی کی طرف سے دکھائی گئی ویڈیو میں انہیں شمالی افریقہ کے قبائلی لباس میں ملبوس دیکھا جا سکتا ہے۔ وہ اپنی وہیل چیئر پر بیٹھے ہوئے ہیں اور اپنا استعفیٰ مقننہ کے سربراہ طیب بلایس کو پیش کر رہے ہیں۔

ایک طویل مدت تک حکومت سے چمٹے رہنے کے الزامات کے بعد الجزائر کے صدر ایک ایسے وقت میں مستعفی ہو رہے ہیں جب 2013 میں وہ مسلسل پانچویں مرتبہ صدارتی عہدے پر منتخب ہوئے۔ حالیہ دنوں میں ان کے خلاف عوامی احتجاجی مظاہرے زور پکڑ چکے تھے۔ اس دوران انہیں صحت کے اَن گنت مسائل کا سامنا بھی رہا۔

اس سے چند روز  قبل الجزائر کے صدر یہ بیان بھی دے چکے تھے کہ وہ اگلی صدارتی مدت کے لیے انتخاب لڑیں گے لیکن سوموار کو ایوان صدر کی پریس ریلیز کے مطابق فوری طور پر انہوں نے اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے سے پہلے ہی مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا۔

ان کے استعفے کے اعلان کے بعد شہر میں خوشیاں منانے کا ایک طویل سلسلہ دیکھا گیا اور نوجوان نعرے لگاتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے، جنہوں نے اپنے ہاتھوں میں الجزائر کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔ گرینڈ پوسٹ چوک  پر ایک بہت بڑا احتجاجی جلوس موجود تھا جو بعد میں جشن میں بدل گیا۔

اس حوالے سے امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان رابرٹ پلاڈینو نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ الجیریا میں صدارتی عہدے کا یہ خلا کس طریقے سے پُر ہوگا،  یہ الجزائر کے عوام کے فیصلے پر منحصر ہے۔

دوسری جانب مبصرین کی رائے میں الجزائری  صدر عبد العزيز بوتفليقہ کے استعفے کے بعد ملک بے یقینی کی ایک نئی صورتحال میں داخل ہوگیا ہے۔ اس وقت احتجاج کرنے والے نو جوان ملک کے نظام میں ہر طرح  کی شفافیت کا مطالبہ کر رہے ہیں، فوجی جرنیلوں اور ملک کی  بیوروکریسی میں ایک مقابلہ بازی جاری ہے کہ اقتدار کے مرکز پر اپنی گرفت کو مضبوط کیسے کرنا ہے۔

الجزائری  قانون کے مطابق موجودہ حالات میں ایک آئینی کمیٹی نئے انتخابات کرانے کی ذمہ دار ہوگی اور نگران حکومت کے تمام معاملات بھی وہی دیکھے گی۔ الجزائر کے دستور کے مطابق ایوان بالا کا سربراہ  نگران مدت کے لیے  ملک کا سربراہ قرار پاتا ہے اور یہ مدت نوے دن تصور کی جاتی ہے۔ اس صورتحال میں عبد القادر بن صالح نگران صدر قرار پائیں گے جو اس سے پہلے مستعفی صدر کے اتحادی تھے۔

زیادہ پڑھی جانے والی افریقہ