پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو اقوام متحدہ نے سال 2019 میں محفوظ شہر کا درجہ دیتے ہوئے اپنےسٹاف کے لیے فیملی سٹیشن کا درجہ دیا تھا۔
گزشتہ ایک ماہ سے بڑھتی ہوئی ڈکیتی کی وارداتوں سمیت سر عام بازاروں میں لوٹ مار نے یہاں شہریوں میں اضطراب اور عدم تخفظ کا احساس پیدا کر دیا ہے۔
گزشتہ ماہ میں ہونے والی وارداتیں
گزشتہ ایک ماہ میں سپر مارکیٹ میں دن دیہاڑے سنار کی دکان پر ڈاکہ ڈالا گیا اور کروڑوں کا سونا لوٹ لیاگیا۔
اس کے علاوہ میلوڈی مارکیٹ جو اسلام آباد کی مصروف ترین مارکیٹ ہے وہاں سرعام ڈکیٹی کی واردات میں فائرنگ کی گئی جس میں جیولر شاپ کا گارڈ فائرنگ کے تبادلے میں شدید زخمی ہوا۔
جب کہ ایف ٹین مارکیٹ میں ڈالر ون سٹور میں ڈکیتی کی واردات کے دوران پاکستانی فوج کے حاضر سروس اہلکار مزاحمت کے دوران ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جان کی بازی ہار گئے۔
تھانہ شمس کالونی کے علاقے میں اسی طرح واردات کے دوران دو ٹرک ڈرائیور جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
اسی طرح تھانہ آئی نائن کی حدود میں سب انسپیکٹر رفیق کو دو موٹر سوار ڈاکوؤں نے لوٹا اور مزاحمت پرپیٹ میں گولی مار دی۔
نئے سال کی شروعات بھی اسلام آباد کی پرامن فضا کے لیے اچھی ثابت نہ ہو سکی۔ ایف ایس سی کاطالب علم انسداد دہشت گردی پولیس فورس کی گولیوں کا نشانہ بن کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھا جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
اسلام آباد کے شہریوں کا موقف
اس صورت حال پر اسلام آباد کے شہریوں سے رائے لی گئی۔ عامر حسن قریشی نے انڈپینڈنٹ اردو سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’پچھلے دوسالوں سے اسلام آباد قانون شکنی کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔ ڈکیتیاں، چوریاں اور سٹریٹ کرائمزتاریخی بلند سطح پر ہیں۔ موبائل چھیننا، پرس چھیننا، چوکوں پر پستول دکھا کر گاڑی والوں سے پیسے اور سامان چھیننا اب یہاں کا معمول بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے اسلام آباد کا بیڑہ غرق کر کےرکھ دیا ہے۔ رہی سہی کسر شیخ رشید کو وزیر داخلہ بنا کر نکال دی گئی ہے۔‘
اسلام آباد کی رہائشی ماریہ علی کا کہنا تھا کہ ’اب باہر جاتے ہوئے ڈر ہی لگا رہتا ہے کہ کوئی فون ہاتھ سے نہ چھین لے۔ اے ٹی ایم جاتی ہوں تو اندر سے دروازہ لاک کر کے پیسے نکالتی ہوں کہ کوئی وارداتی نہ آ جائے۔ شام میں بھی باہر آزادانہ گھومتے سے ڈر لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گھر والے بھی یہی کہتے ہیں کہ موبائل ہاتھ میں لے کر مارکیٹ میں مت پھرو کوئی چھین لے گا۔
ایک سوال کے جواب میں اسلام آباد کی رہائشی ہاؤس وائف عابدہ کہتی ہیں کہ مارکیٹس کی نسبت وہ اب شاپنگ مال کے اندر شاپنگ کرنا زیادہ مخفوظ سمجھتی ہیں۔
وارداتوں پہ پولیس کا موقف
چند روز قبل ڈی آئی جی آپریشنز وقار الدین سید نے ایک بیان میں کہا تھا کہ سال 2020 میں وفاقی دارالحکومت میں امن و امان کی صورتحال بہتر رہی اور جرائم میں بیس فیصد کمی واقعہ ہوئی ہے نیز جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اندھے جرائم سمیت کئی کیسز کو حل کیا گیا۔ حالیہ واقعات پر پولیس کاموقف جاننے کے لیے جب ان سے رابطہ کیا تو آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ چار وارداتوں میں تین وارداتوں کے ملزمان کو پکڑ لیا گیا ہے جب کہ چوتھی واردات کے ملزمان کو ٹریس کر لیا ہے جن کو جلد حراست میں لے لیں گے۔
واضح رہے کہ پولیس حکام کے مطابق حالیہ وارداتوں میں فوجی اہلکار کے قتل کی واردات کے علاوہ باقی وارداتوں کے ملزمان افغان نیشنل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانی گینگ ہے جس میں سے کچھ پکڑے جا چکےہیں کچھ کو ٹریس کر لیا گیا ہے۔
پولیس اہلکاروں کے انفرادی عمل کو پورے ادارے سے جوڑنا درست نہیں: آئی جی اسلام آباد
حال ہی میں اسامہ نامی طالب علم پر بائیس فائر کرنے کے معاملے پر اسلام آباد پولیس کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔
اس معاملے پر آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں کے انفرادی عمل پر پورے ادارے کو غلط کہنا درست نہیں ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آئی جی اسلام آباد عامر ذوالفقار نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسامہ قتل کیس میں پولیس فائرنگ کا واقعہ افسوسناک ہے لیکن ہم نے میرٹ پر کیس ہینڈل کرتے ہوئے ملوث پولیس اہلکاروں پردہشت گردی اور قتل کے مقدمے کے اندراج کا حکم دیا ہے۔
ناکے ہٹانے کے حوالے سے سوال پر آئی جی اسلام آباد عامر ذوالفقار نے کہا کہ کسی حد تک کہا جا سکتاہے کہ اسلام آباد میں ناکے ہٹنا بھی اس کی وجہ ہو سکتے ہیں۔ کیونکہ ناکوں کا یہ فائدہ ہوتا ہے کہ پولیس سڑک پہ نظر آتی ہے تو نفسیاتی طور پر لوگ مخفوظ محسوس کرتے ہیں۔
لیکن اب ناکوں کا متبادل کیا جا رہا ہے اورگشت بڑھا رہے ہیں تاکہ حالیہ لہر پر قابو پایا جا سکے نیز یقینی طور پر شہر کا امن کسی کو بگاڑنے نہیں دیاجائے گا بلکہ بہتر حکمت عملی لائی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اٹھارہ دسمبر کو وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے اسلام آباد سے تمام غیر ضروری ناکےہٹانے کا حکم دیا تھا جس کے بعد سے شاہراہوں پر پولیس کی تعداد کم دکھائی دینے لگی۔ دوسری جانب ناکے ہٹنے کےبعد اسلام آباد میں ڈکیٹی اور سرعام لوٹ مار کی وارداتوں میں اضافہ بھی دیکھنے میں آیا۔