سڑک پر کروشیہ کا ہنر زندہ رکھے پشاور کی خاتون

نرگس بی بی اپنے گھر کی واحد کفیل ہیں اور یومیہ 200 سے 500 روپے تک کما لیتی ہیں۔

ہاتھ سے کروشیہ کا ہنر اگرچہ آج کل کے مشینی دور میں کم کم ہی نظر آتا ہے، لیکن پشاور کی نرگس بی بی آج بھی اس ہنر کو زندہ رکھے ہوئے ہیں اور قدامت پسند معاشرے کی پرواہ کیے بغیر سڑک پر  بیٹھ کر مزدوری کرتی ہیں۔

خریدار ان کے ساتھ قیمتوں پر تکرار کرتے ہیں اور بلآخر کوئی ایک چیز پسند کرکے لے جاتے ہیں۔

نرگس بی بی نے سوئیوں اور اون پر ہنرمندی کے ساتھ تیزی سے انگلیاں چلاتے ہوئے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ تقریباً 12 سال کی تھیں جب انہوں نے یہ ہنر سیکھا۔

’میں تب سے کروشیہ کر رہی ہوں۔ میں اس سے لباس، جوتے، ٹوپیاں، بیڈ شیٹس، کمبل، سکارف سب کچھ بناتی ہوں۔ اکثر خواتین خود اون کے گولے لا کر اپنی پسند کی کوئی چیز بنانے کا آرڈر دے دیتی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نرگس کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ہتھ گاڑی خود کھینچتے ہوئے پشاور کے مختلف علاقوں میں جاتی ہیں۔

وہ اپنے گھر کی واحد کفیل ہیں۔ ان کی چار بیٹیاں ہیں، جن میں ایک کی شادی اور جہیز بھی انہوں نے اسی مزدوری میں پورا کیا۔

نرگس بی بی کے مطابق وہ کروشیہ کے  ہنر سے یومیہ 200 سے 500 روپے کما لیتی ہیں۔

انہوں نے کہا: ’شکر ہے کہ اپنی محنت کرتی ہوں اور کسی کے آگے ہاتھ پھیلانا نہیں پڑتا۔ کسی سے مانگنا بہت بری بات ہے۔اگر مانگنا ہے تو اللہ سے مانگو لیکن کبھی کسی انسان کے آگے ہاتھ مت پھیلانا۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا