کراچی کی ماڈل اقرا سعید مبینہ طور پر آئس کا نشہ زیادہ مقدار میں لینے سے موت کے منہ میں چلی گئیں۔
22 سالہ اقرا چند روز پہلے والدین سے ناراض ہو کر لاہور آ گئی تھیں جہاں اتوار کی رات مبینہ طور پر تین نوجوان لڑکے حسن بٹ، عثمان اور عمر انہیں بے ہوشی کےعالم میں شاہدرہ ہسپتال چھوڑ کر فرار ہو گئے۔
شاہدرہ ہسپتال کی انتظامیہ کے مطابق اقرا ہسپتال پہنچنے کے کچھ دیر بعد ہی دم توڑ گئیں۔
پولیس کی ابتدئی تحقیقات کے مطابق اقرا کی موت آئس کا نشہ زیادہ مقدار میں لینے سے ہوئی۔ پولیس نے اقرا کے موبائل فون ریکارڈ کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ وہ لاہور کے علاقہ گلشن راوی کے رہائشی تینوں مبینہ ملزمان سے کافی عرصے سے رابطے میں تھیں۔
پولیس کی تفتیش کے مطابق اقرا نے ان تینوں لڑکوں کے ساتھ مل کر آئس کا نشہ کیا اورجب نشے کی مقدار زیادہ ہونے پر ان کی حالت خراب ہوئی تو تینوں نوجوان انہیں شاہدرہ ہسپتال چھوڑ کر فرار ہو گئے۔
اقرا کے موبائل فون سے ملنے والی معلومات پر عثمان ، حسن اور عمر کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا لیکن نامزد ملزمان نے عبوری ضمانتیں کرالی ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اقرا کی لاش پوسٹ مارٹم کے لئے بھجوا دی گئی ہے اور رپورٹ آنے پر مزید حقائق معلوم ہوں گے۔
دوسری جانب، اقرا کے والدین بدھ کو کراچی سے لاہور پہنچ گئے۔ اقرا کے والد سعید افسر نے میڈیا کو صرف اتنا بتایا کہ وہ کچھ بننا چاہتی تھیں مگر انہیں اور ان کے خاندان کو اقراکی ماڈلنگ پر اعتراض تھا جس کی وجہ سے ان کے درمیان چپقلش چلتی رہتی تھی۔
پولیس حکام کے مطابق نوجوانوں میں آئس کا نشہ تیزی سے بڑھ رہا ہے، خاص طور پر یونیورسٹی اور کالج کے طلبہ اس کا زیادہ شکار ہو رہے ہیں۔
لاہور پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ رواں برس آٹھ ملزمان کے قبضے سے چار کلو گرام سے زائد آئس برآمد کی گئی جبکہ مختلف تعلیمی اداروں میں منشیات کا دھندہ کرنے والے مجموعی طور پر 138منشیات فروش گرفتار کیے گئے، ان میں تیار شدہ کرسٹل آئس (میتھ ایمفیٹامین) فروخت کرنے والے غیر ملکی منشیات فروش راجر،مارٹن اور اس کی مقامی بیوی بھی شامل ہیں۔