قرآن شریف نذر آتش کرنے کی منصوبہ بندی، پانچ افراد بیلجئیم سے ملک بدر

’یہ افراد بیلجیم میں عوامی نظم و نسق کے لیے سنگین خطرہ بن گئے۔ اسی وجہ سے ہی فرانس میں ایک اور شخص کو حال ہی میں گرفتار کیا گیا ہے۔‘

(اے ایف پی فائل)

بیلجیم نے قرآن شریف جلانے کی منصوبہ بندی کرنے والے پانچ افراد کو ملک بدر کر دیا۔

بیلجیم میں قرآن شریف کو نذر آتش کر کے مسلمانوں کو مشتعل کرنے کی منصوبہ بندی کرنے والے ڈنمارک کے پانچ شہریوں کو گرفتار کرنے کے بعد انہیں فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔

دائیں بازو کے کارکنوں کے اس گروپ کے فیس بک پیج کے مطابق گرفتار کیے گئے افراد ’سٹرام کرس‘ یا ’ہارڈ لائن‘ کے رکن ہیں۔

اس گروپ کی سربراہی اسلام مخالف شدت پسند راسمس پلوڈن کر رہے ہیں۔

پلوڈن کو پڑوسی ملک فرانس میں گرفتار کیا گیا اور انہیں بھی ملک بدر کردیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ گروپ اشتعال انگیزی کی کارروائیوں کے لیے جانا جاتا ہے اور بیلجئیم حکام کا خیال ہے کہ اس گروپ نے برسلز کے مسلم اکثریتی علاقے مولنبیق میں قرآن شریف جلانے کی منصوبہ بندی کی تھی۔

اس واقعے کی تحقیقات کرنے والے قریبی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ مبینہ منصوبہ بندی کے خلاف پولیس نے برسلز کے پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر میں کیس درج کرایا ہے۔

امیگریشن کے لیے بیلجیئم کے سکریٹری آف سٹیٹ سیمی مہدی جو خود عراقی پناہ گزین کے بیٹے ہیں، نے ان گرفتاریوں کا خیرمقدم کیا ہے۔

مہدی کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا: ’انہیں اپنی کارروائیوں کی بنیاد پر فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیان میں مزید کہا گیا ہے ’یہ افراد بیلجیم میں عوامی نظم و نسق کے لیے سنگین خطرہ بن گئے۔ اسی وجہ سے ہی فرانس میں ایک اور شخص کو حال ہی میں گرفتار کیا گیا ہے۔‘

بیان میں پلوڈن کا نام لیے بغیر کہا گیا: ’جرمنی نے بھی اس مذکورہ شخص کے حوالے سے ایسا ہی فیصلہ لیا ہے اور سکیورٹی سروسز انہیں نفرت کا مبلغ سمجھتے ہیں۔‘

اگست میں جنوبی سویڈن کے شہر مالمو میں اس وقت جھڑپیں شروع ہوئیں جب دائیں بازو کے شدت پسندوں نے ایک قرآن پاک جلا دیا تھا۔

سویڈش حکام نے بھی پلوڈن کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔

30 اکتوبر کو ایک فیس بک پوسٹ میں پلوڈن نے کہا کہ انہوں نے 11 نومبر کو پیرس میں قرآن پاک جلانے کے اپنے ارادے سے کوپن ہیگن میں فرانسیسی قونصل خانے کو آگاہ کر دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا