حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اقلیتی رکن اسمبلی رمیش کمار نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ کے سامنے انکشاف کیا کہ کینیا میں پاکستان سے برآمد کیے جانے والے چاولوں میں سے کیڑے نکلے اور جب اس میں ملوث افراد کو حراست میں لیا گیا تو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے اُنہیں چُھڑوا لیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان سے برآمد کیے گئے چاولوں سے کیڑے نکلنے کا واقعہ انڈونیشیا میں بھی پیش آ چکا ہے۔
اس حوالے سے جب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس کی سختی سے تردید کردی۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا: ’سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ میں کسی ناجائز کام میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کروں، میں نے کسی کو نہیں چھڑوایا اور نہ ہی مجھے ایسے کسی واقعے کا علم ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’جو مجھ پر الزام لگا رہے ہیں وہ ثبوت بھی فراہم کریں۔‘
پیداوار کے حوالے سے پاکستانی چاول دنیا بھر میں دسویں نمبر پر ہیں، پوری دنیا میں پاکستانی چاولوں کی برآمد 8.4 فیصد ہے اور کینیا پاکستانی چاولوں کا سب سے بڑا خریدار ہے۔
اس حوالے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والی زہرہ فاطمی نے کہا کہ ’میکسیکو کو برآمد کیے گئے چاولوں اور سُرخ مرچوں میں سے کیڑے نکلنا ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔ پاکستانی چاول کو دنیا میں بھر میں پسند کیا جاتا ہے لیکن اس طرح کے واقعات پیش آنے سے چاول کی برآمدات کم ہوسکتی ہیں، جس کا حل ضروری ہے۔‘
انھوں نے سوال اٹھایا کہ ’برآمدی مال کی جانچ کیوں نہیں کی جاتی؟‘
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ’غذائی شعبے کے افسران کی مناسب تربیت کی جانی چاہیے تاکہ ناقص مال پر ملک کی بدنامی نہ ہو۔‘
زہرہ فاطمی نے مزید کہا کہ ’یہ ایک واقعہ نہیں ہے بلکہ میکسیکو، برازیل، کینیا اور انڈونیشیا میں بھی ناقص چاول برآمد کیا گیا ہے۔‘
ناقص کارکردگی پر کمرشل اتاشی واپس طلب
دوسری جانب ناقص برآمدات کے معاملے پر برازیل، کینیا، ارجنٹینا اور لندن سمیت نو مقامات سے کمرشل اتاشیوں کو واپس پاکستان بلا لیا گیا۔
ایڈیشنل سیکریٹری تجارت جاوید اختر بھٹی نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ مختلف ممالک سے شکایات موصول ہوئی تھیں جس کی وجہ سے اُن ممالک میں وزارت تجارت و کامرس کے تعینات کمرشل اتاشیوں کو واپس بلوا لیا گیا ہے۔
کمرشل اتاشی کے فرائض میں شامل ہے کہ جس ملک میں اُسے تعینات کیا جائے وہ وہاں پاکستان کے تجارتی معاہدے کروائے اور مثبت تاثر اجاگر کرے۔ پاکستانی برآمدات کے معیار کی جانچ بھی اُن کی ذمہ داری میں شامل ہے۔