اب اپنے گھر والوں کو میں بدتمیز لگتی ہوں: رمشا خان

اپنی نوعیت کا منفرد ڈراما سیریل ’گھسی پٹی محبت‘ اپنے اختتام کو پہنچا لیکن اپنے پیچھے ایک بہت ہی مضبوط بنیاد چھوڑ گیا کہ ساس بہو سے آگے بھی ملک میں کہانیاں ہیں اور مضبوط اعصاب کی خواتین بھی یہاں رہتی ہیں۔

اپنی نوعیت کا منفرد ڈراما سیریل ’گھسی پٹی محبت‘ اپنے اختتام کو پہنچا لیکن اپنے پیچھے ایک بہت ہی مضبوط بنیاد چھوڑ گیا کہ ساس بہو سے آگے بھی ملک میں کہانیاں ہیں اور مضبوط اعصاب کی خواتین بھی یہاں رہتی ہیں۔

اس ڈرامے میں سامعہ کا مرکزی کردار ادا کرنے والی اداکارہ ’رمشا خان‘ سے انڈپینڈنٹ اردو نے ایک انٹرویو میں پوچھا کہ آخر تین شادیاں اور ایک رشتہ بنانے والی سامعہ کا منفرد کردار کرنے سے پہلے کیا ان کے ذہن میں کچھ خدشات تھے؟

رمشا خان کا کہنا تھا کہ انہیں کسی قسم کا کوئی خدشہ تو نہیں تھا اور ان سے کہا گیا تھا کہ معاشرے میں اس طرح کے معاملات کے بارے میں بات کرنا ممنوع سمجھا جاتا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ انہیں کہا گیا تھا کہ یہ ایک تجربہ ہے تو آپ دیکھ لیں، لیکن سکرپٹ پڑھنے کے بعد ان کا ارادہ تھا کہ یہ کردار انہیں ضرور کرنا ہے۔

رمشا نے بتایا کہ جب انہیں معلوم ہوا کہ یہ ایک حقیقی زندگی کی کہانی ہے تو ان کے دل میں اس خاتون کے لیے عزت بڑھی کہ اتنا کچھ جھیلنے کے بعد تو ان کے  لیے وہ ایک شیرنی ہیں اور اس ڈرامے کے مصنف سے کہیں گی کہ ان سے ملوائیں۔‘

’جب پہلی مرتبہ انہوں نے سامعہ کا کردار پڑھا تو اچھا محسوس ہوا اور میں نے کم از کم اتنا اچھا ڈراما ٹی وی پر نہیں دیکھا اس لیے میرے ذہن میں صرف یہ تھا کہ اس ڈرامے کا حصہ بننا ہے۔‘

 

 رمشا کہتی ہیں کہ سامعہ کے کردار نے انہیں کافی تبدیل بھی کیا ہے اور اب کسی کو منع کرتے ہوئے یا اپنے دل کی بات کہتے ہوئے  اتنا ڈر نہیں لگتا۔

’پہلے میں کچھ ڈپلومیٹک سی ہوتی تھی اور اب میں کافی منہ پھٹ ہوگئی ہوں بلکہ اپنے گھر والوں کو میں بدتمیز لگنے لگی ہوں لیکن سب سے بڑھ کر کوئی قدم اٹھانے سے کچھ کہنے سے ڈر نہیں لگتا ہے۔‘

اس ڈرامے کے مصنف فصیح باری خان کے مطابق سامعہ کے کردار کے لیے سجل علی کو بھی ذہن میں رکھا گیا تھا۔ اس بارے میں رمشا خان کا کہنا تھا کہ اگر سجل علی یہ کردار کرتیں تو ان سے بہتر کرتیں اور  سجل علی کرتیں تو یہ ڈراما بہت ہی بڑا ہو جاتا، وہ سجل سے خود کا موازنہ نہیں کرسکتیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اس ڈرامے میں اپنی کارکردگی سے بہت مطمئین ہیں کیونکہ انہوں نے صرف سامعہ کا کردار نہیں ادا کیا بلکہ اسے خود جیا ہے۔

 ’گھسی پٹی محبت‘ آخری قسط کے بعد ٹوئٹر پر نمبر ون ٹرینڈ رہا، اس پذیرائی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ یہ اتنا مقبول ہوگا اس کے لیے وہ عوام کا شکریہ ادا کرتی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 رمشا خان نے ایک ڈرامے ’کیسا ہے نصیباں‘ میں گھریلو تشدد کی شکار عورت کا کردار ادا کیا تھا، جبکہ ’گھسی پٹی محبت‘ میں ان کا کردار ایک مضبوط خاتون کا تھا، اس بارے میں رمشا کا کہنا تھا کہ ان کے دونوں کردار اپنی اپنی جگہ ایک سماجی پیغام دے رہے ہیں۔

’میں نے آج تک ’کیسا ہے نصیباں‘ جیسا اتنا اداس ڈراما نہیں کیا، لیکن مجھے معلوم تھا کہ اس میں تشدد ہے مگر میرا مقصد لوگوں کو گھریلو تشدد کے بارے میں آگاہ کرنا تھا اور اس کی کڑی سے کڑی سزا ہونی چاہیے۔‘

یہ بات کم افراد ہی جانتے ہیں کہ رمشا نے اپنے کیرئیر کا آغاز ایک فیچر فلم ’تھوڑا جی لے‘ سے کیا تھا، جو نہ صرف باکس آفس پر بری طرح ناکام ہوئی تھی بلکہ اس کا بہت ہی زیادہ مذاق بھی اڑایا گیا تھا، تاہم رمشا نے اس کے بعد کبھی فلم کی جانب قدم نہیں بڑھایا۔

اس بارے میں رمشا کا کہنا تھا کہ انہیں فلم کرنے بعد انہیں اندازہ ہوا کہ انہیں اپنی اداکاری پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

 ’مجھے اندازہ ہوا کہ ابھی مجھے اداکاری سیکھنے کی ضرورت ہے اور تھیٹر میرے بس کا نہیں اس لیے سوچا کے ڈرامے کے ذریعے ہی اپنی اداکاری کو بہتر کروں۔‘

رمشا نے ابتدا میں تو ڈراموں منفی کردار بھی کیا تھا، اور وہ اب بھی اب بھی ایسے کردار کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں، بے مقصد کہانیوں کی جگہ وہ بامقصد کام کرنے اور مضبوط کردار والے ڈرامے کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان کا اگلا ڈرامہ کچھ فلمی طرز کا ہے، ’ذرا رومانوی اور مزاحیہ ہے‘ اسی لیے وہ تو بنتا ہے نا۔‘

پاکستان اور دنیا میں جاری ’می ٹو‘ مہم کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ شکر ’مجھے ذاتی طور پر تو کبھی کوئی اس قسم کے مسئلے کا سامنا نہیں رہا، کیونکہ میں شاید کسی حد تک ’ٹام بوائے‘ ہوں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹی وی