'ٹانگ کٹنے کے باوجود کرائے کے مکان میں بال کاٹنا جاری رکھا'

بیس سالہ حسیب نے انڈپینڈنٹ اردوسے بات کرتے ہوئے کہاکہ ان کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ وہ اپنی دوکان بناسکیں لیکن اس کے باوجود وہ اپنے چھوٹے سےگھر ہی میں کام کرتے ہیں۔

پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بیس سالہ نوجوان حسیب اورنج لائن ٹرین کے تعمیراتی کام کے باعث حادثے کا شکار ہوئے۔

2017میں ان کا موٹرسائیکل گڑھی شاہو پل کے قریب رکشے سے ٹکرایااور وہ اینٹوں سے بھرے ایک ٹرک کے نیچے آگئے۔
حسیب کا کہنا ہے کہ حادثے کی وجہ سے علاج معالجے کے باوجود ان کی ایک ٹانگ مکمل ضائع ہوگئی لیکن انہوں نے ہمت نہ ہاری اور صحت یاب ہوتے ہی گھر کے اخراجات چلانے کے لیے باربر کا کام جاری رکھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردوسے بات کرتے ہوئے کہاکہ ان کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ وہ اپنی دوکان بناسکیں لیکن اس کے باوجود وہ اپنے چھوٹے سےگھر ہی میں کام کرتے ہیں جہاں وہ تین بہن بھائیوں اور والدین کے ساتھ رہتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ وہ بھیک مانگنے والوں کو ناپسند کرتے ہیں کیونکہ بھیک مانگنا جرم ہے اور اپنی تذلیل کرانے کے مترادف ہے۔

انہوں نے ایسے معذور افراد کی مخالفت کی جو محنت کی بجائے بھیک کا سہارا لے کر دوسروں کے رحم وکرم پر زندگی گزارتے ہیں۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ انہیں اپنا کام بہتر کرنے کے لیے امداد یا نوکری فراہم کی جائے جو ان کا بنیادی حق ہے۔

حسیب کے مطابق حادثے کے بعد ان کے والد نے اس وقت کی حکومت سے رجوع کیاتھا لیکن انہیں علاج بھی اپنے ہی خرچ پر کرانا پڑا۔ کسی نے کوئی مدد نہیں کی جس کا انہیں دکھ ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل