برطانیہ میں ایک اور مسجد پر نفرت انگیز نعرے تحریر

ایک ماہ قبل برمنگھم میں اس طرح کے نفرت انگیز واقعات میں چھ مساجد کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

بظاہر اسلاموفوبیا کی ایک اور واردات کے دوران برطانیہ کے شہر پرسٹن کی ایک  مسجد کے مرکزی دروازے پر توہین آمیز فقرے تحریر کیے گئے ہیں۔ 

پرسٹن کی ویٹلنگ سٹریٹ پر واقع مسجدِ سلام پر نسل پرستانہ اور غیر مہذب تحریر کے بعد مقامی پولیس نے اس واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

مسجدِ سلام کے ٹوئٹر ہینڈل سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق مسجد کے مرکزی دروازے پرنامعلوم افراد نے ’دفع ہو جاؤ‘ اور  'پاکی آلو‘ جیسے توہین آمیز الفاظ تحریر کیے ہیں۔

اس ٹوئٹر ہینڈل سے نفرت انگیز بیان لکھے جانے کی تصویر بھی جاری کی گئی ہے جبکہ دوسری تصویر میں مسجد کے مرکزی دورازے کو دکھایا گیا ہے جس میں غیرمہذب تحریر کو مِٹا دیا گیا تھا۔

ٹویٹ میں بیان کیا گیا ہے: ’پہلے اور بعد میں، جمعہ کے مرکزی اجتماع کی تیاری کے لیے اِسے صاف کر دیا گیا ہے۔ ہماری مسجد تمام افراد کے لیے کھولی ہے اور ہم ان کی خواہش کے برعکس کسی کے لیے بھی برے خیالات نہیں رکھتے ۔‘

واقعے کی تحقیق کرنے والے حکام کا خیال ہے کہ یہ کارروائی جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب انجام دی گئی۔

چیف انسپیکٹر گرے کرو کا کہنا ہے کہ ہمارے معاشرے میں اس طرح کے جرائم اور نفرت انگیز واقعات کو کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔

’لینکیشائیر میں اس طرح کی نفرت کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، ہم واقعے کی کئی پہلوں سے تحتیقات کر رہے ہیں جس میں سی سی ٹی وی کیمروں سے مدد لینا بھی شامل ہے تاکہ مجرموں تک پہنچا جا سکے۔‘

گرے کا کہنا ہے کہ مقامی حکام مسجد کی انتظامیہ سے مسلسل رابطے میں ہے اور حفاظتی اقدامات کے طور پر اس علاقے میں پولیس کا گشت بڑھا دیا گیا ہے۔

 لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے مقامی کونسلر فریڈی بیلی نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے انہیں شدید صدمہ پہنچا ہے۔

’بدقسمتی سے گذشتہ شب کسی [مجرم] نے اس علاقے کی مسجد کو نفرت کا نشانہ بنایا ہے جس کی میں نمائندگی کرتا ہوں اور اس نفرت انگیز اس واقعے کی کوئی دلیل نہیں ہو سکتی۔‘

دوسری جانب پرسٹن سٹی کونسل میں مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے مختیار نے اس واقعے کو انفرادی نسل پرستانہ واقعہ قرار دیا۔

’مسجدِ سلام پرسٹن میں واقع دیگر مساجد کی طرح ہمارے شاندار معاشرے کی دیگر برادریوں کے ساتھ اچھے تعلقات بنانے کے لیے انتھک کوشش جاری رکھے گی۔‘

پرسٹن واقعہ اس وقت سامنے آیا ہے جب برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگلیز واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ایک ماہ قبل برمنگھم میں اس طرح کے نفرت انگیز واقعات میں چھ مساجد کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مساجد میں ہونے والی خون ریزی کر بعد برطانیہ کی مسلمان برادری میں خوف کی فضا میں اضافہ ہوا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ