آسیہ اور نادیہ نے مرضی سے اسلام قبول کیا: اسلام آباد ہائی کورٹ

عدالت نے گھوٹکی کی دو بہنوں آسیہ اور نادیہ کو اپنے شوہروں کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔

گھوٹکی کی دو بہنوں روینہ کماری مینگھواڑ عرف آسیہ اور رینا کماری مینگھواڑ عرف نادیہ۔ تصویر:  روئٹرز 

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو گھوٹکی کی دو بہنوں روینہ کماری مینگھواڑ عرف آسیہ اور رینا کماری مینگھواڑ عرف نادیہ کو اپنے شوہروں کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔

ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ طبی رپورٹوں سے تصدیق ہو چکی ہے کہ دونوں بہنیں آسیہ(19)اور نادیہ (18)سال کی ہیں اور انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کرتے ہوئے مسلمان مردوں سے شادی کی۔

عدالت میں موجود دونوں بہنوں کے والدین نے فیصلے پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس پر بعد میں گفتگو کریں گے۔

20 مارچ کو ہندوؤں کے مذہبی تہوار ہولی کے دن گھوٹکی سے دونوں بہنیں مبینہ طور پر اپنے گھر سے غائب ہوگئی تھیں۔

بعد میں لڑکیوں کے والد ہری لعل نے الزام عائد کیا کہ ان کی کم عمر بیٹیوں کو اغوا کرکے زبردستی مذہب تبدیل کرایا گیا۔ 

ہائی کورٹ نے 26 مارچ کو کیس کی سماعت کے دوران دونوں بہنوں کو سرکاری تحویل میں دارالامان بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے ان کے مبینہ شوہروں کی نو اپریل تک حفاظتی ضمانت منظور کی تھی۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کی رپورٹ نے دونوں بہنوں کو بالغ قرار دیا تھا۔

ماضی میں سندھ سے ہندو لڑکیوں کے اغوا اور زبردستی مذہب تبدیلی کے واقعات رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔

سماجی کارکن مکیش مینگھواڑ نے دعویٰ کیا کہ پچھلے ڈیڑھ مہینے میں نو ہندو لڑکیوں کو اغوا کرکے زبردستی مذہب تبدیل کرایا گیا۔ 

2016 میں مسلم لیگ فنکشنل سے تعلق رکھنے والے رکن سندھ اسمبلی نند کمار گوکلانی نے زبردستی مذہب تبدیلی کی روک تھام کے لیے مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کا بل سندھ اسمبلی میں پیش کیا جس کے تحت 18 سال سے کم عمر میں شادی غیر قانونی سمجھی جائے گی۔ 

یہ بل سندھ اسمبلی نے متفقہ طور پر منظور کرلیا مگر پھر مذہبی جماعتوں کے احتجاج کے بعد اُس وقت کے گورنر سندھ  نے بل کی حتمی منظوری روک دی تھی۔ 

نند کمار گوکلانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس بل کی کچھ شقوں میں ترمیم کرکے جلد ہی اسے سندھ اسمبلی میں دوبارہ پیش کیا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان