نجی رویت کے اعلان پر جرمانہ: مفتی پوپلزئی کیا کہتے ہیں؟

وفاقی حکومت نے چاند کی رویت کے حوالے سے کسی بھی نجی اور غیر سرکاری اعلان پر پابندی عائد کر دی ہے۔

مفتی شہاب الدین پوپلزئی ماضی میں سرکاری رویت ہلال کمیٹی پر  کئی اعتراضات اٹھا چکے ہیں(ٹوئٹر مفتی  شہاب الدین پوپلزئی)

وفاقی حکومت نے بدھ کو کابینہ کے اجلاس میں رویت ہلال کے حوالے سے بل کی منظوری دی ہے، جس کے تحت چاند کی رویت کے حوالے سے نجی اعلان پر پابندی ہوگی اور اس پابندی کے باجود اگر کسی نے ایسا کیا تو اسے پانچ لاکھ روپے جرمانہ کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری نے انڈپینڈنٹ اردو کو اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ فیصلہ کابینہ اجلاس میں کیا گیا۔ 'یہ بل وزارت مذہبی امور نے کابینہ اجلاس میں پیش کیا، جس کے مطابق نجی سطح پر رویت کے اعلان پر پابندی ہوگی اور سرکاری رویت ہلال کمیٹی کے اعلان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔‘

اس بل میں یہ بھی لکھا ہے کہ سرکاری رویت ہلال کمیٹی کے اعلان سے قبل میڈیا کو کسی قسم کا اعلان نشر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور خلاف ورزی کی صورت میں متعلقہ ادارے کے خلاف کارروائی ہو گی۔ پاکستان میں عید منانے اور رمضان  کے آغاز پر چاند دیکھنے کا تنازع گذشتہ کئی برس سے چلا آ رہا ہے۔

پشاور کی مشہور مسجد قاسم علی خان کی نجی رویت ہلال کمیٹی، جس کی سربراہی مفتی شہاب الدین پوپلزئی کرتے ہیں، اکثر ایک روز پہلے عید منانے اور رمضان کے آغاز کا اعلان کرتی ہے۔

مسجد قاسم علی خان کی غیر سرکاری رویت ہلال کمیٹی 300 برس سے چاند کی رویت کا اعلان کرتی آئی ہے۔ وفاقی کابینہ کے فیصلے پر مفتی شہاب الدین پوپلزئی کا کہنا تھا کہ ’روز اول سے ہمارا جو موقف تھا وہ آج بھی ہے اور آئندہ بھی رہے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پوپلزئی نے کہا ’ہمارا موقف شریعت مطہرہ کے اصولوں پر مبنی ہے اور یہ شریعت محمدی آخری شریعت ہے، جس نے بدلنا نہیں ہے۔ البتہ ہم نے اتنا تعاون ضرور کیا ہے جس سے شریعت کا کوئی حکم پامال نہ ہو۔‘

مفتی پوپلزئی ماضی میں سرکاری رویت ہلال کمیٹی پر مختلف اعتراضات اٹھا چکے ہیں اور وہ اس سرکاری کمیٹی کو غیر آئینی سمجھتے ہیں۔ پوپلزئی کا اعتراض رہا ہے کہ مرکزی سرکاری کمیٹی خیبر پختونخوا سے چاند دیکھنے کی شہادتیں قبول نہیں کرتی۔

گذشتہ سال مئی میں انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ خصوصی گفتگو میں مفتی پوپلزئی کا کہنا تھا کہ ’ہم چاہتے ہیں اتفاق رائے ہو اور پورے ملک میں ایک ہی دن رمضان کا آغاز ہو اور عید منائی جائے، لیکن حکومت کو اس پر سنجیدگی سے سوچنا چاہیے کہ مرکزی کمیٹی کیوں ہماری شہادتیں قبول نہیں کرتی؟

انہوں نے بتایا کہ ان کا مرکزی کمیٹی کے ساتھ اختلاف ہی اس بات پر ہے کہ وہ فلکیات والوں کی بات سنتی ہے اور شرعی طور پر رویت اور شہادت کا جو حکم ہے اس پر عمل نہیں کرتی۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان