فن لینڈ کی 16 سالہ ’وزیراعظم‘

ملک کی وزیر اعظم سینا میرن نے بدھ کو پرسکون دن گزارا کیوں کہ انہوں نے وزارت عظمیٰ کی ذمہ داریاں ایک 16 سالہ لڑکی ایوا مورتو کو سونپ دی تھیں۔

فن لینڈ کی وزیر اعظم سینا میرن نے بدھ کو پرسکون دن گزارا کیوں کہ انہوں نے وزارت عظمیٰ کی اپنی ذمہ داریاں لڑکیوں کے حقوق کو فروغ دینے کی مہم کے تحت ایک 16 سالہ لڑکی کو سونپ دی تھیں۔

جنوبی فن لینڈ کے علاقے واسکی سے تعلق رکھنے والی ایوا مورٹو نے کہا کہ ’اقتدار سنبھالنے کے بعد ان کا دن خاصا دلچسپ رہا اور انہوں نے چانسلر آف جسٹس سے ملاقات کے بعد پارلیمنٹ کی سیڑھیوں پر میڈیا سے بات چیت کی۔‘

مورٹو نے مزید کہا کہ ’انہوں نے قانون سازی کے بارے میں کچھ نئی چیزیں سیکھی ہیں۔‘

ایک دن وزارت عظمیٰ سنبھلانے والی ایوا مورٹو طالب علم ہیں اور آب و ہوا اور انسانی حقوق کے مسائل پر فعال طور پر مہم چلاتی ہیں۔ دوپہر کے وقت انہوں نے اراکین پارلیمنٹ اور وزیر برائے ترقی و بیرونی تجارت سے بھی ملاقاتیں کی۔

انہوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ فیصلہ سازوں کے لیے ان کا پیغام یہ رہا ہے کہ لڑکیوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ سمجھنے کی ضرورت کہ وہ کتنی اہم ہیں۔ وہ لڑکوں کی طرح ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی کسی سے کم نہیں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: ’میرے خیال میں نوجوان بڑوں کو زیادہ باشعور ہونے اور مستقبل کے بارے میں بہتر سوچنے کے بارے میں رہنمائی کر سکتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اقتدار کی یہ منتقلی بچوں کے حقوق کی عالمی تنظیم کی جانب سے چلائے جانے والی ’گرلز ٹیک اوور‘ مہم کا ایک حصہ ہے جس کا مقصد لڑکیوں کی ڈیجیٹل صلاحیتوں کو نکھارنا اور تکنیکی صنعتوں میں مواقع کے بارے میں شعور اجاگر کرنا ہے۔

 اس کے علاوہ خواتین کے خلاف آن لائن ہراسانی کے مسئلے کو بھی منظر عام پر لانا اس مہم کے مقاصد میں شامل ہے۔

اگرچہ فن لینڈ میں صنفی مساوات باقی دنیا سے بہتر ہے لیکن خواتین کو ابھی تک ٹیکنالوجی فرموں اور بورڈ رومز میں بہت کم نمائندگی دی جاتی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل