'ابا اب سر اٹھا کر جئیں گے': 18 سالہ لڑکی کی خودکشی

بہاولپور کے تھانہ خیرپور ٹامیوالی کے علاقہ چہلے واہن میں 16 ستمبر بروز بدھ طاہرہ نامی لڑکی سے لقمان نامی لڑکے نے مبینہ جنسی زیادتی کی کوشش کی، لڑکی کی چیخ و پکار سن کر والدہ اور بھائی موقع پر پہنچے لیکن ملزم لقمان فرار ہو گیا۔

(لقمان کو جمعے کے روز حراست میں لیا گیا- فاطمہ علی)

مبینہ زیادتی کی کوشش سے دل برداشتہ ہو کر بہاولپور کے علاقے چہلے واہن کی 18 سالہ لڑکی نے کیڑے مار زہریلا سپرے پی کر خودکشی کر لی۔

بہاولپور کے تھانہ خیرپور ٹامیوالی کے علاقہ چہلے واہن میں 16 ستمبر بروز بدھ طاہرہ نامی لڑکی سے لقمان نامی لڑکے نے مبینہ جنسی زیادتی کی کوشش کی، لڑکی کی چیخ و پکار سن کر والدہ اور بھائی موقع پر پہنچے لیکن ملزم لقمان فرار ہو گیا۔ تھانہ خیر پور ٹامیوالی نے جمعے کے روزملزم لقمان کو حراست میں لے لیا۔

متوفی کی والدہ کی مدعیت میں درج ایف آئی آر کے مطابق ان کی بیٹی اپنی والدہ اور بھائی ہاشم کے ہمراہ کھیت میں کام کر رہی تھیں جب والدہ اور بھائی جانوروں کے لیے گھاس کاٹتے کاٹتے آگے نکل گئے جبکہ بیٹی  کافی پیچھے رہ گئیں۔

اسی اثنا میں ملزم لقمان ان کی بیٹی کے پاس آیا اور ان سے مبینہ جنسی زیادتی کی کوشش کی، طاہرہ کی چیخ و پکار سن کر ارد گرد کام کرنے والے لوگ وہاں پہنچے اور اس کے بعد لڑکی کی والدہ اور بھائی بھی پہنچ گئے۔

موقعے پر موجود گواہان نے بتایا کہ ملزم لقمان انہیں آتا دیکھ کر جائے وقوعہ سے فرار ہوگیا جبکہ لڑکی کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے۔ گواہان کے سامنے لڑکی نے یہ بھی بیان دیا کہ ملزم لقمان نے ان کے ساتھ زیادتی کی کوشش کی ہے۔

والدہ اور بھائی نے بھی لڑکی کو غیر حالت میں دیکھا۔ ایف آئی آر کے مطابق اس سارے واقعے سے دل برداشتہ ہو کرلڑکی نے گھر میں موجود زہریلا سپرے پی لیا۔  

حالت خراب ہونے پر انہیں فوری تحصیل ہیڈ کوارٹر خیر پور ٹامیوالی منتقل کیا گیا اور بعد میں انہیں وکٹوریہ ہسپتال لے جایا گیا مگروہ جاں بر نہ ہوسکیں اور جمعے کے روز ہسپتال میں دم توڑ گئیں۔

یہ خبر سوشل میڈیا پر آگ کی طرح پھیلی اورکہا یہ جارہا تھا کہ پولیس نے قانونی کارروائی کرنے میں ٹال مٹول سے کام لیا جس سے تنگ آکر لڑکی نے خودکشی کی اور مرنے سے پہلے اپنے والد سے کہا 'ابا کل سے آپ سر اٹھا کر جئیں گے۔'  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سوشل میڈیا پر اس کیس کی بازگشت کے بعد ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر محمد صہیب اشرف نے فوری اپنے عملے کو ہدایات جاری کیں کہ وہ کیس کی ایف آئی آر درج کریں اور ملزم کو گرفتار کریں جس کے بعدملزم لقمان کو پولیس نے جمعے کوحراست میں لے لیا۔

اس کیس میں ڈی پی او بہاولپور نے لڑکی کی والدہ کی شکایت مناسب اور بروقت کارروائی نہ  کرنے پر ایس ایچ او انسپکٹر انوارالحق، تفتیشی آفیسر اے ایس آئی اشفاق اور محرر محمد صدیق کو بھی سزا کے طور پر حوالات میں بند کردیا۔

واقعہ کا وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے بھی نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او سے رپورٹ طلب کرلی ہے ۔ ترجمان بہاولپور پولیس نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس کیس کی ابتدائی تفتیشی رپورٹ آئی جی آفس بھیج دی گئی ہے جبکہ پولیس کی جانب سے اس کیس کی مزید تفتیش جاری ہے۔

دوسری جانب انڈپینڈنٹ اردو نے لڑکی کے والدین سے رابطے کی بھرپور کوشش کی مگر انہوں نے بات نہیں کی جبکہ لڑکی کے بھائی ہاشم جو موقع پرموجود تھے، انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے زارو قطار رو پڑے اور انہوں نے بتایا کہ وہ کچھ دیر پہلے اپنی بہن کی تدفین سے فارغ ہوئے ہیں اس لیے وہ ابھی اس کیس پر بات نہیں کرنا چاہتے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان