پاکستان کی جانب سے ابہا ائیرپورٹ پر حوثیوں کے حملے کی شدید مذمت

وزارت خارجہ پاکستان نے سعودی عرب کے بین الاقوامی ہوائی اڈے ابہا پر حوثیوں کی طرف سے کیے گئے ڈرون حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔

سعودی عرب کے سرکاری ٹیلویژن سے جاری کردہ فوٹیج میں مسافر طیارے کا متاثرہ حصہ دیکھا جا سکتا ہے۔ (اے پی)

ترجمان وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان  نے سعودی عرب کے ابہا انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر حوثی عسکریت پسندوں کے ڈرون حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ ان حملوں کے بعد ائیرپورٹ پر موجود مسافر طیارے کو آگ لگنے کا حادثہ پیش آیا تھا۔

وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ان حملوں سے نہ صرف سعودی عرب بلکہ پورے خطے کے امن اور سلامتی کو خطرہ ہے۔ پاکستان ایسے حملوں کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

سعودی عرب کی قومی سلامتی اور علاقائی سالمیت کو لاحق خطرات کے خلاف پاکستان نے اپنی مکمل حمایت اور یکجہتی کا اعادہ کیا۔

قبل ازیں سعودی اتحادی افواج کے مطابق حوثیوں کے حملے میں ابہا ایئرپورٹ پر مسافر طیارے کو لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا۔

اتحادی افواج کا کہنا تھا کہ ابہا ایئرپورٹ کو نشانہ بنانے کی کوشش اور عام مسافروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنا جنگی جرم ہے۔

عرب نیوز کے مطابق اتحادی افواج کے ترجمان بریگیڈیئر ترکی المالکی نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ہم حوثیوں کے خطرات سے عام شہریوں کو محفوظ رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہے ہیں۔‘

سعودی سرکاری ٹی وی کے مطابق بدھ کی صبح اتحادی افواج نے جنوبی سعودی عرب میں ایرانی حمایت یافتہ گروہ (حوثیوں) کے دو مسلح ڈرونز مار گرائے۔

جبکہ ترکی المالکی نے اپنے بیان میں بتایا کہ ’حملے میں عام شہریوں اور شہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔‘

حوثیوں کے ان حملوں پر سیاسی مبصر حمدان الشهري نے عرب نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’یہ حوثیوں کی جانب سے پہلا دہشت گرد حملہ نہیں ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ حوثی امن نہیں چاہتے۔‘

الشهري کے مطابق حملہ اقوام متحدہ کے خصوصی سفیر برائے یمن مارٹن گرفیتھ کے دورہ تہران کے کچھ ہی دن بعد کیا گیا ہے۔

مارٹن گرفیتھ نے یمن میں جاری تنازع کے سیاسی حل کے لیے کئی امیدوں کے ساتھ ایران کا دورہ کیا تھا۔

جبکہ اس ہفتے میں یہ تیسرا دن ہے جب اتحادی افواج کی جانب سے حوثیوں کے ڈرونز کو گرایا گیا ہے۔

تجزیہ کار حمدان الشهري کے مطابق ’حوثیوں سے مزاکرات کا کوئی امکان نہیں ہے اور ہم نے بائیڈن انتظامیہ سے بھی کہا کہ انہیں دہشت گردوں کی فہرست میں برقرار رکھے۔‘

الشهري نے مزید کہا کہ ’حوثیوں کو دہشت گردوں کی فہرست سے نکالنا ’تباہ کن‘ فیصلہ ہے۔‘

یہ حملے صدر جو بائیڈن کی طرف سے حوثیوں کو دہشت گردوں کی فہرست سے نکالنے کے کچھ ہی دنوں بعد ہوئے ہیں۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارت کا دور ختم ہونے سے پہلے حوثیوں کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان