’جلن‘ سالی بہنوئی کی نہیں نشا کی کہانی ہے: منال خان

پیمرا کی جانب سے دو مرتبہ پابندی کا شکار ہونے والے ڈرامہ سیریل میں مرکزی کردار ادا کرنے والی منال خان کا انڈپینڈنٹ اردو کو خصوصی انٹرویو

منال خان پاکستان کی چوتھی بڑی انسٹاگرام شخصیت ہیں (ویڈیو  سکرین گریب)

ان دنوں ڈرامہ سیریل ’جلن‘کی نشا کا چرچا ہر ڈرامہ دیکھنے والے کی زبان پر ہے۔ ’جلن‘ وہی ڈرامہ ہے جسے نشر کرنے پر پیمرا نے ایک نہیں بلکہ دو مرتبہ پابندی عائد کی تھی اور جسے بعد میں سپریم کورٹ نے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔

اس ڈرامے کا مرکزی کردار نشا ہے، جسے منال خان نے ادا  کیا ہے۔ منال پاکستانی سوشل میڈیا کی دنیا کا بھی ایک بہت بڑا نام ہیں، اس وقت انسٹاگرام پر ان کے 65 لاکھ کے قریب فالوورز ہیں، یعنی وہ پاکستان کی چوتھی بڑی انسٹاگرام شخصیت ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو نے ڈرامہ سیریل ’جلن‘ کی عکاسی کے آخری روز اس کے سیٹ پر منال خان سے خصوصی ملاقات کی اور ان سے ان کے کردار نشا کے بارے میں جاننا چاہا کہ اتنا منفی کردار کرتے ہوئے کیا انہیں یہ خدشہ تھا کہ لوگ کیا کہیں گے؟ جس پر منال نے مسکراتے ہوئے بتایا کہ انہیں ڈر نہیں لگا بلکہ انہوں نے اس کردار کو ادا کرتے ہوئے ہر لمحہ لطف اٹھایا ہے۔ بقول منال: ’کچھ کردار ایسے ہوتے ہیں جو بہت زیادہ نمایاں ہوجاتے ہیں اور نشا کا کردار بھی ایسا ہی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ ڈرامہ کسی منفی سوچ کے ساتھ نہیں بنایا گیا، وہ اسے منفی کردار نہیں سمجھتیں بلکہ ایک کردار سمجھتی ہیں۔ ’اگر کسی قسم کی توقعات کے ساتھ یہ ڈرامہ بنایا جاتا تو شاید ایسا نہیں بنتا، کیونکہ ڈرے بغیر ہی بنایا گیا، اس لیے یہ سب کے سامنے ہے۔‘

’پابندیوں کا کلچر نہیں ہونا چاہیے‘

ڈرامہ سیریل ’جلن ‘ کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے دو مرتبہ نشر ہونے سے روکا پھر آخر میں عدالتِ عظمٰی نے اس پر عائد پابندی کا خاتمہ کیا، ان تمام واقعات کے دوران منال خان کے مطابق وہ اپنے مداحوں کے لیے فکرمند  تھیں جو جلن کی ہر قسط کا بےچینی سے انتظار کرتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے بہت خوشی ہوئی جب اس پر عائد پابندی کا خاتمہ ہوا، اور میرے اور اس ڈرامہ کے مداحوں نے اگلی قسط دیکھ لی‘۔

منال خان نے کہا کہ وہ اس بات کے سخت خلاف ہیں کہ کسی چیز پر پابندی عائد کی جائے۔ ’یا تو اداکاروں اور ہدایتکاروں کو پہلے ہی سے معلوم ہو کہ کیا کرنا ہے لیکن یہ پابندیوں کا شکار کلچر کسی صورت نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ صرف میرا معاملہ نہیں، پوری ٹیم کا مسئلہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’آئے دن کوئی نہ کوئی چیز پابندی کا شکار ہورہی ہے، آخر کیوں، اس کا اختیار آپ کیسے کسی دوسرے کو دے سکتے ہیں؟‘

جلن ڈرامے میں ایک سالی اپنے بہنوئی سے تعلق بناتی ہے ، بہن کو طلاق دلواتی ہے، پھر خود شادی کرلیتی ہے، اس موقع پر منال خان نے بات کاٹتے ہوئے کہا کہ جب یہ ڈراما نشر ہونا شروع ہوا تو عوام نے خود ہی سے فیصلہ کرلیا کہ یہ سالی اور بہنوئی کی کہانی ہے، لیکن اب جیسے جیسے کہانی آگے بڑھ رہی ہے لوگوں کو اندازہ ہورہا ہے کہ یہ اصل میں ایک لڑکی کی کہانی ہے جسے جو چاہیے وہ اسے چاہیے۔ 

جلن پر ہونے والے اعتراض کہ یہ معاشرے کی اخلاقی اقدار کو نقصان پہنچا رہا پر منال نے کہا کہ یہ تھوڑا سا حساس معاملہ ہوجاتا ہے اور وہ اس پر رائے دینا نہیں چاہیں گی۔

’سوشل میڈیا کو سنجیدگی سے نہیں لیتی‘

سوشل میڈیا پر ہونے والے اعتراضات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ سوشل میڈیا کو سنجیدگی سے نہیں لیتیں اور ان کی نجی زندگی اس سے الگ ہے۔ ’میں ایک فنکار ہوں، جیسے دوسرے اداکار ہیں میں بھی ان ہی کی طرح  ہوں، لوگ ہمیں جب پسند کرتے ہیں تب بھی اظہار کرتے ہیں اور جب ناپسند کرتے ہیں تب بھی اظہار کرتے ہیں، اس لیے ہمیں ان کی محبت اور نفرت کو ایک طرح سے دیکھنا چاہیے۔‘

پاکستان میں سوشل میڈیا کی مقبول ترین شخصیات میں منال خان چوتھے نمبر پر ہیں اور ان کے انسٹاگرام پر تقریباً 65 لاکھ فالوورز ہیں- 

اس حوالے سے منال خان نے کہا کہ اگر انہیں بہت زیادہ لوگ فالو کرتے ہیں تو اس کا یہ مطلب ہے کہ بہت زیادہ پاکستانی ان سے پیار کرتے ہیں۔ ’میرے مداحوں کے لیے مجھ تک پہنچنے کا یہی ایک ذریعہ ہے۔‘ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ان کے لیے یہ بس ایک اکاؤنٹ ہے اور وہ کسی اور کی جانب دیکھتی بھی نہیں کہ اس کے کتنے فالوورز ہیں۔

یاد رہے کہ انسٹاگرام پر پاکستان میں سب سے زیادہ فالوورز ایمن منیب خان کے ہیں جو منال خان کی بہن ہیں۔

منال نے مزید بتایا کہ سوشل میڈیا کو چلانے کا ان کے پاس زیادہ وقت نہیں ہوتا اور فالوورز بڑھانے کا کوئی ٹوٹکا یا آسان راستہ ان کے پاس نہیں ہے۔ اسی ضمن میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ٹک ٹاک والا کام اس لیے نہیں کیا کیونکہ ٹک ٹاکرز وہ کام نہیں کرتے جو وہ کرتی ہیں (یعنی اداکاری) اور ان کے پاس وقت کم ہوتا ہے۔

’رابی کے مقابلے میں نشا میرا من پسند کردار ہے‘

ان دنوں منال کا ایک اور ڈرامہ ’نند‘ بھی کافی مقبول ہے جس میں وہ ایک مظلوم لڑکی کا کردار ادا کررہی ہیں۔ اس بارے میں منال نے ہنستے ہوئے بتایا کہ ’وہ لڑکی تو بہت ہی زیادہ مظلوم ہے اور میں اسے کرتے ہوئے خود بھی بہت مظلوم محسوس کرتی ہوں لیکن اچھی بات یہ ہے کہ مجھے مختلف کام کرنے کا موقع ملا اور مجھے معلوم ہوا کہ میں کیا کیا کرسکتی ہوں۔‘

متضاد کردار کرنے والی منال خان کو اپنا کون سا کردار زیادہ پسند ہے، ’نند‘ کا یا ’جلن‘ کا؟ اس سوال پر منال نے واضح کیا کہ ڈرامہ ’نند‘ کا کردار رابی بہت سے ڈراموں میں ہوتا ہے لیکن ’جلن‘ کی نشا کا کردار ہر ڈرامے میں نہیں ہوتا، ’اس لیے نشا میرے من پسند کرداروں میں سے ایک ہے‘۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

منال نے بتایا کہ ان کا یہ کردار بہت زیادہ منفی تھا اور اسے کامیاب بنانے میں ان کی پوری ٹیم کا ہاتھ ہے، جنہوں نے ان کے ساتھ محنت کی اور ریہرسل میں وقت لگایا۔ ڈرامے کے ہدایت کار عابس رضا نے کئی مرتبہ مکالمے بول بول کر انہیں سکھایا اور اس کردار کی شہرت میں ان کا بہت زیادہ ہاتھ ہے۔

منال نے مزید بتایا کہ انہیں اب تک کسی اور جانب سے نشا جیسا کردار دوبارہ کرنے کی پیشکش نہیں ہوئی کیونکہ ’ٹی وی پر ’نشا کے ساتھ ساتھ نند کی رابی بھی موجود تھی۔‘

فلمی دنیا میں قدم رکھنے کے حوالے سے منال خان کا خیال ہے کہ وہ ابھی اس کے لیے تیار نہیں ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ فلم میں بھی نشا جیسا کردار اب دوبارہ نہیں کرنا چاہیں گی کیونکہ یہ کردار وہ کرچکی ہیں اور عوام نے اسے پسند بھی کیا ہے اور ناپسند بھی کیا ہے اور وہ خود بھی اسے پوری محنت اور لگن کے ساتھ کرچکی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں کسی فلم کی پیشکش ابھی نہیں ہوئی ہے، جب ہوگی تب وہ اس پر بات کریں گی۔

زیادہ پڑھی جانے والی ٹی وی