سماجی کارکن جلیلہ حیدر کا ماننا ہے کہ پاکستان میں آج کل جو سیاسی تحریکیں ابھر رہی ہیں وہ خوش آئندہ ہے لیکن اگر ان سیاسی تحریکوں کا محور صرف اشرافیہ کے مفادات کا تحفظ اور طاقت کی بندر بانٹ ہے تو ان کے کامیاب ہونے کے امکانات کم ہیں۔ اسی بارے میں: پاکستانانڈپینڈنٹ اردو زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ بلاگ پروفیسر سر منٹو نہ بنیں بلاگ سیلاب 2025 کی تباہ کاریاں: کیا پاکستان واقعی 30 سال پیچھے چلا گیا ہے؟ بلاگ قطر اسرائیل تعلقات: قربت بھی، رقابت بھی بلاگ سیلاب: سرحد کے دونوں طرف فنکاروں کے رویے کا فرق تازہ خبریں سائمن والٹرز کیا شبانہ محمود ’بائیں بازو کی مارگریٹ تھیچر‘ ہیں؟ پی ٹی آئی کا پارلیمانی کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کتنا فائدہ مند ہوگا؟ سلامتی کونسل میں افغانستان پر اجلاس، خواتین پر تازہ پابندیوں پر غور کا امکان اسلام آباد میں آوارہ کتوں کی نجی پناہ گاہ کی بندش کا خطرہ ’لازوال عشق‘ لائسنس یافتہ پاکستانی ٹی وی چینل پر نشر نہیں ہو گا: پیمرا مودی کی 75ویں سالگرہ، انڈیا میں سربراہ حکومت کی عمر پر بحث آراء سائمن والٹرز کیا شبانہ محمود ’بائیں بازو کی مارگریٹ تھیچر‘ ہیں؟ عبدالباسط خان خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کا ڈرون کا استعمال نعیمہ احمد مہجور سیاسی زبان درازی یا انتظامیہ کی آمریت اینڈریو فائن برگ ٹرمپ کا محکمہ جنگ: ماضی کی شان وشوکت کی طرف واپسی؟ عبدالباسط خان انفارمیشن وارفیئر میں تحریکِ طالبان پاکستان کا ارتقا اور توسیع ڈاکٹر راجہ قیصر احمد پاکستان میں سیاست ہی زیرِ بحث موضوع کیوں؟