پاکستانی شیف فاطمہ علی کے لیے بعد از مرگ ایوارڈ

پاکستانی خاتون شیف فاطمہ علی کے لیے بعد از مرگ صحافت کے مختصر مضمون کی کیٹگری میں ایوارڈ کا اعلان کیا گیا ہے۔

تصویر: براوو ٹاپ شیف

پاکستانی خاتون شیف فاطمہ علی جو رواں سال  جنوری میں کینسر کے مرض میں مبتلا ہونے کے باعث زندگی کی بازی ہار گئی تھیں، کے لیے جیمز بئیرڈ فاونڈیشن کی جانب سے بعد از مرگ صحافت کے مختصر مضمون کی کیٹگری میں ایوارڈ کا اعلان کیا گیا ہے۔

جیمز بئیرڈ  فاونڈیشن کے ٹوئٹر اکاونٹ سے کی جانے والی ٹویٹ میں 2019 کے لیے جیمز بئیرڈ  میڈیا ایوارڈز جیتنے والے ناموں کا اعلان کیا گیا، جس میں فاطمہ علی کا نام صحافت کے مختصر مضمون کی کیٹگری میں ان کے اس محاورے کے ساتھ موجود ہے کہ: ’میں ٹرمینل کینسر کا شکار ایک شیف ہوں اور میں خود کہ ملنے والے وقت میں اپنا پسندیدہ  کام کر رہی ہوں۔‘

اس مضمون میں فاطمہ علی کہتی ہیں کہ ان کے پاس ایک سال کی مہلت ہے اور وہ اس وقت کو اپنی زندگی میں موجود افراد کے ساتھ اچھی طرح سے اور دنیا میں سب سے لذیز کھانے بنا کر گزارنا چاہتی ہیں۔

مزید پڑھیے

پاکستانی شیف فاطمہ علی کی موت پر سوشل میڈیا رنجیدہ

یہ مختصر مضمون فاطمہ علی کی جانب سے اکتوبر 2018 میں لکھا گیا تھا۔ ان کی نامزدگی فینز کی جانب سے پسندیدہ ترین مضمون کا ووٹ ملنے کے بعد ہوئی۔

ٹرمینل کینسر، کینسر کی اس قسم کو کہا جاتا ہے جو ناقابل علاج تصور کیا جاتا ہے۔  ٹرمینل کینسر انسانی زندگی مختصر کرنے والی موزی بیماری ہے جس میں شفایابی اور علاج دونوں ناممکن سمجھے جاتے ہیں۔

فاطمہ علی امریکہ میں کینسر کے سخت ترین علاج کے عمل سے بھی گزریں اور ایک موقع پر ڈاکٹرز کی جانب سے انہیں کینسر فری قرار دے دیا گیا تھا لیکن کچھ عرصہ بعد اس خطرناک  بیماری  نے دوبارہ سر اٹھا لیا۔

29 سالہ شیف فاطمہ علی  نے ٹاپ شیف نامی ریئلٹی شو کے 15ویں سیزن میں حصہ لیا تھا اور اس کے فوری بعد انہیں کینسر کی تشخیص کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹاپ شیف ریئلٹی شو کی ویب سائٹ پر آج بھی فاطمہ علی کے نام کے آگے ’فینز فیورٹ‘ لکھا ہوا ہے۔

جیمز بئیرڈ فاونڈیشن کی جانب سے براڈ کاسٹ میڈیا اور کتابوں کی کیٹگری کے ایوارڈز کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین