ٹوئٹر پر بلیو بیج یعنی 'ٹک مارک' تصدیق (Verification) کا نشان سمجھا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اکاؤنٹ ہولڈر اس کا اصلی مالک ہے۔ اکاؤنٹ کی تصدیق کے بعد آپ نقالوں سے بھی بچ جاتے ہیں۔
گذشتہ چند برسوں سے ٹوئٹر نے پوری دنیا بالخصوص ایشیا کے صارفین کے لیے ٹوئٹر اکاؤنٹ کی تصدیق کو مشکل اور سخت کر دیا ہے اور اب ہر شخص اپنا اکاؤنٹ تصدیق نہیں کروا سکتا۔
ڈیجیٹل ماہرین کے مطابق صرف کمپنیوں اور اداروں کے ذریعے یا پھر خاص شخصیات کے اکاؤنٹ تصدیق کیے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ تصدیق والا بلیو بیج حاصل کرنے کے لیے ٹوئٹر فیس نہیں لیتا بلکہ یہ ایک مفت سروس ہے، لیکن اب کچھ تھرڈ پارٹیز ٹوئٹر اکاؤنٹ تصدیق کروانے کی مد میں فیس وصول کر رہی ہیں اور یہ فیس معمولی نہیں بلکہ ڈالرز میں ہے۔
چند سوشل میڈیا ڈیجیٹل ماہرین نے خود انڈپینڈنٹ اردو سے رابطہ کرکے ٹوئٹر اکاؤنٹ تصدیق کروانے کی پیشکش کی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اس کا کیا طریقہ کار ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ 'صرف دو ہزار ڈالرز دینے ہوں گے اور اکاؤنٹ ویریفائیڈ ہو جائے گا۔'
اس بات کی تصدیق کے لیے نمائندہ انڈپینڈنٹ نے ایک اور ڈیجیٹل میڈیا ایکسپرٹ سے رابطہ کیا تو انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 'وہ اکاؤنٹ ضرور ویریفائیڈ کروا دیں گے، لیکن اس کے لیے 1800 ڈالرز فیس ادا کرنا ہو گی۔'
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ پیسے ٹوئٹر انتظامیہ کو بھی دیے جاتے ہیں تو انہوں نے بتایا کہ 'ٹوئٹر انتظامیہ کو رقم کی کوئی ادائیگی نہیں ہوتی بلکہ یورپی ممالک میں موجود کچھ پارٹنر ایجنسیاں ٹوئٹر کے کسی ملازم کے ساتھ رابطے میں ہیں اور وہ ملازم ٹوئٹر اکاؤنٹ تصدیق کروانے میں مدد کرتا ہے، جس کے عوض ذاتی طور پر وہ فی اکاؤنٹ کی تصدیق کے لیے کچھ رقم وصول کرتا ہے۔ اس طرح ادا ہونے والی آدھی رقم پارٹنر ایجنسی کو جاتی ہے جبکہ باقی کی رقم ٹوئٹر کا متعلقہ ملازم وصول کرتا ہے اور یوں ٹوئٹر اکاؤنٹ کی تصدیق ہو جاتی ہے۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈپینڈنٹ اردو نے اس حوالے سے جب پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے رابطہ کیا تو ترجمان پی ٹی اے خرم مہران نے بتایا کہ 'نہ صرف پاکستان بلکہ ساری دنیا کے لیے عام تصدیق کا عمل بند کیا گیا ہے۔ صرف اہم شخصیات یا کرونا (کورونا) وائرس سے متعلق معلوماتی نوعیت کے اکاؤنٹس کو بلیو بیج دیا جا رہا ہے۔'
انہوں نے مزید بتایا کہ 'اگر کوئی تھرڈ پارٹی پیسے لے کر اکاؤنٹ کی تصدیق کروا رہی ہے تو یہ پی ٹی اے کے علم میں نہیں ہے۔'
پی ٹی اے حکام نے تصدیق کی کہ ٹوئٹر انتظامیہ اس حوالے سے کوئی فیس وصول نہیں کرتی اور نہ وہ ایسا کر سکتے ہیں۔
اس حوالے سے ٹوئٹر انتظامیہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔
ٹوئٹر اکاؤنٹ کی تصدیق کیسے ہوتی ہے؟
انڈپینڈنٹ اردو کے سوشل میڈیا ایڈیٹر ثاقب تنویر نے اس حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ 'ٹوئٹر نے پہلے پہل تمام افراد کے لیے یہ آپشن کھول رکھا تھا کہ ایک فارم کے ذریعے وہ اپنی درخواست ٹوئٹر کو بھیج سکتے تھے۔ اس درخواست میں صارفین کو یہ ثابت کرنا ہوتا تھا کہ ان کا اکاؤنٹ عوامی اہمیت کا حامل ہے، مگر 2017 میں یہ سروس ختم کر دی گئی کیوں کہ ایک سفید فاموں کی بالادستی کے حامی (white supremacist) شخص کا اکاؤنٹ ویریفائی ہو گیا تھا، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے نفرت انگیز ٹویٹس کی تھیں۔'
'2017 سے لے کر اب تک عوامی درخواستوں کے ذریعے تصدیق کا طریقہ کار معطل ہے مگر ٹوئٹر خود سے ان اکاؤنٹس کو ویریفائی کر رہا ہے جو عوامی اہمیت رکھتے ہوں۔ یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ عام تاثر ہے کہ آپ کے فالوورز کی تعداد زیادہ ہونی چاہیے، تب ہی اکاؤنٹ ویریفائی ہوگا مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ ٹوئٹر صفر فالوورز والے اکاؤنٹ کو بھی ویریفائی کر سکتا ہے۔'
انہوں نے مزید بتایا کہ 'ایک طرف جہاں ٹوئٹر خود سے اکاؤنٹ ویریفائی کر رہا ہے، وہیں کچھ لوگ ٹوئٹر سے براہ راست رابطہ کرکے بھی اکاؤنٹس ویریفائی کروا رہے ہیں۔ اس میں سے بیشتر افراد سرکاری عہدوں پر براجمان ہیں۔'
'اس کا طریقہ کار کچھ یوں ہے کہ ٹوئٹر نے ہر خطے میں اپنا نمائندہ تعینات کیا ہوا ہے، جس سے رابطہ کرکے اکاؤنٹ ویریفائی ہو سکتا ہے مگر اس کے لیے آپ کو یہ ثابت کرنا ہوتا ہے کہ آپ کا اکاؤنٹ عوامی اہمیت کا ہے۔'