لندن کے رہائشی 20 لاکھ سے زیادہ افراد زہریلی ہوا میں سانس لینے پر مجبور

گذشتہ ہفتے آنے والے ایک عدالتی فیصلے کے مطابق جنوبی لندن میں آلودگی اتنی زیادہ بڑھ چکی ہے کہ وہاں کے رہائشیوں کو ایک اعلامیہ جاری کیا جائے گا جس میں ان سے درخواست کی جائے گی کہ وہ اپنے گھروں کی کھڑکیاں مت کھولیں۔

لندن پر چھائی گہری سموگ کا ایک منظر۔ تصویر، پی اے

گذشتہ ہفتے آنے والے ایک عدالتی فیصلے کے مطابق جنوبی لندن میں آلودگی اتنی زیادہ بڑھ چکی ہے کہ وہاں کے رہائشیوں کو ایک اعلامیہ جاری کیا جائے گا جس میں ان سے درخواست کی جائے گی کہ وہ اپنے گھروں کی کھڑکیاں مت کھولیں۔

اسی وجہ سے جنوبی لندن کے مختلف علاقوں میں نئی رہائشی سکیمیں شروع کرنے کی مذمت بھی کئی غیر سرکاری تنظیموں کی طرف کی جاتی ہے۔

روزمینڈ کسیڈیبرا اس معاملے پر آواز اٹھانے والی خواتین میں سے ایک ہیں۔ ان کی بیٹی اسی آلودگی کی وجہ سے دمے کا شکار ہو کے وفات پا گئی تھیں۔ ان کے خیال میں صرف اتنا سا نوٹس جاری کرنا ہی کافی نہیں ہے۔ ان کے مطابق اس آلودگی کا انسانی صحت پہ ہونے والا اثر اب تک ٹھیک سے معلوم ہی نہیں کیا جا سکا۔

بڑھتی آلودگی پر ہونے والی اس مسلسل بحث کے باوجود جنوبی لندن میں لیوشم کاؤنسل نے 56 ایسے فلیٹس کی منظوری دی ہے جو آٹھ منزلہ اونچی عمارتوں میں بنائے جائیں گے۔  

یہ منظوری اس شرط کے ساتھ دی گئی کہ دوسری منزل سے نیچے رہنے والوں کو باقاعدہ فضائی آلودگی کے نوٹس دئیے جائیں گے۔

اینڈز رپورٹ نامی جریدے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق لوگوں کو رہائشی فلیٹ خریدنے سے پہلے باقاعدہ طور پر یہ بتایا جائے گا کہ اس علاقے میں رہنے سے ان کی صحت کو کیا خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ یہ تجویز جنوبی لندن کے ایک پلاننگ آفیسر کی طرف سے سامنے آئی۔

 پلاننگ کمیشن کی طرف سے ہونے والے فیصلوں میں اس بات کا امکان بھی سامنے آیا ہے کہ اوپر والی منزلوں سے تازہ ہوا نچلی دو منزلوں تک پہنچانے کے لیے خاطر خواہ سسٹم کا بندوبست بھی کیا جائے گا۔

ماحولیاتی اداروں کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق لندن کے رہائشیوں میں 20 لاکھ سے زیادہ افراد ایسے ہیں جو زہریلی ہوا میں سانس لے رہے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ