نیشنل ٹی20 کپ میں کس ٹیم کا پلڑا بھاری؟

ٹورنامنٹ چھ ٹیموں پر مشتمل ہے جن میں صف اول کے کھلاڑیوں کے ساتھ نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ متوازن ٹیمیں تشکیل دینے کی کوشش کی گئی ہے۔

سرسری طور پر تو ساری ٹیمیں مضبوط نظر آتی ہیں لیکن حالیہ دنوں میں انفرادی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے کچھ ٹیمیں زیادہ قوی ثابت ہوسکتی ہیں (پی سی بی)

پاکستان کے نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ کا پہلا سیشن آج سے ملتان میں شروع ہو رہا ہے۔

ٹورنامنٹ کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں پہلے 14 میچز آٹھ اکتوبر تک ملتان میں کھیلے جائیں گے جبکہ دوسرے حصے میں نو اکتوبر سے 18 اکتوبر تک 19 میچز راولپنڈی میں کھیلے جائیں گے۔

ٹورنامنٹ چھ ٹیموں پر مشتمل ہے جن میں صف اول کے کھلاڑیوں کے ساتھ نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ متوازن ٹیمیں تشکیل دینے کی کوشش کی گئی ہے۔

سرسری طور پر تو ساری ٹیمیں مضبوط نظر آتی ہیں لیکن حالیہ دنوں میں انفرادی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے کچھ ٹیمیں زیادہ قوی ثابت ہوسکتی ہیں۔

ناردرن

عماد وسیم کی قیادت میں ناردرن کی ٹیم دفاعی چیمپیئن ہے اور اس مرتبہ بھی ٹائٹل کے لیے فیورٹ ہے۔

بیٹنگ میں آصف علی، عمرامین، علی عمران،  سہیل اختر اور شاداب خان اہم کردار ادا کریں گے لیکن اصل طاقت نوجوان حیدر علی ہوں گے، جو اپنے پہلے ہی میچ سے خبروں میں ہیں اور ماہرین کو ان سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں۔

بولنگ میں تجربہ کار سہیل تنویر اور محمد عامر کے ساتھ حارث رؤف اور موسیٰ خان کی صورت میں مضبوط بولنگ سکواڈ ہے۔ سپین کا شعبہ شاداب خان، محمد نواز اور عماد وسیم خود سنبھالیں گے۔

سندھ

قومی ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد کی قیادت میں سندھ کی ٹیم نسبتاً کمزور دکھائی دے رہی ہے۔

بیٹنگ میں سوائے شرجیل خان کے کوئی جارحانہ بلے باز نہیں ہے۔ کپتان سرفراز، اسد شفیق، سعود شکیل، خرم منظور اور اعظم خان بیٹنگ میں موجود ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی ماضی قریب میں ٹی ٹوئنٹی میں قابل ذکر کارکردگی نہیں دکھا سکا ہے۔

بولنگ میں رومان رئیس کی عدم دستیابی کے بعد محمد حسنین، سہیل خان، میر حمزہ، انور علی اور محمد اصغر پر مشتمل بولنگ اٹیک کمزور نظر آتا ہے۔

بلوچستان

نام کے برعکس اس ٹیم میں سوائے بسم اللہ خان کے کوئی مقامی کھلاڑی شامل نہیں ہے۔ تاہم حارث سہیل کی کپتانی میں بیٹنگ واجبی سی ہے۔

امام الحق اویس ضیا، اکبر الرحمن اور خرم شہزاد سے زیادہ امیدیں نہیں ہیں۔ ٹیم میں دو ویٹرینز کھلاڑی عمران فرحت اور عمر گل بھی شامل ہیں جن کی شمولیت کا کوئی جواز نظر نہیں آتا۔

بولنگ کو مضبوط کرنے کے لیے یاسر شاہ کو رکھا گیا ہے لیکن ٹی ٹوئنٹی سپیشلسٹ بولر عمید آصف اور عاکف جاوید سے بولنگ کو تقویت ملی ہے۔ اسامہ میر اور عمران بٹ بھی مدد کو موجود ہیں جبکہ ایک اور سپنر کاشف بھٹی شاید بس نام کے لیے ہوں گے۔

سدرن پنجاب

پنجاب کی ٹیم کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ٹیسٹ اوپنر شان مسعود سدرن پنجاب کی قیادت کریں گے۔

بیٹنگ میں انہیں ذیشان اشرف اور خوشدل شاہ جیسے جارحانہ بلے باز دستیاب ہیں جبکہ مڈل میں حسین طلعت، صہیب مقصود اور عمر صدیق میسر ہیں۔

ٹیم کی بیٹنگ بظاہر مضبوط ہے اور بولنگ میں بھی محمد عرفان راحت علی اور عامر یامین کسی بھی ٹیم کو سخت وقت دے سکتے ہیں۔ سپین میں عمر خان ہی ایک اچھے سپنر ہیں جبکہ سیف بدر بھی موجود ہیں۔

سینٹرل پنجاب

اگر سٹارز سے سجی ہوئی کوئی ٹیم ہے تو وہ سینٹرل پنجاب ہے۔

کپتان بابر اعظم کے ساتھ کامران اکمل، عابد علی، سعد نسیم خطرناک بلے باز ہیں جبکہ بولنگ میں نسیم شاہ، عرفان خان، فہیم اشرف اور احسان عادل موجود ہیں جبکہ سپین کا شعبہ بلال آصف اور عثمان قادر سنبھالیں گے۔

بابر اعظم پہلا سیشن ملتان میں نہیں کھیلیں گے جس کی بنا پر سعد نسیم قیادت کریں گے۔

خیبر پختونخوا

اس ٹورنامنٹ کی سب سے مضبوط ٹیم خیبر پختونخوا ہے جس کی قیادت نوجوان محمد رضوان کے ہاتھوں میں ہے۔

بیٹنگ میں فخر زمان، محمد حفیظ، شعیب ملک، صاحبزادہ فرحان اور افتخار احمد کی صورت میں ایک خطرناک بیٹنگ سکواڈ ہے جو کسی بھی بولنگ اٹیک کو تہس نہس کر سکتا ہے جبکہ بولنگ میں شاہین شاہ، وہاب ریاض، جنید خان، ارشد اقبال اور عثمان شنواری بجلیاں گرانے کو بےتاب ہیں۔

خیبر پختونخوا اس ٹورنامنٹ کے لیے سب سے زیادہ ٹائٹل ونر کہی جا رہی ہے۔ ٹیم کے سب ہی کھلاڑی گذشتہ دنوں میں کہیں نہ کہیں زبردست کارکردگی دکھاتے رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹورنامنٹ کی پبلسٹی اور انتظامات میں پی سی بی نے اب تک خاصی سرگرمی دکھائی ہے اور سوشل میڈیا پر یہ ایک ٹرینڈ بنا ہوا ہے۔

اس ٹورنامنٹ کو ٹی وی کے علاوہ انٹرنیٹ پر بھی لائیو سٹریم کیا جائے گا جس سے پاکستان سے باہر پاکستان کرکٹ کے چاہنے والوں میں اس ٹورنامنٹ کے لیے جوش وخروش پایا جاتا ہے۔

اس وقت جبکہ آئی پی ایل پر فکسنگ کے الزامات لگ رہے ہیں تو اچھی اور حقیقی کرکٹ دیکھنے والوں کی نظریں اس ٹورنامنٹ پر لگی ہوئی ہیں۔

پاکستان کے منجھے ہوئے کرکٹ ستارے گیند اور بلے کی اس جنگ کو کتنا دلکش بناتے ہیں یہ تو کھیل کے بعد ہی پتہ چلے گا لیکن  گھر بیٹھے لاکھوں کرکٹ کے متوالے جب اگلے 20 دن تک اعلیٰ درجہ کی کرکٹ دیکھیں گے تو پچھلے سات ماہ سے کرکٹ کی بندش بھول جائیں گے۔

کرکٹ میدان میں دیکھیں یا سلور سکرین پر، اگر جوش اور ولولے سے بھرپور ہے تو ہر جگہ لطف یکساں ہی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ