نیشنل ٹی20 کپ: پہلے دن صرف حیدر علی اور عبداللہ نظر آئے

نیشنل ٹی20 کپ کا پہلا دن اگر کھیل کے لحاظ سے حیدر علی اور عبداللہ شفیق کا تھا تو ’بدترین‘ کارکردگی کے لحاظ سے پی سی بی کا تھا۔

حیدر علی اور عبداللہ شفیق نے نیشنل ٹی20 کے پہلے دن چھائے رہے (پی سی بی)

مہینوں سے جس ایونٹ کا شور مچایا جا رہا تھا اور ہر روز ایک ویڈیو ریلیز کی جا رہی تھی جس میں سابق اور حاضر ٹیسٹ کرکٹرز پی سی بی کے گن گاتے ہوئے لوگوں کو ایک بہت بڑے معرکہ کی نوید دے رہے تھے جب سٹیج کا پردہ اٹھا تو پردے کے پیچھے سے ’نااہلی‘ کی داستان رقم کرتے ہوئے وہ مناظر آگئے جن میں نہ رنگ تھے اور نہ کشش، نہ آواز نہ انداز۔

نیشنل ٹی20 کپ کا پہلا دن اگر کھیل کے لحاظ سے حیدر علی اور عبداللہ شفیق کا تھا تو ’بدترین‘ کارکردگی کے لحاظ سے پی سی بی کا تھا۔

بورڈ نے ایونٹ کی براڈکاسٹ کے لیے ایک غیر ملکی کنسورشیم ٹاور سپورٹس اور سپورٹس ورلڈز کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جو مبینہ طور پر پی سی بی کی تاریخ کا سب سے زیادہ نفع بخش معاہدہ ہے لیکن پہلے دن ہی اس کا معیار ’پست ترین‘ رہا۔

70 کی دہائی کے ٹی وی مناظر

چالیس سال پہلے جب پی ٹی وی نے لائیو کرکٹ میچ دکھانا شروع کیے تو سکرین پر گیند تو کیا کھلاڑیوں کے چہرے پہچاننا مشکل ہوتا تھا۔ سکور بورڈ گرافک کا کوئی تصور نہ تھا بس کچھ دیر بعد کل سکور لکھا ہوا آ جاتا تھا، تصویر اس قدر دھندلی ہوا کرتی کہ گمان ہوتا کہ روشنی کا فقدان ہے۔

اتنے سال کے بعد بھی ڈیجیٹل دور میں پی ٹی وی اسی کوالٹی کی ویڈیو نشر کر رہا تھا۔  دھندلی اور غیر شفاف۔ حالانکہ اب دوسرے ممالک میں کرکٹ اس قدر واضح دکھائی جاتی ہے کہ گھومتی ہوئی گیند کے زاویے بھی دیکھ لیے جائیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پہلے میچ میں کیمرہ پرسنز کو کوئی آئیڈیا نہ تھا کہ کیمرہ کہاں رکھنا ہے اور گیند کا تعاقب کیسے کرنا ہے۔ اکثر شاٹ لگنے کے بعد پتہ چلتا کہ کچھ ہوا ہے، صحیح وقت پر کیمرہ دکھا نہ پاتا ۔۔ شاٹ کسی کی اور کیمرہ کسی پر۔

کچھ دل جلوں نے تو یہ تک کہہ دیا کہ موبائل ٹیلیفون کیمروں سے تو ایسی ہی ویڈیو بن سکتی ہے۔

سکور بورڈ گرافکس

اس ڈیجیٹل دور میں بھی مزکورہ بالا براڈ کاسٹ کمپنی درست سافٹ وئیر نہ چلاسکی، اس سے اچھے تو پرائیویٹ یو ٹیوبرز گرافکس چلا لیتے ہیں۔

پہلے میچ میں تو سکور کارڈ تھا ہی نہیں جبکہ دوسرے میچ میں چلا مگر گرافکس کا سائز اور سیٹنگ غلط تھی جسے خوردبین لگا کر دیکھنا پڑتا تھا کہ آخر لکھا کیا ہے۔

سکور کارڈ کی بے بسی دیکھ کر بورڈ کے میڈیا چیف ٹوئٹر پر سکور فراہم کر رہے تھے۔

عبداللہ شفیق اور حیدر علی کی بیٹنگ

پی سی بی نے جہاں مزہ کرکرا کیا وہاں سنٹرل پنجاب کے نوجوان بلے باز عبد اللہ شفیق نے سب کے دل جیت لیے۔  20 سالہ عبداللہ نے جس اعتماد اور مہارت سے بیٹنگ کی اس نے قومی سیلیکٹرز کو ’شرمندہ‘ تو کیا ہی ہو گا کہ اتنے باصلاحیت کرکٹر کو دو سال نظر انداز کیا گیا۔

سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے عبداللہ کو اپنے ہی ضلع نے سیلیکٹ نہیں کیا تھا۔ ان کی اپنے پہلے ہی میچ میں سنچری نے سب کو متاثر کیا ہے۔ وہ ایک سٹائلش بلے باز کی طرح کھیلتے رہے۔ شاید وہ اب بھی نہ کھیلتے اگر بابر اعظم موجود ہوتے۔

دوسری جانب ناردرن کے حیدر علی نے بھی بہت عمدہ بیٹنگ کی۔ انھوں نے اولڈ ٹریفورڈ میں جہاں چھوڑا وہیں سے شروع کیا۔ زبردست بلے بازی اور شاٹس نے خیبر پختونخوا کی اچھے آغاز کی تمنا خاک میں ملا دی۔

حیدر علی کی خاص بات ان کا اعتماد ہے ہمت اور جرات اور  پھر مہارت ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ