غزنی بیس حملے میں ملوث پاکستانی ماسٹر مائنڈ ہلاک، افغان حکام کا دعویٰ

افغان فوجی ترجمان فواد امان نے دعویٰ کیا ہے کہ ماسٹرمائنڈ حمزہ وزیرستانی پاکستان کے سرحدی علاقے وزیرستان سے تعلق رکھتا تھا۔

اتوار کو  غزنی کے فوجی اڈے پر ہونے والے حملے میں کم سے کم 30 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔(تصویر:اے ایف پی)

افغان حکام کا کہنا ہے کہ افغان فورسز نے غزنی کے فوجی اڈے پر حملے کے ماسٹر مائنڈ حمزہ وزیرستانی کو سات دیگر شدت پسندوں کے ساتھ ہلاک کردیا ہے۔

اتوار کو ہونے والے اس حملے میں کم سے کم 30 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔

آج افغان حکام کی جانب سے دیے جانے والے بیان کے مطابق حمزہ وزیرستانی کو غزنی صوبے میں ایک فضائی حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ 

وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق: 'غزنی میں ہونے والے دہشت گردی کے حملے کے ماسٹر مائنڈ کو سات دیگر شدت پسندوں کے ساتھ ہلاک کر دیا گیا ہے۔'

افغان فوجی ترجمان فواد امان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ یہ حملہ آور پاکستان کے سرحدی علاقے وزیرستان سے تعلق رکھتا تھا۔ 

تاہم پاکستانی حکام کی جانب سے اس دعوے کے حوالے سے ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

افغان فورسز پر اتوار کو ہونے والے یہ حملہ گذشتہ کئی ماہ میں ہونے والا سب سے جان لیوا حملہ تھا۔ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قطر میں مذاکرات جاری ہیں۔

اس حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی گروہ نے قبول نہیں کی۔ طالبان بھی اکثر ایسے حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کرتے جس کا الزام ان پر عائد کیا جاتا ہے۔

غزنی کے محکمہ صحت حکام کے مطابق اتوار کو ہونے والے حملے میں 30 افراد ہلاک ہوئے، لیکن افغان وزارت دفاع نے اس تعداد کو دس بتایا ہے۔

حالیہ ہفتوں کے دوران کابل میں بھی تشدد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور دو تعلیمی اداروں پر ہونے والے حملوں میں 50 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

کابل میں ہونے والے تین حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے لیکن کچھ افغان عہدیدار ان حملوں کی ذمہ داری طالبان پر عائد کرتے ہیں جنہوں نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا